counter easy hit

عمران خان صاحب عملی اقدامات کریں ، تحریر ایاز محمود ایاز

(ایاز محمود ایاز)

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی اور 370 کی شق ختم ہونے پر کرفیو کا دورانیہ تقریباً ایک ماہ ہو چکا ہے جہاں انٹرنیٹ سروس بند ہے وہاں کھانے پینے کی اشیاء خوردونوش میڈیسن کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے گاہے بگاہےبہادر کشمیری کرفیو کو توڑ کر باہر نکلنے کی کوشش میں یا تو جان گنوا بیٹھتے ہیں یا پھر لہولہان ہو کر واپس قید میں چلے جاتے ہیں
تشویشناک امر یہ ہے کہ بچوں کو کرنٹ لگائے جا رہے ہیں بچیوں نوجوانوں اور بڑوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔
حال ہی میں چین اور پاکستان کی کوشش کا شاخسانہ تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیر کی آواز گونجی اقوام متحدہ کو یاد کروایا گیا کہ بہت عرصہ پہلے اسی پلیٹ فارم پہ کچھ قراردادیں منظور ہوئی تھی جن میں لکھا ہوا تھا کہ کشمیر کے لوگوں کو انکا حق خودارادیت دیا جائے ان پہ جبر اور زبردستی نہ کی جائے یہ ایک حوصلہ افزا امر تھا جس پر پاکستانی قوم کو امید کا ایک نیا سرا ملا مگر بھارت کے ظلم و ستم کم نہیں ہوئے۔۔۔
اب دیکھا جائے تو گورنمنٹ آف پاکستان نے اس مسئلے کو عالمی سطح پر لے جانے کی مکمل کوشش کی ہے آئے روز وزیراعظم جناب عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے عالمی سربراہان مملکت سے رابطے ہو رہے ہیں اور وہ لگاتار اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں مگر عملی طور پہ جو کام کرنے چاہئے ان کی بہت کمی ہے دیکھا جائے تو وزیراعظم عمران خان کے اس اقدام کو عالمی میڈیا نے بہت کوریج دی جو انہوں نے ہر جمعہ کے روز آدھا گھنٹہ کشمیر کاز کے لئے باہر نکلنے کی اپیل کی تھی مگر اس طرح کے اقدام سے ابھی تک مقبوضہ کشمیر میں تشدد نہیں رک سکا کرفیو نہیں ہٹایا جا سکا خواتین کے اغوا اور ان کی عصمت دری نہیں روکی جا سکی بھارتی فوجی جب چاہتے ہیں جس کو چاہتے ہیں درندگی کا نشانہ بنا لیتے ہوتے

امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک ہمیشہ سے دوہری پالیسی پر کاربند رہے ہیں امریکہ پر کسی بھی صورت اعتماد نہیں کیا جا سکتا اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت سفارتی سطح پر پاکستان سے کہیں آگے ہے اس کی کامیاب سفارت کاری اور دنیا سے تجارتی اور سفارتی تعلقات کی وجہ سے ساری دنیا کشمیر میں ہونے والے مظالم کو دیکھتے ہوئے بھی آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں کیونکہ کہ اس وقت دنیا مفاد کے تعلقات پر یقین رکھتی ہے اگر مذہبی جزبات کو دیکھا جاتا تو سعودی عرب متحدہ عرب امارات اور دوسرے مسلمان ممالک اب تک بھارت کے ساتھ جارحانہ رویہ اپنا چکے ہوتے

وزیراعظم پاکستان نے بارہا اس امر کا اظہار کیا ہے کہ 27 ستمبر کو وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انکے وہاں جانے تک نہ جانے کتنے ہی کشمیری مسلمان زندگی کا سفر ختم کر چکے ہوں گے بھارت درندگی اور ظلم کے پہاڑ توڑ چکا ہو گا اب زبانی کلامی گفتگو کا وقت گزر چکا ہے اب حکومت کو عملی اقدامات کرنے چاہیے نہ جانے ایسی کون سی مجبوری ہے جس کے تحت اب تک پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارت کے لئے بند نہیں کی فروری 2019 میں جب یہ حدود بند کی گئی تھی تو بھارت کو چار سو کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا تھا اور فضائی حدود بند کر کے پاکستان عالمی سطح پر اپنی آواز کو موثر طریقے سے پہنچا سکتا ہے اور فضائی حدود کی بندش سے عرب امارات کی سب پروازیں اور مشرق سے مغرب اور مغرب سے مشرق عالمی پروازوں کا ایک بڑا حصہ متاثر ہو گا مگر حکومت کا ایسا نہ کرنا ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے
اس کے علاوہ بھارت اور افغانستان راہداری کو اب تک بند کر دینا چاہئے تھا مگر حکومت پاکستان نے ابھی تک ایسا نہیں کیا جو کہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے پاکستان نے بھارتی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا مگر اس کے بعد دونوں ممالک کے سفارت خانے مکمل کام کر رہے ہیں پاکستان اور بھارت دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک ہیں موجودہ صورتحال کے تناظر میں اگر سفارت خانے مکمل بند کر دیئے جاتے تو ساری دنیا یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتی کہ یہ حالات ایٹمی جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں لہذا اس مسئلے کا حل نکالا جائے مگر حکومت پاکستان نے ایسا نہیں کیا اور وزیراعظم صاحب کے ہر روز کے ٹویٹس اور دھمکیوں سے استفادہ کرتے ہوئے پاکستانی عوام خوش ہیں مگر انہیں اس بات کا اندازہ نہیں کہ حکومت صرف نعروں کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے
متعدد بار اس بات کو دہرایا جا چکا ہے کہ اگر انڈیا نے پاکستان پر حملہ کیا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا مگر ایسے حالات میں جب بھارتی فوج درندوں کے روپ میں کشمیری شہروں میں گھسی ہوئی ہے بھارت پاکستان پر کسی بھی اشتعال انگیز کاروائی کا سوچ بھی نہیں سکتا
او آئی سی کی مذمت سننے کو ملتی رہتی ہے او آئی سی کے ممالک پہلے ہی یمن میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں انہیں کشمیر کے مسلمانوں سے کیا غرض او آئی سی ایک مفاد پرست تنظیم ہے جو صرف سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے مفادات پر کام کام کرتی ہے اور نریندر مودی کو ایوارڈز دے کر انہوں نے پاکستان کو ایک واضح پیغام دے دیا ہے کہ ہمیں بھارت کے ساتھ تعلقات عزیز ہیں کشمیر میں جو بھی ہو ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں
اس نازک وقت میں حکومت کو عملی اقدامات کی ضرورت ہے جن میں بھارت کے لئے اپنی فضائی حدود بند کرے تجارتی راہداریاں مکمّل بند کرے سفارتخانے مکمل بند ہوں اور پاکستان عالمی سطح پر اپنے سفارتی بہتر کرے اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو پاکستان کی عوام اتنی بیوقوف نہیں ہے کہ حکومت کی کشمیر پالیسی پر منافقانہ سوچ کو سمجھ نہ سکے

ayaz mehmood ayaz , senior, journalist, and, poet, columns

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website