counter easy hit

کچرا اٹھانے اور ٹھکانے لگانے میں کرپشن کا انکشاف

کراچی میں کچرا اٹھا نے اور ٹھکا نے لگا نے میں بڑی کر پشن کا انکشا ف ہوا ہے۔

کراچی میں کچرا اٹھا نے کے حوا لے سے کر پشن میں سرکا ری اور پر ائیو یٹ افراد ملوث ہیں کر اچی میں یو میہ 14 ہز ار ٹن کچر ا پیدا ہو تا ہے جس میں سے 10 ہز ار ٹن کچرہ اٹھا یا جا رہا ہے جبکہ 4 ہزار ٹن کچرا سڑکو ں پر ہی رہ جاتا ہے۔

ذرا ئع نے بتا یاہے کہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بو رڈ اور بلدیہ عالیہ میں کچرا اٹھا نے کے حوا لے سے کر پشن جاری ہے  کچرے کی لینڈفل سائٹ پر وزن کے حساب سے ادائیگی ہو تی ہے لیکن کچرے میں مٹی اورکیچڑ ڈال کر اس کا وزن بڑھا دیا جا تا ہے جس سے وزن میں اضا فہ ہو جا تا ہے، کراچی میں 8گا ربیج ٹرانسفر اسٹیشن ہیں جہا ں سے کچرا لینڈ فل سا ئٹ لے جا یا جا تا جہا ں کچرے کا وزن کر کے ادائیگی کی جا تی ہے۔

ذرا ئع نے بتا یا کہ پر ائیو یٹ کمپنی اگر 20 ٹن کچرا لینڈ فل سائڈ پر لے کر جا تی ہے تو7 ہز ار روپے وصول کر تی ہے جبکہ چین کی کمپنی 5 ٹن کچرا اٹھا تی ہے تو 17 سے 18 ہز ار رو پے وصول کرتی ہے کچرہ اٹھانے اور ٹھکانے لگانے میں مبینہ کر پشن کی جا رہی ہے 2 چین کی کمپنیوں کو4 اضلا ع کا کچرہ اٹھا نے اور ٹھکانے لگانا کا ٹھیکہ دیا گیا چین کی کمپنیوں نے 2 سال گزرنے کے باوجود اب تک گھروں سے کچرا اٹھانے کا سلسلہ شروع نہیں کیا ہے۔

کر اچی میں مجموعی طور پر 650 گاڑیاں ہے جس میں ضلع شرقی اور جنو بی میں 200 گاڑیاں پرائیوٹ کام کررہی ہے ضلع غربی اور ملیر میں 100 گاڑیاں پرائیوٹ ہیں با قی تمام سرکا ری گاڑیاں کچرہ اٹھارہی ہیں ضلع کو رنگی اور وسطی میں بھی کچرا اٹھا نے کے نام پر بڑے پیمانے کی کرپشن جاری ہے، سرکا ری ریٹ لوکل ٹھیکیدار کے لیے340 فی ٹن ہے جبکہ چین کی کمپنیاں 19اور 29 ڈالر میں فی ٹن کچرہ اٹھا رہی ہیں۔

ذرا ئع نے بتا یا کہ کچرے کے وزن میں غیر قانونی طو ر پر اضا فہ کیا جا تا ہے خاص طو ر رات کے وقت وزن زیا دہ ظاہر کیا جاتا ہے کر اچی میں کچرے کے ڈھیروں نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے رہی سہی کسر سند ھ میں بلدیاتی نظام نے پوری کردی شہر کے دیگر ادارے اور کنٹورنمنٹ بورڈ کا کچرا اٹھانے کا اپنا نظام ہے۔

مزدور رہنما ذوالفقار شاہ نے بتا یا کہ کچرا اٹھا نے کے نام پر کر پشن جاری ہے شہر سے کچرا مکمل طو ر پر نہیں اٹھایا جارہا ، سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ایم ڈی سعید مینگوریجو سے رابط کر نے کی کوشش کی گئی لیکن انھوں نے فون سننے سے گریز کیا۔