counter easy hit

چمکتے ڈالرز سے نوجوان کرکٹرز کی آنکھیں چند ھیا گئیں

لندن:  چمکتے ڈالرز سے نوجوان کرکٹرز کی آنکھیں چندھیا گئیں، ٹوئنٹی 20 لیگز کی محبت میں قومی وردی بھی بوجھ دکھائی دینے لگی، کھلاڑیوں کی اکثریت نے نیشنل معاہدوں پر پیسہ لیگز کے کنٹریکٹس کو ترجیح دے دی، فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایسوسی (فیکا) نے بھی نئی نسل کے تیور سے متعلق خبردارکردیا۔

The eyes of young cricketers were shouted with flashing dollarsتفصیلات کے مطابق فیکا کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے سوا دنیا بھر کے 300 کرکٹرز سے کیے جانے والے سروے کے بعد خبردار کیاکہ نوجوان کھلاڑیوں کی اکثریت کو قومی ٹیم کی نمائندگی میں کوئی دلچسپی نہیں بلکہ وہ ایک سے دوسری ٹوئنٹی 20 لیگز میں کھیلنے کو آمادہ دکھائی دیتے ہیں۔ فیکا کی جانب سے جاری اس رپورٹ کا عنوان ’منظرنامے کی تبدیلی‘ ہے، ویب سائٹ ’’کرک انفو‘‘کے مطابق اس میں بتایا گیا ہے کہ کیسے کھلاڑی پُرکشش معاہدوں کی وجہ سے کرکٹ کے روایتی راستے کو چھوڑ رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیاکہ اس وقت روایتی ماڈل انتہائی خطرے میں ہے کیونکہ کھلاڑیوں کے پاس اب زیادہ آپشنز موجود ہیں، ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل لیول پر دنیا بھر میں کرکٹرزسالانہ کنٹریکٹس میں عدم دلچسپی کا اظہار کررہے ہیں، پہلے ہی یہ چیزیں دیکھنے کو مل رہی ہیں کہ کئی ٹاپ پلیئرز اپنی متعلقہ ٹیموں کو مستقل بنیادوں پر دستیاب نہیں ہوتے۔ فیکا نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ نوجوان کھلاڑیوں کی بڑی تعداد دنیا بھر میں کھیلی جانے والی لیگزمیں ہی شرکت سے خوش ہے۔

وہ فری ایجنٹس کی طرح ایک سے دوسری لیگ کھیلنا پسند کرتے ہیں، اس سے انھیں کم وقت اور کم محنت کے عوض زیادہ دولت کمانے کا موقع ملتا ہے۔ویسٹ انڈیز کے متعدد کھلاڑی پہلے ہی خود کو فری لانس ڈیکلیئر کرچکے ہیں، گذشتہ برس مچل میک کلینگن نے نیوزی لینڈ کرکٹ کا معاہدہ ٹھکرا دیا تھا، حال ہی میں انگلش کرکٹرز عادل رشید اور الیکس ہالز نے کاؤنٹی لیول پر خود کو صرف سفید بال کی کرکٹ تک محدود کردیا ہے۔ سروے میں کھلاڑیوں نے اپنے بورڈز کی پالیسیوں، غیرمتوازن شیڈول اور دیگر معاملات پر ناخوشی ظاہر کی۔ فیکا کے ایگزیکٹیو چیئرمین ٹونی آئرش نے صورتحال کوتناؤ سے بھرپور قرار دیتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کے پاس اپنے محدود پروفیشنل کیریئر میں اب زیادہ آپشنز موجود ہیں، دوسری جانب ملکی بورڈز کو اس ٹیلنٹ کے اخراج کا سامنا ہے جس کے بارے میں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انھوں نے اس میں سرمایہ کاری کی، بہت سے ممالک میں ٹینشن بڑھ چکی اور مستقبل میں اس میں اضافہ ہوگا