counter easy hit

ایک معلوماتی رپورٹ

An informal report

لاہور(ویب ڈیسک) اسکرپٹ رائٹنگ کے حوالےسے امریکن افسانہ نگار فرانسز اسکاٹ کی کا مشہور مقولہ ہے، ’’ایک لکھاری اس لیے نہیں لکھتا کہ وہ کچھ کہنا چاہتا ہے، اس کے برعکس وہ اس لیے لکھتا ہے کہ اس کے پاس کچھ ہے جسے وہ لوگوں کو بتانا چاہتا ہے‘‘۔ سب سے پہلے اس بات کا تعین کریں کہ کیا آپ کےپاس کہنے کے لیے کچھ ہے ؟ اگر ہے تواس میں ایسی کونسی خاص بات ہے جسے تصویری شکل(ویڈیو) میں ڈھال کر لوگوں کی توجہ حاصل کی جاسکتی ہے۔ آپ اس کے ذریعے ناظرین کو کیا سمجھانا اور بتانا چاہیں گے۔ اگر آپ کے پاس ان باتوں کا جواب ہے تو آپ اسکرپٹ رائٹنگ کی شروعات کرسکتے ہیں۔ لیکن اس سے قبل، اسکرپٹ رائٹنگ کی اہمیت وخاصیت سے واقفیت ضروری ہے۔ پاکستانی فلم انڈسٹری اس وقت، بحالی و ترقی کی جانب رواں دواں ہے، ایسے میں اچھے اسکرپٹس کی مانگ میں اضافہ کوئی حیرت انگیز بات نہیںکیونکہ کوئی بھی فلم یا ڈرامہ بہترین اسکرپٹ یا کہانی کے بغیر ناظرین کی توجہ حاصل نہیں کرپاتا۔ جب تک ایک اچھا اسکرپٹ نہ ہو تو کوئی فنکار یا ہدایتکار اپنی صلاحیتوں کو نہیں منواسکتا۔90کی دہائی میں پاکستان سمیت مشرقی ممالک میں بھارتی ڈراموں کا راج تھا، مرد ہوں یا خواتین سب ہی انھیں شوق سے دیکھا کرتے تھے لیکن پھرآہستہ آہستہ ان ڈراموں کی چاندنی ماند پڑنے لگی۔ اس کی وجہ یکساں موضوعات، کہانیوں کی طوالت، کرداروں میں مخصوص چاپلوسیاں، لڑائی جھگڑے اور ملبوسات کی بے جا نمائش تھی۔ فلم ہو یا ڈرامہ چربہ کہانیاں، ڈائیلاگ اوراسٹائل ناظرین کو زیادہ دیر تک متاثر نہیں کرتا۔ اس کے برعکس، پاکستانی فلم و ڈرامہ انڈسٹری کی بحالی و ترقی کی جانب دیکھا جائے تو اس کی وجہ ہدایتکاری اور اداکاری کے ساتھ ساتھ مضبوط اور معیاری اسکرپٹ کا ہونا ہے، جسے نہ صرف ملک میں بلکہ باہر ممالک میں بھی پسند کیا جارہا ہے ۔ پاکستانی ڈراموں کی دنیا بھر میں ایک منفرد پہچان ہے۔ منفرد اور اچھوتے موضوعات پر مبنی کہانیاں ایک بار پھر دنیا بھر کے عوام کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کی وجہ بن رہی ہیں۔ دنیا کے کسی بھی ملک کی کامیاب فلم یا ڈرامہ انڈسٹری میں سب سے اہم کردار کہا نی یا اسکرپٹ کا ہی ہوتا ہے ۔ ایک اچھے اور معیاری اسکرپٹ کے لیے نوجوان رائٹرز کی خدمات بے حد ضروری تصور کی جاتی ہیں۔ کیریئر کاؤنسلنگ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ بطور طالب علم، ایک ایسا کیریئر اپنائیں جس میں نہ صرف اچھے پیسے ملیںبلکہ آپ کو اپنی تخلیقی صلاحیتیں بہتر بنانے کے مواقع بھی حاصل ہوں۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو اسکرپٹ رائٹنگ کا پیشہ بہتر اور کامیاب ثابت ہوسکتا ہے،جس میں منافع بھی ہے اور صلاحیتوں میں نکھار کے مواقع بھی۔ اسکرپٹ رائٹنگ کی آمدنی سے متعلق ایک معروف اسکرپٹ رائٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نوآموز رائٹر ایک اسکرپٹ کے کم ازکم 25ہزار روپے وصول کرتے ہیں جبکہ تجربہ کار، مشہور اور معروف افراد ایک اسکرپٹ کے لاکھوں روپے سے کم نہیں لیتے کیونکہ آج انڈسٹری کا ہر ڈائریکٹر اور پروڈیوسر معیاری اورمنفرد کہانی کا متلاشی ہے۔ اگر ہم پاکستان فلم انڈسٹری کو ایک کامیاب انڈسٹری بنانے کے خواہشمند ہیں تو ہمیں نئے اور نوجوان لکھاریوں کو آگے لانا ہوگا۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ نئی نسل میڈیا انڈسٹری میں بطو ر لکھاری سے زیادہ اداکار کے طور پر آنا پسند کرتی ہے۔ لہٰذا، اس کے لیے ملک کے تمام بڑے شہروں میں ایسے پروگرام ترتیب دیے جانے چاہئیں، جن میں نوجوان رائٹرز اپنے آئیڈیاز سامنے لا سکیں۔ اگر آپ بھی اس تخلیقی شعبے میں کیریئر بنانے کے خواہشمند ہیں تو پھر اسکرپٹ رائٹنگ کے بارے میں سیکھنا ہوگا، جس کے کچھ بنیادی نکات قارئین کی نذر کیے جارہےہیں۔ ٭اسکرپٹنگ کا پہلا مرحلہ oneliner ہوتا ہے، اس ون لائنر پر کہانی کی تمام تر تفصیل اور بنیاد کھڑی ہوتی ہے۔ اس کی طوالت موضوع اور اسکرپٹ کی اقسام پر منحصر ہوتی ہے۔ اس مرحلہ کے بعد اسکرپٹ رائٹر اپنے اسکرپٹ کو مختلف اقساط میں تقسیم کرتا ہے۔ اگلے مرحلے میں کرداروں کی تخلیق ہوتی ہے، جن کا حقیقت سے قریب تر ہونا ضروری ہےجبکہ مکالموں کی ترتیب میں سادہ، عام فہم، شائستہ اور مہذب زبان کا استعمال ضروری ہے ۔ ٭اگلا مرحلہ آپ کے افتتاحی بیان (تعارف)سے متعلق ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی کہانی، فلم، ویڈیو یا ڈرامہ ناظرین کی توجہ کا محور بنے تو ایک بات یاد رکھیں کہ ضروری نہیں کہ آپ کی پسند دوسروں کی بھی پسند ہو۔ ٭اسکرپٹ رائٹنگ کے دوران اسٹوری کانسیپٹ خاص اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ کانسیپٹ کی اسکرپٹ کی ہر لائن سے مطابقت ضروری ہے۔ آپ کے اسکرپٹ کی کسی بھی لائن میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ آپ کے مزاح کی غلط تفسیر بھی آپ کے اسکرپٹ کی ناکامی کا سبب بن سکتی ہے ۔ ٭اسکرپٹ کی طوالت پر بھی آپ کی گہری نظر ہونا ضروری ہے۔ نہ ہی یہ اتنا طویل ہو کہ پہلی نگاہ ہی بوریت میں مبتلا کردے اور نہ ہی افراتفری والا ہو کہ کچھ بھی سمجھ میں نہ آئے۔اس کے ساتھ اسکرپٹ کی ہر قسط میں توازن رکھنا بھی ضروری ہے ۔ ٭کوئی بھی فلم 80فیصد کاغذ پر ہوتی ہے باقی 20فیصد اس کی کاسٹنگ اور شوٹنگ پر مشتمل ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اسکرپٹ کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔ اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ اسکرپٹ ہی اصل ہیرو ہوتا ہے اور اگر یہی کمزور ہو تو بڑے سے بڑا سپر اسٹار بھی فلم کو کامیاب نہیں بنا سکتا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website