counter easy hit

سنگین جرائم میں ملوث 400 طالبان کی قسمت کے فیصلے کے لیے ’لویہ جرگہ‘

اسلام آباد(ایس ایم حسنین)امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے افغان مفاہمت اورامن عمل کو آگے بڑھانے کیلئے جیلوں میں قید طالبان جنگجوؤں کوفوری طور پررہا کرنے پر زور دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ مشکل کام ایک اہم نتیجے کی جانب بڑھنے میں مدد فراہم کرے گا جس کی افغانوں اور افغانستان کے دوستوں کو ایک عرصے سے تلاش تھی۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں منعقد ہونے والے ’لویہ جرگہ‘ کے عمائدین پر امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی امن عمل کو آگے بڑھانے کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ جمعے کو افغان ڈاکٹر اشرف غنی کی سربراہی میں ’لویہ جرگہ‘ منعقد ہوا۔ جس میں افغان صدراشرف غنی کے علاوہ، سابق صدر حامد کرزئی اور افغانستان کے چیف ایگزیکٹو برائے افغان امن عمل عبداللہ عبداللہ کے علاوہ بڑی تعداد میں افغان عمائدین نے شرکت کی۔ لویہ جرگہ میں سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث 400 طالبان قیدیوں کی رہائی اور امن عمل سے متعلق بات چیت ہوئی۔ خبر رساں ادارے کے مطابق مائیک پومپیو نے جنگ سے متاثرہ افغان قوم کو امن کے راستے پر آگے بڑھنے کی صورت میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ان قیدیوں کی رہائی کوئی آسان اور مقبول فیصلہ نہیں ہے۔’ مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ اسی سے ہی تشدد میں کمی، افغانوں کے مابین براہ راست بات چیت اور امن معاہدے پر پہنچنے اور جنگ کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ ڈاکٹر اشرف غنی کی حکومت تقریباً پانچ ہزار طالبان جنگجوؤں کو رہا کر چکی ہے لیکن حکام ان 400 قیدیوں کو رہا کرنے سے ہچکچا رہے ہیں جو سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔ واضح رہے کہ افغان طالبان کابل حکومت سے اپنے 400 جنگجوؤں کی رہائی چاہتے ہیں او وہ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کو گزشتہ ہفتے باورکراچکے ہیں کہ افغان طالبان کی رہائی کے بغیر امن عمل کو آگے نہیں بڑھایا جائیگا۔ ۔ خبررساں ادارے کے پاس موجود فہرست کے مطابق یہ طالبان جنگجوؤں سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث ہیں ان میں سے 150 قیدی ایسے ہیں جو سزائے موت کے منتظر ہیں۔ اس فہرست میں 44 جنگجوؤں کا ایک گروپ بھی شامل ہے جو ہائی پروفائل حملوں میں ملوث ہے۔ اس کے علاوہ پانچ ایسے جنگجوؤں بھی ہیں جو 2018 میں کابل انٹرکانٹیننٹل ہوٹل پر حملے میں ملوث پائے گئے، اس حملے میں 40 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 14 غیرملکی بھی شامل تھے۔ اس معاملے سے واقف ایک مغربی اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ یقینی طور پر اس میں ایسے قیدی موجود ہیں جو اتحادی افواج اور افغانوں پر حملوں میں ملوث ہیں اور لوگ نہیں چاہ رہے کہ ان کو رہا کیا جائے۔ افغانوں کے مابین بات چیت شروع کرنے سے پہلے طالبان نے کابل حکومت سے ان جنگجوؤں کی رہائی کی شرط رکھی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ طویل ترین جنگ کا خاتمہ چاہتی ہے، ٹرمپ انتظامیہ اس کو نومبر کے انتخابات سے قبل اپنی خارجہ پالیسی کے کامیابی کے طور پر بھی دکھانا چاہتی ہے۔ امریکہ نے 29 فروری کو افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا جس کے تحت 2021 کے وسط تک تمام امریکی فوجیوں کا افغانستان سے انخلا ہو جائے گا۔
تاہم امریکہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ افغانستان کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔

AFGHAN PRESIDENT, ASHRAF GHANI, EX-PRESIDENT HAMID KARZAI, AND, CHEIF EXECUTIVE ABDULLAH ABDULLAH, DURING LOYA JIRGA

ABOUT 5000 TALIBAN PRISONERS RELEASED BY AFGHAN GOVERNEMNT

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website