counter easy hit

کوئی وجہ ہے کہ پاکستان 27 رمضان المبارک کو وجود میں آیا

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ ماہاناہ دو ارب ڈالر کا خسارے کم ہو کر آدھا رہ گیا، اس خسارے کو پورا کرنے کے لیے جو پیسہ لینے کے لیے آئی ایم ایف کے پیچھے نہیں چھپے، اگر معاہدہ کیا بھی تو ان شرائط پر کریں گے جو عوام کی بہتری کے لیے ہوگا ، عمران خان نے اپنا گھر چھوڑ کر پاکستان کے کروڑوں روپے بچائے، جو سوچ عمران خان نے دی اس سے پاکستان بچ جائے گا، قوم کی بہتری کے لیے یوٹرن لینا ہو تو وزیر اعظم لینے کو تیار ہیں، غریب کو چھت ، روزگار کے لیے پروگرام ترتیب دیے جاچکے ہیں ، جلدشروع ہوں گے ،کمزور طبقے کو پیچھے چھوڑ کر معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا،وسیلہ تعلیم اور صحت کارڈ کا دائرہ پورے پاکستان میں لے کر جائیں گے ، سو دن میں وزیراعظم نے سب سے زیادہ یہ پوچھا کہ بتاؤ غریبوں کیلیے کیا کیا؟ یہ ملک سال کے کسی بھی دن میں معرض وجود میں آسکتا تھا لیکن کوئی وجہ ہے کہ یہ ملک 27 رمضان المبارک کو وجود میں آیا ، یہ ملک اللہ تعالیٰ کی خاص دین ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد جناح کنونشن میں حکومت کی جانب سے ایک تقریب منعقد سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ شاہ فرمان کواب نام نہیں لےسکتے اب گورنرصیب کہناپڑتاہے،عمران خان نےٹاس جیت کربیٹنگ کافیصلہ کیاہےاوراوپننگ کیلیے مجھےبھیج دیا،مشکلات ضرور ہیں لیکن وزیراعظم عمران خان کےوژن پرآگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو سال پہلے پتا چلا کہ پاکستان اسٹیل کے ریٹائرڈ ملازمین کی بیواؤں کاپنشن روکا گیا ہے ، دو سال پہلے پتا چلا کہ اسٹیل مل کے ریٹائرڈ ملازمین کی بیوؤں کاپنشن روکا گیا ہے ،ہم آج ان بیوؤں کاقرض اداکریں گے۔
اسد عمر کا کہنا ہے کہ جب قوم کی بہتری کے لیے یوٹرن لینا ہو تو وزیراعظم یوٹرن لینے کیلیے تیار ہیں،آج کے اپوزیشن لیڈر کہتے تھے کہ فلاں کا پیٹ پھاڑ کرپیسا نکالوں گا سڑکوں پر گھسیٹوں گا اور آج یہ اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں کہ وہ میرے بھائی ہیں یہ ہوتا ہے یوٹرن ، اپوزیشن لیڈر کا پیٹ کاٹنے،کھمبے سےلٹکانےوالےکوبھائی کہنایوٹرن نہیں چوری کو بچانے کیلیے ہے، ماضی میں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے والے بھائی بن گئے ، کیا یہ یوٹرن نہیں؟
انہوں نے کہا کہ عام آدمی پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا امیروں پر ٹیکس لگایا گیا، جب حکومت ملی تو بجٹ خسارہ 2300 ارب ڈالر تھا، حکومت ملنے سے پہلے تین ماہ میں 9 ارب ڈالر خسارہ تھا ۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جو بھی معاہدہ ہوگا قوم کے سامنے لائیں گے ،مشکل وقت میں بیٹنگ کرنے کا آپشن چنا ، وگ پوچھتے ہیں یہ سب کرنے کیلیے پیسا کہاں سے آئے گا، ملک کی معیشت میں 6 ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گنجائش پیدا کی جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ غریب کو چھت ، روزگار کے لیے پروگرام ترتیب دیے جاچکے ہیں ، جلدشروع ہوں گے ،کمزور طبقے کو پیچھے چھوڑ کر معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا،وسیلہ تعلیم اور صحت کارڈ کا دائرہ پورے پاکستان میں لے کر جائیں گے ، سو دن میں وزیراعظم نے سب سے زیادہ یہ پوچھا کہ بتاؤ غریبوں کیلیے کیا کیا؟
انہوں نے آخر میں کہا کہ میں ثبوت کے ساتھ کام کرتا اور بات کرتا ہوں، یہ ملک سال کے کسی بھی دن میں معرض وجود میں آسکتا تھا لیکن کوئی وجہ ہے یہ ملک 27 رمضالمبارک کو معرض وجود میں آیا ، یہ ملک اللہ تعالیٰ کی دین ہے اور اس ملک میں قوم کے ساتھ مخلس لوگ ہی ندہ رہ سکتے ہیں۔