counter easy hit

کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے والا ہی نوبل انعام کا حق دار ہوگا، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے والا ہی نوبل انعام کا حق دار ہوگا، گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کرنے کے اعلان کے بعد ٹوئٹر صارفین کی جانب سے پرزور مطالبہ کیا جارہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو امن کا نوبل انعام دیا جائے جس کے لیے ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ #نوبل پیس پرائز فار عمران خان ٹرینڈ کر رہا تھا، وزیراعظم عمران خان نے اس پر آج اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ میں نوبل انعام کا حقدار نہیں، نوبل پرائز کا وہ حق دار ہوگا جو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرے گا،وزیراعظم نے کہا کہ برصغیر میں انسانی ترقی اور امن کو راستہ د ینے والا نوبل پرائز کا صحیح اہل ہوگا،

دوسری جانب یہ بھی خبر تھی کہ عمران خان کو نوبل انعام دینے کیلئے سفارشات سامنے لائی جارہی تھیں ، لوگوں کا کہنا تھا کہ امن کی سرحدیں کسی ایک ملک،ریاست یا قوم تک محدود نہیں ہیں، امن ہر معاشرے، قوم اور ریاست کی آج سے نہیں بلکہ دنیا کی ابتدا سے ایک ناگزیر شہ ہے اور اِس کو قائم رکھنا کسی ایک ملک کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر قوم پر لازم ہے۔دنیا میں کوئی بھی ملک یا قوم اگر جنگ اور بدامنی سے اپنے مفادات حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو یہ اس ملک کی ایک بڑی بھول ہے،کیونکہ اگر وہ آج کسی ملک کے حالات خراب کرنے کی متمنی ہے تو پھر وہ وقت بھی جلد آپہنچا ہے جب ان کے اپنے گھر میں آگ لگ جائے۔ اِس لیے اگر امن کو ہر ایک ملک ،قوم آج کے دور میں اپنے لئے ایک ضرورت سمجھ لے تو یہی ترقی کا ایک اہم ذریعہ بن سکتی ہے، امن کے برعکس بھارت کی مودی سرکار نے پاکستان دشمنی کو اپنی جماعت کی انتخابی مہم کا حصہ بنالیا ہے، بر سر اقتدار جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماءاپنی تقریروں میں پاکستان کے خلاف زہر اگلنے اور الزامات کی بارش کو فرض عین سمجھ کر استعمال کررہے ہیں، صرف جنتا پارٹی ہی نہیں بھارت کا میڈیا بھی اس حوالے سے پاگل نظر آتا ہے، خونخوار درندوں اور پاگل گیدڑوں کی طرح چلاتا پایا گیا ہے، بعض چینلوں کے اینکرز اور پیشکار حب الوطنی کے جذبے میں پروگرام کی ابتدا اور اختتام پر ‘جے ہند’ کا نعرہ بلند کرنے لگے ہیں۔ ایک اینکر نے سٹوڈیو میں باقاعدہ وار روم بنا کر فوجی وردی جیسے کپڑے پہن کر پروگرام پیش کیا، ان پروگراموں میں جو بھی حکومت کے تصورات سے اتفاق نہیں کرتا انھیں اینٹی نیشنل یعنی ملک دشمن قرار دے دیا جاتا ہے،بھارتی چینلوں اور سوشل میڈیا پر جارحانہ قوم پرستی کی ایک لہر چلی ہوئی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس سرجیکل آپریشن نے یک لخت سارے مسئلے حل کر دیے ہوںانام نہاد سرجیکل آپریشن کو ایک بڑی کامیابی کانام دے کر کچھ لوگ و زیر اعظم مودی کی جرات اور بہادری کے گن گا رہے ہیں تو اس کے برعکس امن سے محبت کرنے والے لوگ سے نو ٹو وار کہہ رہے ہیں، پاکستان اور بھارت دونوں ممالک میں امن کی خواہش رکھنے والوں کی تعداد زیادہ ہے،مودی کے حالیہ جنگی جنون سے لے کر اب تک پاکستان کا کردار قابل تعریف رہا ہے جسے صرف پاکستان میں ہی نہیں پوری دنیا میں پذیرائی مل رہی ہے، بھارتی وزیر اعظم کے مقابلے میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا خطے میں امن کیلئے رویہ انتہائی ذمہ دارانہ اور قابل تعریف ہے، انہوں نے بھارتی پائلٹ کو چھوڑ کر مودی کی لوز بال پر ایسا چھکا مارا ہے کہ پوری دنیا میں اس پر تالیا ں بجائی جارہی ہیں۔