counter easy hit

لاہور میں پولیس اہلکاروں کا خاتون پر تشدد، وڈیو بھی بنائی

لاہور: پنجاب کے دارالحکومت میں پولیس چھاپے کے دوران پولیس اہلکاروں کی طرف سے خاتون پر تشدد اور وڈیو بنانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

The violence of police on women in Lahore, also make the videoلاہور میں پولیس چھاپے کے دوران پولیس اہلکاروں کی طرف سے خاتون کے کپڑے پھاڑ کر موبائل وڈیو بنانے اور بلیک میل کرنے کے لیے اس وڈیو کو سوشل میڈیا میں پھیلانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ واقعے میں ملوث 2 تھانیداروں کو انکوئری میں قصور وار پائے جانے پر فوری طور پر ’’نوکری سے برخاست‘‘ کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں جبکہ ناکے پر شہری سے رشوت لینے پر ایک پولیس کانسٹیبل کو بھی نوکری سے فارغ کردیا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ پولیس چھاپے کے دوران پولیس کے 2 تھانیداروں انتظارعباس اور نجم عباس نے شہری عبدالغفار کی بیوی کے کپڑے پھاڑ کر وڈیو بنائی اور بلیک میل کرنے کے لیے اس وڈیو کو سوشل میڈیا پر پھیلا دی۔

سی سی پی او لاہور کیپٹن(ر) محمد امین وینس نے واقعہ کا علم ہونے پر دونوں پولیس تھانیداروں پر لگنے والے الزام پر ایس پی عہدے کے افسر کو میرٹ پر انکوائری کرنے کے احکام جاری کیے ، دونوں تھانیداروں کو الزام پر شوکاز نوٹس دیا گیا اور انکوائری میں شامل کیا گیا۔ واضح رہے کہ انکوائری رپورٹ میں دونوں تھانیدار انتظارعباس اور نجم عباس قصور پائے گئے جس پر ان کو فوری طور پر خاتون کی وڈیو بنانے اور اسے سوشل میڈیا پر پھیلانے کے الزام ثابت ہونے پر نوکری سے برخاست کردیا گیا۔