counter easy hit

سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم 10 کھول دیا

اسلام آباد: پاناما عمل درآمد کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کررہا ہے جب کہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی دسویں جلد منگوالی۔

The Supreme Court opened the Volume 10 of the JIT report

The Supreme Court opened the Volume 10 of the JIT report

سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت شروع ہوگئی۔ سماعت سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وکیل نے 34 سالہ ٹیکس ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا۔  وزیراعظم کے بچوں کے وکیل راجا اکرم  دلائل دے رہے ہیں جب کہ آج درخواست گزاروں کی جانب سے بھی جواب دیا جاے گا۔ وکیل سلمان اکرم راجہ کا اپنے دلائل میں کہنا ہے کہ کل کی سماعت میں نیلسن اورنیسکول کے ٹرسٹ ڈیڈ پربات ہوئی تھی، عدالت کے ریمارکس تھے کہ بادی النظرمیں یہ جعلسازی کا کیس ہے اور اسی حوالے سے میں نے کل کہا تھا اسکی وضاحت ہوگی۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو ہم بھی دیکھ سکتے ہیں کہ دستخط کیسے مختلف ہیں جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اکرم شیخ نے کل کہا ہے کہ غلطی سے یہ صفحات لگ گئے تھے، یہ صرف ایک کلریکل غلطی تھی اکرم شیخ کے چیمبر سے ہوئی، کسی بھی صورت میں جعلی دستاویز دینے کی نیت نہیں تھی، ماہرین نے غلطی والی دستاویزات کا جائزہ لیا جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ مسئلہ صرف فونٹ کا رہ گیا ہے، جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ دوسرا معاملہ چھٹی کے روز نوٹری تصدیق کا ہے، لندن میں بہت سے سولیسٹر ہفتہ بلکہ اتوار کو بھی کھلتے ہیں جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ حسین نواز سے پوچھا گیا کہ چھٹی کے روز ملاقات ہوسکتی ہے، حسین نواز نے کہا تھا کہ چھٹی کے روز اپائنٹمنٹ نہیں ہوسکتی جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عام سوال کیا جائے تو جواب مختلف ہوگا مخصوص سوال نہیں کیا گیا۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ کاوالیم 10 بھی منگوا لیا۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ دسویں جلد میں جے آئی ٹی کے خطوط کی تفصیل ہوگی اور دسویں جلد سے بہت سی چیزیں واضح ہوجائیں گی جس کے بعد جے آئی ٹی رپورٹ کا سربمہر والیم 10 عدالت میں پیش کر دیا گیا، والیم 10 کی سیل عدالت میں کھول دی گئی اورعدالت نے والیم 10 کا جائزہ بھی لیا جب کہ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا کہ خواجہ صاحب یہ والیم آپکی درخواست پر کھولا جا رہا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ کیا دستاویزات میں متعلقہ نوٹری پبلک کی تفصیل ہے جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ حسین نواز کا اکثر سولیسٹر سے رابطہ رہتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ حسین نواز نے نہیں کیا کہ انکا رابطہ سولیسٹر سے رہتا ہے، ان دستاویزات پر کسی کے دستخط بھی نہیں، کل عدالت کو بی وی آئی کا 16 جون کا خط موصول ہوا۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ آج سلمان اکرم راجہ نے اچھی تیاری کی، عدالت نے خواجہ حارث کو والیم 10 کی مخصوص دستاویز پڑھنے کو دے دی تاہم عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ ابھی والیم 10 کسی کو نہیں دکھائیں گے۔

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ 23 جون کو جے آئی ٹی نے خط لکھا، جواب میں اٹارنی جنرل بی وی آئی نے خط لکھا۔ جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیئے کہ کیا اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ریفرنس نیب کو بھجوا دیا جائے جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میرا جواب ہے کہ کیس مزید تحقیقات کا ہے، خطوط کو بطور شواہد پیش کیا جا سکتا ہے لیکن تسلیم نہیں کیا جا سکتا جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ شواہد کو تسلیم کرنا نہ کرنا ٹرائل کورٹ کا کام ہے جب کہ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ کل پوچھا تھا کیا قطری شواہد دینے کے لیے تیارہے جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ قطری کی جانب سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کل عدالت نے کہا تھا کہ قطری نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکارکیا، میں نے تمام قطری خطوط کا جائزہ لیا جس پرجسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ کل جسٹس عظمت سعید نے پوچھا تھا کہ کیا آج قطری پیش ہونے کوتیارہیں۔ وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website