counter easy hit

سانحہ ساہیوال پر ترکی بھی میدان میں آگیا ، پاکستان کو زور دار جھٹکا دے دیا

لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک) ہفتے کے روز ساہیوال کے علاقے اڈہ قادر آباد میں سی ٹی ڈی کی جانب سے مبینہ مقابلے میں 4 نہتے شہریوں کو موت کی گھاٹ اُتار دیا گیا، واقعہ میں ہنستا بنستا گھر چند لمحوں کے اندر اُجڑ گیا، جس کے بعد نا صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک میںاس واقعہ کی شدید مذمت کی گئی ، تاہم اب سانحہ ساہیوال پر ترکی بھی میدان میں آگیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سانحہ ساہیوال میں سویلین کی اموات پرترک حکومت کی جانب سے پاکستانی حکام سے جواب طلب کر لیا گیا ہے، اس حوالے سے ترکی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کمیشن سے جواب طلب کر لیا گیا ۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ترکی حکومت سی ٹی ڈی اور ڈولفن فورس کی امداد بند کرنے پر غور شروع کر دیا ہے، یہاں پر یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ پنجاب حکومت 55ہزار روپے فی اہلکار ترکی حکومت سے امداد کی مد میں لے رہی ہے۔خیال رہے کہ سانحہ ساہیوال سی ٹی ڈی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اُٹھا گیا ہے، سی ٹی ڈی حکام کی جانب سے جس ذیشان کو داعش کا نمائندہ قرار دیا گیا اسکا چھوٹا بھائی ڈولفن پولیس اہلکار نکلا، سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے خلیل کے بھائی جمیل کا کہنا ہے کہ انکا کسی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں، خلیل اپنے دوست ذیشان کو صرف اس لیے ساتھ لے کر گیا تھا کیونکہ وہ ڈرائیور تھا جبکہ ذیشان کا بھائی ڈولفن فورس میں تعینات ہے، جنلوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ان میں سے ایک بچی اریبہ بھی شامل تھی جس کی عمر تقریبا ً 13 سال تھی ، جبکہ ذیشان ، خلیل، انکی اہلیہ نبیلہ بھی شامل ہیں۔دوسری جانب سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والے خلیل کے اہل محلہ کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو آج سی ٹی ڈی نےنشانہ بنایا ہے انہیں سارا محلہ جانتا ہے، وہ لوگ بے گناہ تھے جبکہ جلیل اور اسکا خاندان گزشتہ 35 برس سے اسی علاقے میں رہائش پذیر تھے۔محلے دار انہیں جانتے ہیں ، وہ شریف لوگ تھے۔ان کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق افراد محلے میں 35سالوں سے رہائش پذیر ہیں۔ اہلِ محلہ کی جانب سے اعلیٰ حکام سے اپیل کی گئی کہ وہ ذمہداران کو فوری گرفتار کرتے ہوئے نشان عبرت بنائیں تا کہ آئندہ ایسا واقعہ پیش نہ آسکے ۔یاد رہے کہ سی ٹی فورس نے ساہیوال کے قریب کارروائی کی جس میں 2 مرد وں سمیت 2 خواتیں جاں بحق جبکہ گاڑی میں موجود بچے زخمی ہوگئے ، زخمی بچوں کا کہنا تھا کہ ہمارے والد خلیل، والدہ نبیلہ، بہن اریبہ اور ذیشان میرے والد کے دوست تھےاور ہم سب اپنے چاچا عرفان کی شادیمیں جا رہے تھے۔ جب پولیس والوں نے ہمیں روکا تو میرے پاپا نے ان سے کہا کہ بے شک ہماری تلاشی لے لیں، ہمارے پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے لیکن پولیس والوں نے ایک نہ سنی اور گولیاں برسا دیں۔ واقعہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تصاویر وائرل وہو چکی ہیں جس نے کئی سوالات اُٹھا دیئے ہیں ۔ساہیوال کے علاقے قادر آباد میں سی ٹی ڈی کی فائرنگ کی خبر جب گھر پہنچی تو انکی والدہ اس صدمے کو برداشت نہ کر پائیں اور خالق حقیقی سے جا ملیں، جیسے ہی خلیل کی والدہ کی ہلاکت کی خبر سامنے آئی تو پورے محلے میں کہرام مچ گیا ۔واضح رہے کہ جاں بحق ہونے والے خلیل کے بھائی جلیل کا کہنا ہے کہ محمد جلیل کا کہنا تھا کہ اس کا بھائی اور فیملی کے افراد شادی پر جا رہے تھے، جس کی گاڑی تھی اس کا نام ذیشان ہے اور وہ ہمارا محلے دار تھا ، ہم لوگ تین گاڑیوں پر مشتمل قافلے سے شادی پر جارہے تھے، جب اپنے بھائی کو کال کی تو وہ بورے والے کے قریب پہنچ چکا تھا، میری گاڑی انکی گاڑی سے پیچھے تھی جب ساہیوال پہنچ کر ان کو کال کی تو انکا نمبر بند تھا،واقعے سے متعلق 15 پر کال ملائی تو پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ اس قسم کے واقعے کا کوئی علم نہیں۔