counter easy hit

آسیہ بی بی کو لندن نہیں بھجوایا گیا بلکہ ۔۔۔۔۔عمران حکومت نے تحریک لبیک والوں کے ہوش اڑا دینے والی بریکنگ نیوز دے دی

اسلام آباد (ویب ڈیسک )ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرفیصل کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کی بیرون ملک روانگی کی خبریں درست نہیں،آسیہ بی بی پاکستان میں ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق آسیہ بی بی جیل سے رہائی کے بعدبیرون ملک روانہ نہیں ہوئی وہ پاکستان میں ہی موجود ہیں ۔
واضح رہے کہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بریت کے فیصلے کے بعد توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی آسیہ مسیح کو رہا کردیا گیاہے۔ذرائع کے مطابق آسیہ بی بی کی روبکار بدھ کو ہی ویمن جیل ملتان کو موصول ہوئی تھی جس کے بعد ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد اس کو ویمن جیل ملتان سے رہا کردیا گیا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بریت کے فیصلے کے بعد توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی آسیہ مسیح کو رہا کردیا گیاہے ۔جیونیوز کے مطابق آسیہ بی بی کی روبکار بدھ کو ہی ویمن جیل ملتان کو موصول ہوئی تھی جس کے بعد ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد اس کو ویمن جیل ملتان سے رہا کردیا گیا ۔یاد رہے کہ یہ واقعہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے گاﺅن اٹا نوالی میں9 جون 2009 کو پیش آیا تھا، جب فالسے کے کھیتوں میں کام کے دوران دو مسلمان خواتین کا مسیحی خاتون آسیہ بی بی سے جھگڑا ہوا، جس کے بعد آسیہ بی بی پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں توہین آمیز کلمات کہے ہیں، اس کے بعد گاوں کے امام مسجد قاری سلام نے پولیس میں مقدمہ درج کرایا۔ 5 روز بعد درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق آسیہ بی بی نے توہین رسالت کا اقرار بھی کیا۔
قاری سلا م کے مطابق آسیہ بی بی کے مبینہ توہین آمیز کلمات کے بارے میں پنچایت ہوئی جس میں ہزاروں افراد کے شرکت کرنے کا دعوی کیا گیا تھا لیکن جس مکان کا ذکر کیا گیا، وہ بمشکل پانچ مرلے کا تھا۔مقدمے کے اندراج کے بعد آسیہ بی بی کو گرفتار کرلیا گیا اور بعدازاں ٹرائل کورٹ نے 2010 میں توہین رسالت کے جرم میں 295 سی کے تحت اسے سزائے موت سنا دی، جسے انہوں نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا،تاہم لاہور ہائیکورٹ نے اکتوبر 2014 میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔جس پر 2014 میں ہی آسیہ مسیح کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی گئیں، سپریم کورٹ نے ان پیلوں کی سماعت پر رواں ماہ 8 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، اور بعد ازاں جاری کردہ فیصلے میں آسیہ مسیح کی رہائی کا حکم دیدیا ۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر ملک کی مذہبی جماعت تحریک لبیک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا، تحریک لبیک نے سپریم کورٹ کے آسیہ مسیح بریت فیصلے کے خلاف ملک کے طول عرض میں دھر نے دیکر پہیہ جام کردیا تھا اور بعد ازاں حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد تحریک لبیک نے دھرنا ختم کیا تھا ، معاہدے کے مطابق حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل میں مداخلت نہیں کرے گی اور آسیہ مسیح کا نام ای سی ایل پر ڈالا جائے گا ۔