counter easy hit

ماڈل رباب ہانی زیدی کے قتل کو گیارہ روز گزرنے کے بعد بھی قاتل آزاد

کراچی: کراچی میں ماڈل رباب ہانی زیدی کے قتل کو گیارہ روز گزرنے کے بعد بھی پولیس قاتل تک نہیں پہنچ سکی۔ گھر والوں نے ہانی زیدی کے دوست عمر کو مبینہ ملزم قرار دے دیا۔گیارہ فروری کو اومان سے واپس کراچی آنیوالی ماڈل گرل رباب ہانی زیدی کی لاش موچکو سے ملی۔ پولیس نے زیادہ منشیات کے استعمال کو موت کی وجہ بتائی ہے لیکن مقتولہ کے گھر والے ماننے کو تیار نہیں ہیں اہلخانہ نے ہانی زیدی کے دوست عمر کو مبینہ ملزم قراردیا۔

دوسری جانب ماڈل گرل رباب ہانی زیدی کی والدہ نے تردید کردی کہ میری بیٹی منشیات استعمال نہیں کرتی تھی۔ والدہ کا کہنا ہے کہ ہانی کی کسی سے دشمنی نہیں تھی۔ پولیس کو سب بتادیا لیکن اب تک قاتل کو نہیں پکڑا گیا۔ مقتولہ کی بہن کا کہنا تھا کہ میں قاتل کو جانتی ہوں وہ عمر کیساتھ بلیو رنگ کی گاڑی میں گئی تھی ۔عمر اسکا بہت قریبی دوست تھا لیکن جنازے میں نہیں آیا۔ ہانی زیدی کی بہن نے سما کو بتایا کہ بدھ کی شام ماڈل گرل شاپنگ کیلیے گئی تھی لیکن واپس نہ لوٹی عمرکی بہن ثناء نے فون کرکے بتایا کہ ہانی کی طبعیت خراب ہوگئی ہے۔ ہانی زیدی کو سات سال پہلے طلاق ہو چکی تھی۔ جہیز کا سامان بھی عمر کی بہن اور ہانی کی دوست ثنا کے گھر تھا۔ ہانی زیدی کی بہن نے بتایا کہ ہم ثنا کے گھر گئے اس نے چن چن کر سامان رکھا ہوا ہے۔ لیکن پرس، اے ٹی ایم کارڈ نہیں ملا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ہانی زیدی کے دونوں ہاتھوں پر انجیکشن کے نشانات ہیں جبکہ سینے اور گردن پر رگڑ کے نشانات ہیں تاہم پوسٹ مارٹم میں لیے گئے نمونوں کے کیمکل اگزامن کے بعد وجہ موت معلوم ہو سکے گی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق لڑکی سے زیادتی کا واضح ثبوت نہیں ملا ساتھ ہی جسم پر تشدد کا کوئی واضح نشان نہیں تھا۔