counter easy hit

سپریم کورٹ نے سابق چئیرمین متروکہ وقف املاک صدیق الفاروق کو بڑا جھٹکا دے دیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈصدیق الفاروق کی عہدے سے ہٹائے جانے کیخلاف نظرثانی کی درخواست خارج کردی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے صدیق الفاروق کی عہدے سے ہٹائے جانے کیخلاف نظرثانی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل اکرام چودھری نے کہا کہ گزارش کر رہا ہوں میرا موکل کچھ کہنا چاہتا ہے،اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جو کہنا ہے آپ کہیں، ہم موکل کو اجازت نہیں دے سکتے،اس معاملے میں سیاسی اوراقرباپروری ملوث ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ صدیق الفاروق نے عدلیہ مخالف باتیں کی متروکہ وقف املاک کیلئے کوئی کام نہیں کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ صدیق الفاروق اپنی ملازمت کاعرصہ مکمل کرچکے ہیں،نئی حکومت چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈکی تقرری کافیصلہ کرےگی۔دوسری جانب ایون فیلڈ ریفرنس میں قید کی سزا پانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔گزشتہ سماعت پر عدالت نے تمام اپیلوں پر نیب کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا۔سماعت شروع ہوئی تو جسٹس عامر فاروق ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی کو ہدایت کی کہ وہ پہلے دو ریفرنسز کی دوسری عدالت منتقلی کی مجرموں کی درخواست پر دلائل دیں جس پر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ سب سے پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کیا جائے۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دو ریفرنسز کسی اور احتساب عدالت کو منتقل کرنے کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنا چکی ہے، فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنس زیر التواء ہیں اور تینوں ریفرنسز میں دفاع ایک جیسا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ کیسز میں قانونی نکات اور ملتے جلتے حقائق ہیں جس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ‘کیا کیسز منتقل ہونے سے زیر التواء کیسز موجودہ اسٹیج سے ہی شروع ہوں گے؟’ جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ جی بالکل، دونوں ریفرنسز اسی اسٹیج سے شروع ہوں گے۔فاضل جج نے خواجہ حارث کو کہا کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ دو ریفرنسز کسی اور احتساب عدالت میں منتقل کر دئیے جائیں جس پر ان کا کہنا تھا کہ جی بالکل کیونکہ ایون فیلڈ ریفرنس پر فیصلے کے بعد جج صاحب اپنا ذہن بناچکے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے نوازشریف اور دیگر کے خلاف نیب ریفرنس کی منتقلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو مجموعی طور پر 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔