counter easy hit

سعودی خواتین میں موٹر سائیکل چلانے کا رجحان ،اجازت کی متمنی

سعودی خواتین کار ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد اب موٹر سائیکل چلانے کی اجازت کی بھی متمنی ہیں اور ممکنہ طور پر انہیں یہ اجازت ملنے کی بھی توقع ہے ۔

The trend of running a motorcycle in Saudi women, the perception of permissionاس امیدپر سعودی خواتین کی بڑی تعداد موٹر سائیکل سکھانے کے اداروں میں اپنے اپنے نام درج کروارہی ہیں اور باقاعدگی سے اس کی کلاسز بھی لے رہی ہیں۔

ایک سال پہلے تک سعودی خواتین کیلئے چست جینز اور ٹی شرٹ پہنے ریاض اسپورٹس سرکٹ میں موٹربائیکس چلانے کا تصور بھی نہیں تھا ،تاہم خواتین کے کار ڈرائیونگ کرنے پر عائد پابندی کے ختم ہونے سے قبل ہی کئی خواتین موٹرسائکلز سکھانے والے نجی ادارے (بائیکرز اسکلز انسٹیٹیوٹ) میں ہر ہفتے داخلہ لے رہی ہیں۔تاکہ جلد از جلد موٹر سائیکل چلانا سیکھ سکیں۔

اکتیس سالہ نورا جو کہ ان کا فرضی نام ہے نے بتایا کہ مجھے بچپن سے ہی بائیک چلانے کا شوق ہےکہتی ہیں کہ میں اپنے گھر والوں کو موٹر بائک چلاتا دیکھ کر بڑی ہوئی ہوں ٗاب مجھے امید ہے کہ میں اتنی مہارت حاصل کر لوں گی کہ گلیوں میں موٹر بائیک چلا سکوں۔

ایک اور سعودی خاتون جس کا نام بقراویہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ میری ہمیشہ سے یہ ہی خواہش رہی کہ میںموٹر سائیکل کیسے چلائوںلیکن اس خواہش کو عملی جامہ نہ پہناسکی لیکن اب یہ میرا وقت ہے۔بقراویہ نے اس موقع پرزور سے صدا لگائی جوموٹر سائیکل سکھانے والے انسٹیٹیوٹ پر چھپی عبارت ہے کہ’’اب تمہاری سواری کی باری ہے‘‘

اس سوال پر کہ انسٹیٹیوٹ میں اتنی خواتین نے اپنا نام درج نہیں کر وایا جتنی توقع کی جا رہی تھی ،اس پر بقراویہ نے جواب دیا کہ ممکن ہے بہت سے خواتین کو ان کے گھروں کی جانب سے اجازت نہ ملی ہو کیوں کہ مجھے بھی ابتداء میں اپنے گھر والوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرناپرا تھا۔

سعودی خاتون نے کہا کہ میں بائیک چلانے کے اس سارے تجربے کو ایک لفظ میں بیان کر سکتی ہوں اوروہ لفظ ہے ’’آزادی‘‘۔