counter easy hit

ایجنسیوں کے افسران جے آئی ٹی کیلئےغیرمناسب تھے: نیب ریفرنس میں نوازشریف کے جوابات

سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے نیب ریفرنسز میں تحقیقاتی ٹیم کو غیرمتعلقہ قرار دے دیا۔ بولے آئی ایس آئی اور ایم آئی افسران کا جے آئی ٹی کا حصہ بننا غیر مناسب تھا۔

The officers of the agencies were appreciated for JIT: Nawaz Sharif's response to the NAB referenceلندن فلیٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا بیان مکمل نہ ہوسکا۔۔۔ میاں صاحب نے جے آئی ٹی پر پھر سوالات اُٹھا دیئے۔ یہ بھی بتایا کہ ایون فیلڈ کا کبھی حقیقی یا بنیفشل مالک نہیں رہا۔

نواز خاندان کے خلاف لندن فلیٹس ریفرنس آخری مرحلے میں داخل ہوگیا۔ سابق وزیراعظم نے آج کی سماعت میں روسٹرم پر آکر پوچھے گئے سوالات کے جوابات پڑھ کر سنائے۔ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں جبکہ نواز شریف کے علاہو مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

احتساب عدالت نے تینوں سے 127 سوالات کا جواب طلب کیا تھا۔ نواز شریف کا بیان مکمل نہ ہو سکا۔ نواز شریف 128میں سے 55 سوالوں کا جواب دے دیا۔ نواز شریف کا بیان کل بھی جاری رہے گا ۔ نواز شریف آج ساڑھے تین گھنٹے تک روسٹرم پر کھڑے رہے۔

سماعت کے آغازپرنواز شریف نے پہلے سوال کے جواب میں اپنےعوامی عہدوں کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ میری عمر68 سال ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعظم پاکستان رہ چکا ہوں۔

جے آئی ٹی کی تشکیل سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر معاونت کیلئے تشکیل دی گئی ٹیم کے ممبران پراعتراض تھا۔ ان ریفرنسز میں جے آئی ٹی غیر متعلقہ ہے۔

جے آئی ٹی ارکان پر تحفظات

جے آئی ٹی ممبران کی سیاسی وابستگیوں پرسوالات اٹھاتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ بلال رسول سابق گورنر پنجاب میاں اظہرکے بھانجے ہیں جو لیگی حکومت کیخلاف بیانات دے چکے ہیں۔ بلال رسول کی اہلیہ پی ٹی آئی کی سپورٹراورسوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی سرگرم رکن ہیں۔

ایک اور رکن عامرعزیز نے آمر مشرف کے دور میں حدیبیہ پیپر ملز کی تحقیقات کیں۔ عامرعزیز2000میں میرے اور میرے خاندان کے خلاف دائر ریفرنس میں تفتیشی تھے۔ عامرعزیزبطور ڈائریکٹر بینکنگ کام کر رہے تھے جنہیں مشرف دورمیں ڈیپوٹیشن پر نیب میں تعینات کیا گیا۔

آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان اور کامران کا تعلق ایم آئی سے تھا،ان دونوں افراد کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی۔ ستر سالہ سول ملٹری جھگڑے کا بھی جے آئی ٹی پر اثر پڑا۔عرفان منگی کی تعیناتی کا کیس سپریم کورٹ میں ابھی تک زیر التوا ہے لیکن انہیں بھی جے آئی ٹی میں شامل کر دیا گیا۔

دس والیم پر مبنی رپورٹ خودساختہ تھی

نواز شریف نے اپنے موقف میں مزید کہا کہ جے آئی ٹی کی دس والیم پر مشتمل خود ساختہ رپورٹ غیر متعلقہ تھی جو سپریم کورٹ میں دائر درخواستیں نمٹانے کے لئے تھی۔ سپریم کورٹ نےنہیں کہا کہ رپورٹ کو بطور شواہد ریفرنس کا حصہ بنایا جائے بلکہ شواہد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا۔ جے آئی ٹی تفتیشی رپورٹ ہے جو ناقابل قبول شہادت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے یکطرفہ تفتیش میں شاید مختلف محکموں سے مخصوص دستاویزات اکٹھی کیں۔ اختیارات سے متعلق نوٹیفکیشن جے آئی ٹی کی درخواست پر جاری کیا گیا۔ ٹیم سربراہ واجد ضیا جانبدار تھے جنہوں نے اپنے کزن کے ذریعے تحقیقات کرائی۔ اختر راجہ نے جھوٹی دستاویزات تیارکیں۔

علم نہیں گلف اسٹیل مل کیلئے سرمایہ کہاں سے آیا

گلف اسٹیل ملز سے متعلق سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ گلف اسٹیل ملز کے قیام میں کبھی شامل نہیں رہا،مجھے درست علم نہیں کہ گلف اسٹیل مل کے قیام کے لئے سرمایہ کہاں سے آیا۔ حسین سے میری موجودگی میں تفتیش ہوئی نہ ہی جے آئی ٹی نے بیان لیا۔ گلف اسٹیل مل کا قیام،سرمایہ،آپریشن،قرض کا حصول اور شئیر کی فروخت کی سنی سنائی باتیں ہیں۔

حدیبیہ پیپرملز سے متعلق جواب

حدیبیہ پیپرز ملز سے متعلق جواب میں انہوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز میں کسی بھی طور پر ملوث نہیں رہا۔ مجھے پرویز مشرف کے دورآمریت میں جلا وطن کر دیا گیاتھا، زیادہ عرصہ باہر رہنے کی وجہ سے حدیبیہ پیپرملز کے طویل مدتی قرض کا علم نہیں۔ ملز کے معاملات میرے مرحوم والد دیکھتے تھے۔

نوازشریف نے کہا کہ سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی ایس ای سی پی کی سدرہ منصور کی جانب سے پیش کیا گیا ریکارڈ غیرمتعلقہ ہے۔

رابرٹ ریڈلے کا یہ بیان بدنیتی پر مبنی ہے: نواز شریف

نواز شریف کہتے ہیں کہ ریکارڈ کے مطابق رابرٹ ریڈلے کی خدمات حاصل کی گئیں۔ جس طرح عجلت میں رپورٹ تیار ہوئی وہ متعصب ہے۔

نواز شریف کے مطابق، رابرٹ ریڈلے گواہی دیتے ضرورت سے زیادہ دلچسپی لیتا نظر آیا ۔ رابرٹ ریڈلے نے غیر ضروری جلد بازی میں رپورٹ تیار کی۔

وہ کہتے ہیں کہ رابرٹ ریڈلے کے مطابق ٹرسٹ ڈیڈ کی تیاری کے لئے کیلبری فونٹ استعمال ہوا۔ ریڈلے کے مطابق کیلبری فونٹ 31 جنوری 2007 تک کمرشل استعمال کے لئے دستیاب نہیں تھا ۔ رابرٹ ریڈلے کے مطابق اس فونٹ کا استعمال اس سے پہلے نہیں ہو سکتا تھا۔ رابرٹ ریڈلے کا یہ بیان بدنیتی پر مبنی ہے۔

ان کے مطابق، رابرٹ ریڈلے کمپیوٹر یا آئی ٹی ماہر نہیں تھا۔