counter easy hit

ہزاروں انسانوں اور سینکڑوں جہازوں کو نگل جانے والے ’برمودا ٹرائی اینگل‘ کی حقیقت آشکار

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) بحر اوقیانوس شمال کے مغربی حصے میں واقع برمودا ٹرائی اینگل (برمودا مثلث) کے بارے میں کون نہیں جانتا،یہ امریکی ریاست فلوریڈا اور جنوبی امریکہ کے ملک پورٹوریکو کے قریب واقع سمندری علاقہ ہے جس کے بارے میں صدیوں سے کہانیاں مشہور ہیں کہ یہ دنیا کی پراسرار ترین جگہ ہے اور یہاں سینکڑوں کی تعداد میں بحری جہاز، کشتیاں اور ہوائی جہاز لاپتہ ہو چکے ہیں۔اب سائنسدانوں نے دنیا کے پراسرار ترین خطے سمجھے جانے والے برمودا ٹرائی اینگل کے راز کو”دریافت”کرنے کا دعویٰ کیا ہے،امریکی سائنسدانوں کے مطابق اس خطے کے اوپر پھیلے شش پہلو بادل ممکنہ طور پر بحری جہازوں اور طیاروں کیگمشدگی کا باعث بنتے ہیں،کولو راڈو یونیورسٹی کے ماہرین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ شش پہلو بادل 65 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں پیدا کرتے ہیں جو”ہوائی بم”کی طرح کام کرتے ہوئے بحری جہازوں کو غرق اور طیاروں کو گرا دیتی ہیں۔خیال رہے کہ فلوریڈا، برمودا اور پیورٹو ریکو کے سمندری خطے کی تکون کو برمودا ٹرائی اینگل کا نام دیا گیا ہے جہاں دہائیوں سے بحری جہاز اور طیارے پراسرار طور پر غائب ہونے کی رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں اور ان کا ملبہ بھی تلاش نہیں کیا جاسکا۔اب سائنسدانوں نے ناسا کے سیٹلائیٹ کا استعمال کرتے ہوئے اس خطے کا ڈیٹا اکھٹا کیا اور شش پہلو بادلوں کو دریافت کیا جو کہ 32 اور 88 کلو میٹر رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں،محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے بادل انتہائی غیر معمولی ہیں،آپ عام طور پر بادلوں کے ایسے کونے نہیں دیکھتے،انہوں نے مزید بتایا اس طرح کے بادل سمندر کے اوپر ہوائی بموں کی طرح کام کرتے ہیں،وہ ہوا کے دھماکے کرتے ہیں اور نیچے آکر سمندر سے ٹکرا کر ایسی لہریں پیدا کرتے ہیں جو کہ بہت زیادہ بلند ہوتی ہیں۔مگر اس تحقیق میں اس سوال کا جواب سامنے نہیں آسکا کہ اگر یہ بادل بحری جہازوں اور طیاروں کی تباہی کا باعث بنتے ہیں تو ان کا ملبہ کہاں جاتا ہے کیونکہ ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال اس خطے میں اوسطاً چار طیارے اور 20 بحری جہاز گم ہوجاتے ہیں،تاہم پھر بھی اس معمے کے حوالے سے سائنسدان اسے ایک اہم پیشرفت قرار دے رہے ہیں۔