counter easy hit

عوامی نیشنل پارٹی نے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کردیا

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی نے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا، دیرپا امن کا قیام، تعلیم اور ملکی استحکام اولیں ترجیح قرار کم از کم اجرت 25ہزار کرنے کا اعلان،

Awami National Party announced its election manifestationپارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری اور منشور کمیتی کے چیئرمین میاں افتخار حسین نے باچا خان مرکز میں پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس منشور کا مقصد عوام میں اے این پی کے اغراض و مقاصد کے شعور کو اجاگر کرنا ہے ،اور اس کا مقصد پارٹی کے جذبہ سیاست کی وضاحت اور محرکات کا تعین کرنا ہے جو پارٹی حکمت عملی کا سرچشمہ ہے ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے این پی نے گزشتہ دور حکومت میں اپنے پیش کئے گئے منشور پر عمل کیا اور آئندہ بھی اپنے منشور پر من و عن عمل کرے گی ، انہوں نے کہا کہ ہم 90 دنوں یا سو دنوں کا منشور نہیں رکھتے ہم حقیقت پسندانہ سوچ رکھتے ہیں اور پانچ سال کا مکمل پروگرام لے کر آئے ہیں جس پر عمل درآمد بھی کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد پائیدار امن کا قیام ہماری ترجیح ہو گی، اور اس عارضی امن کو مستقل امن میں تبدیل کریں گے ،انہوں نے کہا کہ ملکی سالمیت کی خلاف ورزی کی کھل کر مخالفت کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں انقلابی اصلاحات کی ضرورت ہے اور اے این پی نے اپنے گزشتہ دور میں بھی تعلیم پر خصوصی توجہ دی تھی ، انہوں نے کہا کہ موجودہ خارجہ و داخلہ پالیسیوں کے نتیجے میں ملک غیر محفوظ ہے اورخطرات تاحال منڈلا رہے ہیں اے این پی ان پالیسیوں کو تبدیل کرنے کیلئے مؤثر حکمت عملی اپنائے گی،انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی نظام ، پولیس میں اصلاحات ، انسانی حقوق ،اقلیتوں کے حقوق کیلئے جدوجہد اور صوبائی خود مختاری، اٹھارویں ترمیم کے نفاذ اور استحکام کیلئے اپنی کاوشیں جاری رکھیں گے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخبات میں اتحاد کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا البتہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا اختیار اضلاع کے پاس ہے ،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے متاثرہ افراد کی بحالی اور انشورنس پلان کیلئے مربوط پروگرام بنایا جائے گا ، ہرضلع میں جوڈیشل کمپلیکس بنایا جائے گااور سپریم کورٹ کو آئینی مسائل میں الجھانے کی بجائے علیحدہ آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کرینگے،خواتین کے حقوق کا تحفظ اور انہیں بااختیار بنایا جائے گاجبکہ خواتین کو ملازمتوں کے یکساں مواقع دئے جائنگے،پانچ سے سولہ سال تک کے عمر کے بچوں کو مفت تعلیم دی جائے گی،اردو انگریزی اور چینی زبان کو مضمون کی بجائے زبان کے طور پر پڑھایا جائے گا،میاں افتخار حسین نے کہا کہ تعلیم کے حوالے سے جامع پلان ہے اور ترجیحی بنیادوں پر ہر ضلع میں ایک یونیورسٹی اور صوبائی حلقے میں کالج بنایا جائے گا،پرائمری تعلیم کی مالی اور انتظامی معاملات مقامی حکومتوں کے سپرد کئے جائیں گے،صحت کے لئے جی ڈی پی کا چھ فیصد مختص کیا جائے گا،طلبہ و طالبات کو تعلیمی وضائف بھی دیئے جائیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ تمام اضلاع میں سپورٹس کمپلیکس بنائے جائنگے۔