counter easy hit

سبک سر ہو کے پھر پوچھو…!

Ask me if you have a head.......!یوم تکبیر پر جیل میں قید سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ عوام کے آئینی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ یعنی موصوف کے راہ راست پر آنے کا کوئی امکان نہیں۔ اچھا ہے تو پھر یونہی سڑتے رہیے جیل میں، اطلاع ہے کہ چند روز پہلے حضرت ناصح نے ایک اہم ایلچی جیل بھیجا جو مبلغ 45 منٹ تک نواز شریف کو اپنے پندونصائح کا نشانہ بناتا رہا کہ میاں اب بھی وقت ہے، سدھر جائو، دوچار سال برطانیہ کے ٹھنڈے موسم کے مزے لو، کیوں جون جولائی کی گرمیوں میں بے حال ہونے پر تلے ہو اور یاد رکھو، یہ جون جولائی سات بار آنے ہیں لیکن نواز شریف نہیں مانے۔ یہ اڑتی سی خبر زبانی طیور کی ہے، اصل میں نواز شریف نے کیا جواب دیا، اس کا متن تو باہر نہیں آیا۔ اپنے وقت پر آ جائے گا۔ جو بات کا وقت طے ہے۔لکل امر اجل مسمیٰ۔ ٭٭٭٭٭ نواز شریف نے 28 مئی کو پاکستان کی تاریخ کا ناقابل فراموش دن قرار دیا۔ دن کیوں، ایٹمی پروگرام کا سارا عرصہ ہی ناقابل فراموش ہے۔ بھٹو نے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی، پھانسی چڑھ گئے، ضیاء الحق نے اسے فیصلہ کن حد تک آگے بڑثھایا، طیارے سمیت اڑا دیئے گئے، ڈاکٹر قدیر نے وہ کر دکھایا جس کی امریکہ کو توقع تک نہیں تھی، نشان حسرت بنا دیئے گئے،نواز شریف نے کہانی مکمل کی، نشان عبرت بنا دیئے گئے۔ ڈاکٹر ثمرقند نے ڈاکٹر قدیر کا پورا ساتھ دیا، نشانہ ملامت بنا دیئے گئے، ایوان انصاف میں۔ ویسے لگے ہاتھوں یہ سوال پوچھ لیا جائے کہ ایٹمی پروگرام سے ہمیں کیا ملا تو کہیں یہ ملک دشمنی تو نہیں ہو گی؟ اس لیے کہ کارگل کی رسوائی ایٹمی پروگرام مکمل ہونے کے بعد ہی ملی۔ ایبٹ آباد بھی ایٹمی طاقت بننے کے بعد ہی ’’تسخیر‘‘ ہوا، آج تک جس کی تحقیقاتی رپورٹ کا انتظار ہے۔ پاکستان ایٹمی طاقت بن چکا تھا جب پاشا حضور ریمنڈ ڈیوس کو چھڑا لے گئے، جس نے بیچ بھرے بازار میں تین پاکستانی شہری گولی سے اڑا دیئے تھے۔ پاکستان ایٹمی طاقت ہے، دنیا پھر بھی نام سن کر مسکراتی ہے۔ ہم سے زیادہ قدر عالمی منڈی میں سری لنکا کی ہے۔ ٭٭٭٭٭ وزیر اعظم عمران خان نے سبک سر ہو کے نریندر مودی کو انتخابی فتح پر جوش سے بھری مبارک بھیجی، یقین تھا کہ اپنی حلف برداری کی تقریب میں بلاوا آئے گا لیکن بلاوا کہیں اور چلا گیا۔ ہمیں بتا دیا گیا کہ آپ کی تشریف آوری کے ہم ہرگز خواہاں نہیں ہیں۔ اب وزیر کو کیا کرنا چاہیے؟غالب کا مصرعہ ذرا سی تحریف کے ساتھ پیش ہے، یہ کرنا چاہئے ع سبک سر ہو کے ’’پھر پوچھو‘‘ کہ ہم سے سرگراں کیوں ہو ٭٭٭٭٭ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ پچھلی حکومت نے کیا۔ وزیر اعظم نے اپنے وزیر توانائی عمر ایوب کو ایک مبارک باد دی پیغام میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا اعزاز دے ڈالا۔ اس پر اپوزیشن والے، بالخصوص مسلم لیگ کے لوگ نے حیرت اور غصہ دکھایا۔ انہیں تو شکر کرنا چاہئے کہ انہوں نے پاکستان بنانے کا سہرا ایوب خان کے سر باندھ کر عمر ایوب کو اس کی مبارک باد بھی نہیں دے ڈالی۔ ویسے کیا پتہ، اس 14اگست کو وہ دے بھی ڈالیں۔ دو اڑھائی ماہ کی بات ہے، چلئے انتظار کر لیتے ہیں۔ ٭٭٭٭٭ ویسے یہ پہلا پیغام نہیں ہے۔ دو ماہ پہلے کی بات ہے، پنجاب حکومت کے ایک ترجمان نے وزیر مواصلات مراد سعید (اصلی ڈگری والے) کو موٹروے بنانے کی مبارک باد بھی دی تھی۔ اور پھر وہ ویڈیو تو یاد ہو گی جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب ملتان موٹروے کے سنگ بنیاد پر سے نواز شریف کا نام ہٹا کر اپنی تختی نصب کر رہے تھے۔ خیر، تختیاں تو ارباب انصاف نے خوب ہی بدلیں۔ یونیورسٹیاں، ہسپتال، سڑکیں، پل۔ نادک نے تیرے تختی نہ چھوڑی زمانے میں۔ کارکردگی رپورٹ اس طرح بھی بنائی جاتی ہے۔ سی پیک کا معاملہ ’’منجمد‘‘ ہو چکا ہے ورنہ کچھ تعجب نہیں تھا کہ اس کی افتتاحی تختی بھی بدل کر مشرف بہ عمران کر دی جاتی (براہ کرم اسے مشرف بہ عمران ہی پڑھئے، مشرف تا عمران مت پڑھئے)۔ ٭٭٭٭٭ خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں چیئرمین نیب کے معاملے پر پارلیمانی پارٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ حیرت ہے، اس معاملہ پر ہر کوئی بول رہا ہے لیکن وزیر اعظم خاموش ہیں۔ کہا جا سکتا ہے کہ وہ چپکے چپکے مزے لے رہے ہیں لیکن ایسا کہنا غلط ہو گا۔ اس لیے کہ انہوں نے چال تو چل دی لیکن معاملہ اب الٹا پڑتا نظر آتا ہے۔ وفاقی مشیرہ فردوس عاشق نے کمیٹی بنانے کی مخالفت کر دی ہے۔ یہ تو مسلم لیگ ن کو ’’فیور‘‘ دینے والی بات ہے۔ موصوفہ اور پی ٹی آئی کے بہت سے معزز موصوفان یہ بار بار فرما چکے ہیں کہ یہ مسلم لیگ کی سازش ہے۔ پھر تو کمیٹی بننی چاہئے تا کہ مسلم لیگ کی سازش بے نقاب ہو۔ کیا فردوس موصوفہ نہیں چاہتیں کہ مسلم لیگ بے نقاب ہو۔ مسلم لیگ نے جس ’’مشیر خصوصی‘‘ کا چینل استعمال کیا، اس کے بارے میں بھی کچھ ارشاد فرمائیے۔ وزیر اعظم کو تو اس معاملے پر چپ لگی ہے، چیئرمین نیب کو کیا ہوا، وہ تو عالم گم صم میں گم ہی ہو گئے۔ حضور، کوئی زوردار پریس کانفرنس کیجئے، یہ انکشاف فرمائیے کہ زرداری میرے حضور پیش ہوئے تو ان کے ہاتھ کانپ رہے تھے اور نہیں تو خواجہ آصف پر کوئی دو چار ریفرنس ہی بنا دیجئے۔