counter easy hit

آصف زرداری ملزم نہیں بلکہ۔۔۔ سابق صدر کا نام ای سی ایل میں نام ڈالنے پر چیف جسٹس ثاقب نثار سیکیورٹی اداروں پر برہم ، جیالوں کو بڑی خوشخبری سنا دی

اسلام آباد ; جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ہے ، جس میں چیف جسٹس ثاقب نے کہا ہے کہ ہم نےآصف زرداری،فریال تالپورکانام ای سی ایل میں ڈالنےکانہیں کہا۔ کیاآصف زرداری اورفریال تالپورکیس میں ملزم ہیں؟ جوعدالت کاحکم ہی نہیں تھااس پرشورمچاہواہے۔ عدالت نےصرف ملزمان کےنام ای سی ایل میں ڈالنےکاکہا تھا ۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے ہمارا اختیارسماعت کیا ہے، ہرشخص کو اپنا وقار اور حرمت ہے،کسی کی تضحیک نہیں ہونے دیں گے۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو کہا کہ ہمارا پہلے والا آرڈرپڑھ کر سنایاجائے چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بنچ نے جعلی بینک اکاﺅنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی،سابق صدر آصف علی زرداری کے وکلا فاروق ایچ نائیک، سردار لطیف کھوسہ اور اعتزاز احسن عدالت میں پیش ہوئے۔سپریم کورٹ نے مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق از خود نوٹس کیس کے سلسلے میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو آج طلب کر رکھا تھا، تاہم سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کے عدالت آنے یا نا آنے کا فیصلہ عدالتی کارروائی دیکھ کر کیا جائے گا۔ جبکہ گزشتہ روز آصف علی زرداری کی جانب سے سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک کے دو جونئیر وکیل ایف آئی اے اسٹیٹ بینک کرائم سرکل میں پیش ہوئے اور سابق صدر اور ان کی بہن فریال تالپور کی جانب سے تحریری بیان جمع کرایا، جس میں الیکشن کے بعد پیش ہونے کی مہلت مانگی گئی۔آصف علی زرداری کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کے متن کے مطابق 2014 کے معاملے پر ایک دن میں جواب دینا اور بینک اسٹیٹمنٹ اور دیگر متعلقہ ریکارڈ فوری پیش کرنا ممکن نہیں۔

بیان کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے صدر آصف زرداری این اے 213 سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور اِن دنوں انتخابی سرگرمیوں کی وجہ سے مصروف ہیں ، انہیں ایک ایسے وقت میں طلب کیا جارہا ہے، جب دو ہفتوں بعد انتخابات ہیں۔مزید کہا گیا کہ اس وقت طلب کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور انہیں مقدمات میں مصروف رکھنے سے الیکشن مہم متاثر ہوسکتی ہے، جبکہ آئین کا آرٹیکل 218 صاف شفاف اور منصفانہ انتخابات کی ضمانت دیتا ہے۔سابق صدر کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کے متن کے مطابق زرداری گروپ کا روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی کارروائی سے براہ راست کوئی تعلق نہیں، تاہم آصف علی زرداری قانون کا احترام کرتے ہیں اور 25 جولائی کے بعد ایف آئی اے کے تمام سوالوں کے جواب دے دیں گے۔دوسری جانب آصف زرداری کی بہن کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ فریال تالپور پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی سربراہ ہیں، جو پی ایس 10 لاڑکانہ سے انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔دوسری جانب نجی بینک کے سابق صدر حسین لوائی کو سپریم کورٹ پہنچا دیا گیا۔واضح رہے کہ ایف آئی اے بے نامی اکاؤنٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں 32 افراد کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے، جن میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور بھی شامل ہیں، اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں نجی بینک کے سابق صدر حسین لوائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ سابق صدر اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کا نام سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالا جاچکا ہے جس کے بعد دونوں کے بیرون ملک جانے پر پابندی ہے۔منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اےکی جانب سے گزشتہ روز دونوں شخصیات کو طلب کیا گیا تھا تاہم وکلاء کے مشورے پر وہ پیش نہیں ہوئے اور قانونی ٹیم کے ذریعے داخل کرائے گئے جواب میں الیکشن کے بعد تک کی مہلت مانگ لی۔