counter easy hit

آصف زرداری کو دوران قید کیا کام کرنے کی اجازت ہے کیا نہیں ؟ عدالت نے جیل حکام کو کیا احکامات جاری کر دیے؟ جانیے

Asif Zardari is not allowed to work while imprisoned? What orders has the court issued to the jail authorities? Learn

لاہور)ویب ڈیسک) آصف زرداری کو جیل میں دے جانے والی سہولیات کی تفصیلات سامنے آگئیں.عدالتی حکم پر جمع کروائی جانے والی اے ایس پی عدیل کی خصوصی رپورٹ کے مطابق آصف زرداری کوایل سی ڈی،اخبار،کتابوں کی سہولت دی گئی۔پی پی ہی کے شریک چیئرمین کو ڈاکٹرکی ہدایت پرفزیو تھراپی چیئرکی سہولت بھی حاصل ہے.سابق صدر کو ادویہ کی حفاظت کے لئے دو آئس باکس بھی فراہم کیے گئے ہیں، 3 ستمبر2019 سے پمزاسپتال کےفزیو تھراپی ٹیکنیشن روزانہ آ رہے ہیں.قوانین کے مطابق باہر سے اٹینڈنٹ نہیں رکھا جا سکتا، صحت کی نگہداشت کے لئے میڈیکل اسٹاف ڈیوٹی پر تعینات ہے.عدالت میں جمع کروائی جانے والی رپورٹ کے مطابق میڈیکل اسٹاف وقفے وقفے سے سابق صدر لا شوگر لیول مانیٹر کرتا ہے، پمز اسپتال کی رپورٹ کے مطابق اے سی کی سہولت نہیں، اس ضمن میں ہدایات نہیں تھیں۔خیال رہے کہ پی پی پی کے شریک چیئرمین کو ایک روز پمز اسپتال میں رکھنے کے بعد اڈیالہ جیل روانہ کر دیا گیا تھا۔آصف زرداری کو میڈیکل بورڈکی سفارش پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کے خون اور یورین کے ٹیسٹ ہوئے.جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما اور سینیٹ میں پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہسابق صدر زرداری پر ایک بھی الزام ثابت نہیں ہوا لیکن پھر بھی جو سلوک انکے ساتھ کیا جا رہا ہے وہ حکومت کی نیت کو بے نقاب کرتا ہے،حکومت اپنے سیاسی فائدے کے لئے نیب کو استعمال کر رہی ہے،ہم مطالبہ کرتے ہیں آصف زرداری کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جائے۔ سینیٹر شیری رحمن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کبھی بھی احتساب سے خوفزدہ نہیں رہی لیکن حکومت کو احتساب کو سیاسی مخالفین کی آواز دبانے کے لئے اور انہیں نشانہ بنانے کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیے،ہمیں یہ بات کبھی نہیں بھولنی چاہیے کہ آصف علی زرداری نے اپنے خلاف کوئی بھی عدالتی فیصلہ نہ آنے کے باوجود ساڑھے گیارہ سال جیل میں گزارے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خاموش نہیں کیا جا سکتا،ہم اپنی آواز ایک ایسے نظام کے خلاف اٹھاتے رہیں گے جہاں ایک ڈکٹیٹر جس پر غداری کا الزام ہونے کے باوجود عدالت میں حاضر نہیں ہوتا جبکہ سیاستدانوں کے خلاف تحقیقات بھی مکمل نہیں ہوتیں اور انہیں پابند سلاسل کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ڈاکٹروں نے بشمول نیب کے ڈاکٹروں نے یہ کہا ہے کہ سابق صدر زرداری کی طبیعت اتنی خراب ہے کہ انہیں ہسپتال سے باہر نہ رکھا جائے،حکومت کی جانب سے سابق صدر زرداری کو ہسپتال سے جیل منتقل کرنا ان کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے،اگر خدانخواستہ انہیں کچھ ہو جاتا ہے تو موجودہ حکومت قاتل ٹھہرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کس طرح صرف تحقیقات کے دوران کسی کو قانون کے خلاف اس قسم کی سزا دی جا سکتی ہے؟ حکومت کو یہ یقین دہانی کرانی چاہیے کہ وہ صدر آصف علی زرداری کو دوبارہ ہسپتال منتقل کر دے گی، نیب پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ صدر زرداری کی طبی رپورٹیں منظر عام پر نہ لائے اور ڈاکٹروں پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ صدر زرداری کو اڈیالہ جیل میں منتقل کر دیں حالانکہ ان کی طبیعت کی خرابی پر انہیں مناسب طبی سہولیات دینی چاہیے تھیں،سابق صدر زرداری کے ڈاکٹروں نے ان کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری کو مطلع کیا ہے کہ صدر زرداری کے دل کی تین شریانے بلاک ہیں اور انہیں کمر کی تکلیف بھی ہے جو انہیں ساڑھے گیارہ سال جیل میں رکھنے کے دوران پیدا ہوئی تھی اور اب وہ تکلیف دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website