counter easy hit

مفلوج بچے نے آنکھوں کے اشاروں سے کتاب لکھ ڈالی

لاہور: معذوری چاہے کتنی ہی دشوار کیوں نہ ہو اگر عزم و حوصلہ بلند ہو تو کچھ بھی کرنا ناممکن نہیں ہوتا جسے 12 سالہ مفلوج برطانوی جوناتھن نے ثابت کر دکھایا ہے۔

جوناتھن بریان پیدائش سے ذہنی اور جسمانی طور پر فالج کا شکار ہیں جس کی وجہ سے یہ معصوم بول سکتا ہے اور نہ لکھ سکتا ہے تاہم ان کے والدین سمجھانے کیلئے اشاروں کا سہارا لیتے ہیں۔

جوناتھن کی والدہ شینٹل بریان نے دلبراشتہ ہونے کے بجائے ہمت باندھی اور اپنے بیٹے کو چند گھنٹوں کیلئے سکول لے جانے لگیں تاکہ وہ پڑھنے اور لکھنے کے قابل ہوسکے۔ 9 برس کی عمر میں جوناتھن نے سپیلنگ کرنا سیکھا اور ای ٹران فریم کی مدد سے کتاب بھی لکھ ڈالی

۔ای ٹران فریم ایک خاص قسم کا شفاف پلاسٹک بورڈ ہوتا ہے اس کے ذریعے گونگے اور ہاتھوں سے مفلوج افراد اشارے کی مدد سے علیحدہ علیحدہ حروف کی نشاندہی کر کے بات چیت کرسکتے ہیں۔ جوناتھن نے بھی اسی طریقہ کار سے بات چیت کرنا شروع کی اور آنکھوں کی مدد سے ’’آئی کین رائٹ‘‘ کتاب لکھ ڈالی۔