counter easy hit

تاریخ میں ایک ایسی جنگ بھی ہوئی جو کچھ سال، ماہ یا دن نہیں بلکہ کچھ منٹ ہی جاری رہی

لاہور: دنیا کی تاریخ میں ایسی جنگوں کا احوال بھی ملتا ہے جو بیسیوں سال جاری رہیں جبکہ کچھ ماہ یا کچھ دنوں پر محیط جنگوں کا ذکر تو عام ملتا ہے۔

There was a war in history that was not a few years, months or days rather lasting for a few minutesتاریخ میں ایک ایسی جنگ بھی ہوئی جو کچھ سال، ماہ یا دن نہیں بلکہ کچھ منٹ ہی جاری رہی اور چونکہ یہ دو ممالک کے درمیان ہوئی اس لئے اسے جنگوں کی عالمی تاریخ میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ جنگ اگست 1896 میں سلطنت برطانیہ اور مشرقی افریقہ کے مسلمان ملک سلطنت زنجبار کے درمیان ہوئی۔سلطنت زنجبار عملاً تو آزاد تھی مگر ایک تاریخی معاہدے کے تحت یہ سلطنت برطانیہ کے تحت تھی اور اس کا حکمران بننے والے کو تاج برطانیہ سے رسمی اجازت لینا پڑتی تھی۔ جب 25 اگست 1896ء کو سلطان حماد بن ثوینی کی وفات ہوئی تو سلطان خالد بن برگاش برطانوی اجازتبرگاش برطانوی اجازت کے بغیر نئے حکمران بن گئے۔ برطانوی حکام حمود بن محمد کو اپنا وفادار سمجھتے تھے اور انہیں حکمران بنانا چاہتے تھے۔ تاج برطانیہ کی طرف سے سلطان خالد کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی فوج کو ہتھیار چھوڑنے کا حکم دے اور اس کیلئے 27 اگست دن 9 بجے کا الٹی میٹم دیا گیا۔ سلطان کے محل کی حفاظت کیلئے2800 زنجباری فوجی جمع تھے جبکہ دوسری طرف برطانوی بحریہ نے تین کروز جہاز، دو گن بوٹ اور 150 بحری سپاہی زنجبار کے ساحل پر لا کھڑے کئے۔ ان کے پاس 900 زنجباری فوجی بھی تھے۔ جب سلطان کے فوجیوں نے ہتھیار نہ چھوڑے تو 9 بج کر 2 منٹ پر برطانوی بحریہ نے محل پر بمباری شروع کر دی۔ 9 بج کر 40 منٹ پر سلطان خالد کا محل شعلوں میں گھرا تھا، ان کے 500 فوجی ہلاک ہو چکے تھے اور جنگ کا اختتام ہو چکا تھابعد ازاں سلطان خالد جرمن سفارتخانے کی مدد سے جرمن ایسٹ افریقہ میں پناہ گزین ہو گئے جبکہ برطانیہ نے فوری طور پر سلطان حمود کو زنجبار کا اقتدار سونپ دیا۔ اس جنگ میں برطانیہ کا صرف ایک سپاہی زخمی ہوا۔