counter easy hit

عادل ڈار انتہائی خطرناک اقدام اٹھانے پر کیوں مجبور ہوا؟

پلوامہ: مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ خودکش حملہ آور عادل احمد ڈار کے والدین نے واقعے کا ذمہ دار بھارتی فوج کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے تشدد کےبعد بیٹے میں بھارتی فوج کی خلاف نفرت انگیز جذبات ابھرے، بھارتی فوج نے بیٹے کو مرغا بنایا اور ناک رگڑوائی تھی۔

واضح رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر میں خود کش دھماکے میں42 بھارتی فوجی ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ،قابض بھارتی فوج پر ہونے والا یہ حملہ گذشتہ 20 سالوں میں سب سے بڑا حملہ قرار دیا جا رہا ہے جس میں بھارتی قابض فوج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔عادل احمد ڈار کے والدین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بھارتی ظلم وستم نوجوانوں کو عسکریت پسندی کی جانب دھکیل رہاہے۔ بھارتی فوج نے پتھراؤ کرنے کا جھوٹا الزام لگا کر بیٹے کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کی بے عزتی کی جس پر وہ تمام بھارتی سپاہیوں سے نفرت کرنے لگا تھا۔عادل کی والدہ فہمیدہ نے بتایا کہ میرے بیٹے کو قابض فوج نے 2016 میں اسکول کے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ روک کر مرغا بنایا اور ناک رگڑوائی تھی۔عادل کے والد غلام ڈار کا کہنا تھا کہ عادل بہت ہی ذمے داربچہ تھا وہ گھر والوں کا بہت

خیال رکھتا تھا اگر اس کی جیب میں دس روپے ہوتے تو وہ اس میں سے 5 روپے بچا لیتا تھا ۔ وہ گھر کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2018 میں عادل گھر سے غائب ہو گیا تھا۔تین ماہ بیٹے کی تلاش کےبعد کوششیں ترک کردیں۔ عادل جب غائب ہوگیا تواس کے بعد معلوم ہوا کہ اس نے مجاہد بننے کا راستہ اختیار کر لیا ہے۔عادل کے والدین نے مزید کہا کہ بھارت کو مسئلہ کشمیر مذاکرات کےذریعے حل کرنا چاہئے۔مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے والے نوجوان خود کش حملہ آور عادل احمد نے مرنے سے پہلے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ’’ جب تک یہ ویڈیو آپ لوگوں تک پہنچے گی میں اس وقت تک جنت میں پہنچ چکا ہوں گا‘‘۔عادل نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہ میرا کشمیر کے لوگوں کیلئے آخری پیغام ہے،بھارتی فوج کے کشمیری بھایئوں پرمظالم سے مجاہدین کا حوصلہ مزید بڑھتا ہے۔