counter easy hit

عدلیہ مخالف تقاریر کیس؛ نواز شریف کے وکیل نے دو جج صاحبان پر اعتراض اٹھادیا

لاہور: ہائی کورٹ میں عدلیہ مخالف تقاریر کو نشر ہونے سے رکوانے کی درخواست کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل نے 2 جج صاحبان پر ہی اعتراض اٹھادیا۔

Anti-judiciary speeches case; Nawaz Sharif's lawyer raise the objection on two judgesجسٹس مسعود جہانگیر، جسٹس عاطر محمود اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نواز شریف اور مریم نواز سمیت 16 اراکین اسمبلی کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر کی درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران سیکرٹری پیمرا بھی بنچ کے روبرو پیش ہوئے۔

دوران سماعت نواز شریف کے وکیل اے کے ڈوگر نے بنچ کے جج عاطر محمود پر اعتراض اٹھایا، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ جسٹس عاطر محمود تحریک انصاف سیکرٹری جنرل فنانس رہ چکے ہیں۔ بنچ کے سربراہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ آپ سینیر جج ہیں ایسی باتیں نہ کریں، آپ نے یہ کیا کام شروع کردیا. کیا یہ قانونی دلائل ہیں۔ اے کے ڈوگر نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو کہا کہ یہ میرا قانونی حق ہے میں اعتراض کرسکتا ہوں، آپ کے بارے میں سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ججمنٹ ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اے کے ڈوگر سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ آپ کا رویہ کیا ہر کیس میں یہی ہوتا ہے جو آج ہے. اس عدالت میں جو کچھ ہوگا قانون کے مطابق ہوگا، اے کے ڈوگر نے کہا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔

عدالتی ماحول خراب ہونے پر جسٹس مسعود جہانگیر نے جھاڑ پلا دی، عدالت نے نواز شریف کے وکیل کو قانونی نکتے سے ہٹ کر دلائل دینے سے روکتے ہوئے ریمارکس دیئے آپ تین مرتبہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں اور آپ عدلیہ کو ڈرا رہے ہیں، آپ کے اعتراضات نوٹ کرلیے ہیں۔

واضح رہے کہ نواز شریف، مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کی عدلیہ مخالفت تقاریر میڈیا میں نشر ہونے سے روکنے کے لیے درخواست کی سماعت کرنے کا بینچ 3 مرتبہ تحلیل ہوچکا ہے۔