counter easy hit

ہم رل رہے ہیں اور دوہری شہریت والوں کی موجیں لگی ہیں ، کپتان جی ایک وقت آئے گا تم کہو گے عامر ، میرا ہاتھ پکڑ لو مگر ۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عامر لیاقت نےجذباتی انداز میں بڑی بات کہہ ڈالی

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار اور تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت لکھتے ہیں ۔اب کہنے کو تو کچھ نہیں ہے، جتنا کہنا تھا کہہ دیا، جوکچھ دل میں تھا، اسے ایک داستان کا روپ دے دیا، اب کہنے، سننے کوکچھ باقی بچا نہیں، اب بکھرچکا ہے، دہری شہریت والے چھاتی پرمونگ دل رہے ہیں اور صرف پاکستانی منتخب ہوکر بھی آہستہ آہستہ نکل رہے ہیں، نوٹس دینے والا بھی کوئی نہیں، نوٹس لینے والا بھی کوئی نہیں۔ایک نا امیدی نے چہارجانب سے گھیرلیا ہے، اہلِ وطن مہنگائی سے مارے جارہے ہیں اور اہل کراچی وطن پرستی کی ہر جنگ ہارے جارہے ہیں، عجیب منظر ہے یا میرا گماں ہے کچھ کہہ نہیں سکتا لیکن اپنے کپتان کو یوں ڈوبتے دیکھا بھی نہیں جاتا، بہت مخلص انسان ہے لیکن خلوص سے ناپید ’’دوستوں‘‘ میں گھرگیا ہے۔اللہ اس کی حفاظت کرے اور اسے ’’ ایاک نعبد وایاک نستعین‘‘ کے بجائے اس وقت پوری الحمد شریف پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے… یہ انسان پاکستان کی ایک امید سحر ہے، اسے تیرگی سے بچانا ہے، یہ اندھیرے میں چلا گیا تو پھر سوائے بدحالی کے کچھ نہیں بچے گا، میں ساتھ دوںگا لیکن ایک بار وہ بھی توکہے ’’ عامر میں اپنا ہاتھ دوں گا تم تھام لینا۔۔مجھے آج کچھ دن پہلے نوشتہ دیوار پڑھنے کے بعد اپنے لکھے یہ اشعار یاد آرہے ہیں۔ اس میں ہمارا پورا سفر پنہاں ہے، وہ صدر مملکت، وہ گورنر، وہ وزیر خارجہ، وہ بھولے بسرے لیاقت جتوئی ہم سب ساتھ تھے،اب ہم سب بہت دْور ہوگئے ہیں، اتنے دورکہ دیکھنے کی کوشش پر بھی دکھائی نہیں دیتے بس نظر آتے ہیں، میرے عزیر اور رہبر کپتان شاید تمہیں کچھ یاد آجائے۔۔جو کچھ بویا ہم نے بویا مل کر بویا کون لکھے گا ؟۔۔۔سب کچھ پایا پاکرکھویا کیسے کھویا کون لکھے گا ؟۔۔سپنے سچے تھے یا نکلیں تعبیریں سب جھوٹیں۔۔بولو نا میں کیا اب بولوں کس سے بولوں کون لکھے گا؟۔رستے پر جو ہنستے تھے وہ اب بھی ہم پر ہنستے ہیں۔۔ان کا ہنسنا ہنس کے چھپنا قصہ سارا کون لکھے گا؟۔۔۔سکے نکلے چھوٹے، کھوٹے ایسے کھٹمل موٹے۔۔چھن چھن باجیں ٹیڑھا ناچیں سارا منظرکون لکھے گا؟۔۔۔بن بیٹھے تم چپ کا ساگر اور قطرے سب نکلے خطرے۔۔قطری خط سے قطروں کا یوں ٹپ ٹپ گرنا کون لکھے گا؟۔۔چھوڑا ہے نہ چھوڑیں گے ہم ساتھ تمہارا لکھ لو رہبر۔۔بس بتلادو ٹک ٹک مرنا، ساتھ نبھانا ،کون لکھے گا؟۔۔کیا تم بھول چکے ہو جاناں تھا وہ جو اک سفر سہانا۔۔کالی گاڑی، پانچ کھلاڑی کپتاں بھی سنگ کون لکھے گا؟۔۔چلتے چلتے رک کرکافی برگر لینا، ناراض بھی ہونا۔۔ساری یادیں میٹھی باتیں،کب سے گم ہیں کون لکھے گا؟۔۔جلسے سے پھرجلسے میں تم آتے تھے جب سورج بن کر۔۔۔کِرنی چہرہ، روشن مکھڑا نا ہی سنبھلا کیسے بدلا کون لکھے گا؟۔۔تمرے کارن لڑگئے تھے ہم سب سے ہم کو یاد رہے گا۔۔نیلا نیلاچاک گریباں اور تھا اک میداں بیاباں کون لکھے گا؟۔۔تخت نشیں ہو اور حسیں ہو نازاں ہوں میں ناز رہے گا۔۔پَر تم میرے ناز پہ کیوں ناراض ہوکپتاں ،کون لکھے گا؟۔۔وعدے، دعوے، آدھے ارادے ، کوئی نہیں جو یاد دلا دے۔۔سارے چپ ہیں کچھ گم سم ہی ؟ بھید کھلے گا؟کون لکھے گا؟۔۔میں نے تم سے پیار کیا ہے تنہا تم کو چھوڑوں کیسے ؟۔۔لیکن گھیرے داروں کے جھوٹے گھیرے کون لکھے گا؟۔۔جگنو، پتے، بلبل ، بھنورے سب ہی تم کو یاد ہیں کرتے۔۔بادل کالے ، غیروں کے آلے گالہ میں جالے کون لکھے گا؟۔۔چالیں چلنے والے سارے ’’زلفیں ‘‘ سیدھی کرتے ہیں۔۔۔دہرے شہری، باتیں بہری،گہری راتیں کون لکھے گا؟۔۔عامر تم بس ساتھ ہی رہنا، ملیں وہ جس پل ان سے کہنا۔۔پاسِ وفا ہوں ڈٹاکھڑا ہوں ، وفاکے قصے کون لکھے گا؟

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website