counter easy hit

نوازشریف کی گرفتاری پر کیا احتجاج کی کال دیدی گئی ہے؟

اسلام آباد (ویب ڈیسک)مسلم لیگ ن کے سینیٹر اور سینئر رہنما مصدق ملک نے نوازشریف کو احتساب عدالت سے سزا اور ان کی گرفتاری کے بارے میں کہا ہے کہ بچوں کے نہ آنے سے نوازشریف مجرم نہیں ٹھہرتے ، نوازشریف کی سزا کے فیصلے کے بعد احتجاج کی کوئی کال نہیں دی گئی ہے ۔ نجی ٹی وی جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی سزا کے فیصلے کے بعد احتجاج کی کوئی کال نہیں دی گئی ہے ، عوام ایسے ایسے ہی فیصلے کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سو سنار کی ایک لوہار کی، ہل میٹل والے کیس میں ایف آئی اے نے بھی ایک خط جمع کروایا ہے جس میں لکھا ہے کہ کوئی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی ہے۔ ان کاکہناتھا کہ پچھلے فیصلے میں بھی یہی لکھا گیا تھا ، دونوں مقدمات میں دونوں مرتبہ کرپشن ثابت نہیں ہوئی اور یہ ایف آئی اے نے لکھ کردیدیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے نہ آنے سے نوازشریف مجرم نہیں ٹھہرتے ۔انہوں نے کہا کہ اب ہر بچہ جو ملک سے باہر ہے وہ باپ کو پیسے بھیجے گا تو کیااس کو مجرم قرار دیدیا جائیگا ؟۔۔۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ نوازشریف کو احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی ۔ نوازشریف ،مریم اور صفدر نے اڈیالہ جیل میں تقریبا 60 سے زائد روز گزارے جس کے بعد ان کی اپیلیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں منظور کر لی گئیں تھیں اور احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا گیا تھا ۔ نیب کی جانب سے عدالت عالیہ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا جس میں عدالت عظمیٰ نے تینوں افراد کی ضمانتوں کو برقرار رکھتے ہوئے عدالت عالیہ کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔ ایون فیلڈ کیس بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔ تاہم اب نوازشریف کو العزیزیہ میں سزا کا سامنا ہے جبکہ انہیں فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا گیا ہے ۔ فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کا فیصلے کو نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔ دوسری جانب یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ شہبازشریف بھی تقریبا 64 روز تک نیب کی تحویل میں رہے تاہم احتساب عدالت کی جانب سے نیب کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی گئی جس کے بعد انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ۔ شہبازشریف قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہو چکے ہیں جس کے باعث وہ اپنے پروڈکشن آرڈر بھی خود جاری کر سکتے ہیں ۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ نوازشریف کے قریبی ساتھی جنہیں ایفی ڈرین کیس میں قید کی سزا ہوئی ہے وہ بھی لاہور کی کیمپ جیل میں قید ہیں۔