counter easy hit

یوگا

آج دنیا میں یوگا کی مقبولیت کی دھوم مچی ہوئی ہے۔یوگا کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ انسانی صحت کے لئے بہت زیادہ ضرور ی ہے ۔یہ انسان کی زندگی پر انتہائی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ یوگا سکھانے کے لئے مختلف ادارے خصوصی کلاسز کااہتمام کررہے ہیں۔جہاں لوگوں کو اس کی مختلف اقسام کے بارے میں تربیت دی جاتی ہے۔ان کلاسوں میں یہ سکھایا جاتا ہے کہ آپ کس طرح ذہنی دباؤ اور بے چینی کوکم کرکے اپنے سکون میں اضافہ کرسکتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اس کے ذریعے آپ اپنی ذہنی صلاحیت اور قوت میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں ۔یوگا کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے تحقیق کاروں کواپنی جانب توجہ مبذول کرنے پر مجبور کردیا۔یوگا کی افادیت کے بارے میں جاننے کے لئے بہت ساتحقیقی کام کیا جاچکا ہے جبکہ بہت سے محقق اس پر مزید کام کررہے ہیں۔تحقیق کرنے والوں نے یوگا کے ماہرین سے یہ پوچھا کہ یوگا میں ایسی کیاخاص بات ہے اور وہ لوگوں کوکیوں اس کا مشورہ دیتے ہیں ان ماہرین نے اس کے بہت سے خوبصورت جوابات دیئے لیکن وہ اسے ایک منفرد طریقہ ثابت نہ کرپائے کیونکہ اس سے حاصل ہونے والے ہر فائدے کوکسی دوسرے طریقے سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔جب ایسا ہوسکتا ہے تو پھر یوگا کی اپنی انفرادیت اور خصوصیت کیاہوئی؟اس سوال کے جواب میں یوگا ماہرین تحقیق کاروں کومنفرد دلائل نہ دے پائے۔
جامعہ انٹرنیشنل میڈیسن میں یوگا کے متعلق ایک جامع رپورٹ شائع کی گئی جس میں یہ بتایا گیا کہ یوگا کی درجنوں مشقوں سے حاصل ہونے والے نتائج کوسامنے رکھ کریہ بات پورے وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ ماہرین کواس بارے میں کوئی ثبوت نہیں ملا کہ یوگا علاج معالجے کے ان طریقوں سے بہتر ہے۔جن میں ادویات،ورزش اور تھراپیز وغیرہ شامل ہیں۔ماہرین کایہ کہنا ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد یوگاکو اس طرح سے کررہی ہ ے کہ یہ ذہنی دباؤ کوکم کرنے میں مددلیتا ہے۔کیا ہم اپنی طرز زندگی اور سوچ کے زاویے اور رویوں کوبدل کر ذہنی دباؤ کوکم نہیں کرسکتے؟
جب ہم کسی بات سے پریشان ہورہے ہوتے ہیں تو یہ اس بات کاواضح ہوتا ہے کہ ہم آئندہ رونما ہونے والی کسی بات اور واقعہ کے بارے میں سوچ کرپریشان ہورہے ہیں۔اگر ہم اس بات سے پریشان ہونے اس بات کاحل نکالنے کی کوشش کریں تو ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت ہی نہ رہے۔ اس کی مثال کچھ یوں دی جاسکتی ہے کہ ٹین فورڈ یونیورسٹی کے سائیکالوجی ڈپیارٹمنٹ میں ڈاکٹڑ پروفیسر ایلیا نے ایک تجربہ کیا۔معاملہ کچھ یوں تھا کہ اس تجربے میں حصہ لینے والے لوگوں کے پاس صرف 10 منٹ تھے جس میں انہوں نے ایک اچھی اور شاندار تقریر کرناتھی۔اسلئے ان کے چہروں پر ذہنی پریشانی کے تاثرات باآسانی مشاہدہ کئے جارہے تھے لیکن ان افراد نے حیران کن طور پر اپنے اندرکے خوف اور منفی خیالات پر قابو پایا اور اپنی تمام ترتوجہ تقریر کی تیاری پر دینے لگے۔انہوں نے اپنی سوچ کے زاویے کوبدل کریہ کام کیا نہ کہ انہوں نے ذہنی پریشانی کوکم کرنے کیلئے یوگا کاسہارا لیا۔
امریکہ میں آٹھ سالوں پر مشتمل ایک سٹڈی میں یہ بتایا گیا ہے کہ جولوگ اپنی زندگی میں ہت زیادہ ذةنی دباؤ کا شکار تھے ان کے سرنے کی وجہ سٹریس نہیں تھی بلکہ وہ اس بات سے خوفزدہ تھے کہ دباؤ ان کے لئے نقصان دہ ہے۔امریکہ میں تقریباََ ایک لاکھ کے قریب قبل ازوقت مرنے والے امریکیوں کی موت کی وجہ سٹریس نہیں تھا بلکہ ان کایہ ماننا تھا کہ ذہنی دباؤ ان کو نقصان پہنچائے گا اور ان کایہی خوف قبل ازوقت موت کاباعث بنا۔ایک طرف یوگا کوذہنی دباؤ کے خلاف لڑنے والے بہت سے طریقوں میں سے ایک ایسا طریقہ قرار دیا جاتا ہے جس کے ذریعے ہم اپنے ذہنی دباؤ کوکم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کا ایک اور اچھا فائدہ یہ ہے کہ ہماری دماغی صلاحیتوں کومزید بہتر بھی بناتا ہے۔یوگا کرنے والے افراد اپنے حال واحوال پر زیادہ توجہ دینے لگتے ہیں۔ دوسری طرف اعصابیات کے ماہر رچرڈ ڈیوڈ سن اور سائیکالوجسٹ الرفڈکاربنک نے اس کے بارے میں یہ انکشاف کیا ہے کہ اس طریقہ کارکے بارے میں بہت کم سٹڈیزیہ بتاتی ہیں کہ اس سے مخصوص بیماریوں کے خلاف موثر اقدامات کرکے لوگوں کی فلاح وبہبود کی جاسکتی ہے۔ہارورڈیونیورسٹی کت سائیکالوجسٹ ایلن لینگر کاکہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ ذہنی سکون حاصل کرنے کے لئے آپ یوگا ہی کریں اس کے علاوہ بھی اور بہت سے طریقے میں جن کے ذریعے ذہنی سکون حاصل کیا جاسکتا ہے مثال کے طور پر آپ چیزوں کے بارے میں حتمی اور قطعی انداز میں مت سوچیں کہ جیسے آپ نے سوچا ہے بالکل ویساہی ہونا چاہیے۔جب آپ کے سوچ کے برعکس حالات سے واسطہ پڑتا ہے توانسان کوسٹریس ہوتا ہے۔ اس لئے انسان کو مثبت انداز میں سوچنا چاہیے جب آپ کی توقعات کے برعکس نتائج آئیں تواس کامتبادل حل ڈھونڈنے کی کوشش کرنی چاہیے۔اس سے آپ کوذہنی دباؤ کاسامنا نہیں کرنا پڑے گاکیونکہ خود کوتبدیل کرکے ہی آپ سٹریس سے بچ سکتے ہیں۔ایسا کرنے سے آپ کے ذہنی سکون میں اضافہ اور دماغی صلاحتیں مزید بہتر ہوئی ہیں۔