counter easy hit

افغان طالبان کو پاکستان جانے سے روکا جائے

اسلام آباد: سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ جس میں انہوں نے افغان طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات سے متعلق انتہائی تہلکہ خیزانکشافات کیے ہیں جسے سن کر ہر کوئی ہل کر رہ جائے گا ۔تفصیلات کے مطابق حامد میر نے اپنی تحریر میں لکھا کہ بھارت کو چھوڑیئے ہمیں تو اشرف غنی جیسا آدمی بھی بلیک میل کر رہا ہے۔ جی ہاں! افغانستان کا صدر اشرف غنی جس کی حکومت صرف کابل کے صدارتی محل تک محدود ہے۔ اشرف غنی نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور کچھ دن پہلے جرمنی میں امریکی نمائندہ برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کو ایک ملاقات میں کہا کہ افغان طالبان کے وفد کو پاکستان جانے سے روکا جائے۔ اگر افغان طالبان پاکستان گئے تو میں پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دوں گا۔ اشرف غنی یہ دھمکی ایک ایسے شخص کے سامنے دے رہا تھا جو خود قطر اور متحدہ عرب امارات میں طالبان کے ساتھ ملاقاتیں کر چکا تھا ۔ آگے چل کر اشرف غنی نے زلمے خلیل زاد سے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کے بعد میں بلوچ علیحدگی پسندوں کو افغانستان بلاﺅں گا اور ان کے ساتھ ملاقات کروں گا اور بھارت کے دورے پر بھی جاﺅں گا ۔ زلمے خلیل زاد نے یہ سب باتیں سن کر ایک پیغام کی صورت میں حکومت پاکستان کو بھجوا دیں۔ پاکستانی حکام کو یہ پیغام ملا تو وہ شہزادہ محمد بن سلمان کی آﺅ بھگت میں مصروف تھے۔

دوسری طرف افغان حکومت کی طرف سے اقوام متحدہ کو یہ باور کرایا گیا کہ اقوام متحدہ نے طالبان کے کچھ رہنماﺅں پر سفری پابندیاں لگا رکھی ہیں لہٰذا ان رہنماﺅں کی طرف سے پابندیوں کی خلاف ورزی کا نوٹس لیا جائے۔ اس صورتحال میں افغان طالبان نے ایک بیان جاری کیا اور سفری پابندیوں کو جواز بنا کر 18فروری کو دورہ پاکستان ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔یاد رہے کہ افغان طالبان کو اسلام ا?باد کے دورے کی دعوت حکومت پاکستان نے دی تھی۔ یہ وہی حکومت پاکستان ہے جس نے افغان طالبان اور امریکی حکومت کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا اور اس کردار کا زلمے خلیل زاد نے بار بار اعتراف بھی کیا لیکن اب یہی زلمے خلیل زاد پاکستان کو اشرف غنی کی دھمکیاں بھی پہنچا رہے ہیں۔