counter easy hit

ترک صدر نے عراقی کردستان میں فوجی کارروائی کی دھمکی دیدی

انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردگان نے عراقی ریاست کردستان کی آزادی کی صورت میں فوجی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

The Turkish President threatens military action in Iraqi Kurdistanغیرملک خبرساں ادارے کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے عراقی ریاست کردستان میں ہونے والے ریفرنڈم پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے استصواب رائے کو  خطے کے امن کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ عراقی ریاست کردستان میں علیحدگی کی تحریک کامیاب ہونے کی صورت میں فوجی مداخلت سے گریز نہیں کریں گے۔ طیب اردگان  کا کہنا تھا کہ عراقی سرحد پرترک فوجی بغیر کسی مقصد کے موجود نہیں بلکہ ہم اچانک کسی بھی وقت کارروائی کرسکتے ہیں، ترک فوجی پوری طرح تیار ہیں، ملکی سلامتی و خود مختاری کو درپیش خطرات کے پیش نظر اہم اقدامات کیے جائیں گے جس میں عراق سے ملحقہ سرحد کو بند کرکے کسی بھی نقل و حمل کو روکنا سرفہرست ہے۔ گزشتہ روز عراقی خودمختار ریاست کردستان میں آزاد کرد ریاست سے متعلق ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا جس میں 76فیصد کردوں نے علیحدہ ریاست کے حق میں رائے دی۔ واضح رہے کہ عراقی ریاست کردستان میں ترکی سے ملحقہ سرحد پر 15سے20فیصد کرد آباد ہیں جو اپنی آزاد ریاست کے لیے مسلح جدوجہد کافی عرصے سے جاری رکھے ہوئے ہیں اور ترکی کا ماننا ہے کہ خطے سمیت انقرہ میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں میں کرد مسلح جنگجووں کا ہاتھ ہے۔