counter easy hit

آج کا سب سے بڑا انکشاف: شریف اور زر والے دنیا کے مختلف ممالک میں اقامے کیوں لیتے

اسلام آبا(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ایف آئی اے نے اب تک 375 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس پکڑے ہیں ، وزیراعظم کو اقامہ لینے کیلیے کیوں ضرورت تھی؟ جب وزیراقامہ لے کر منی لانڈرنگ کریں تو پھر وہ کیسے منی لانڈرنگ روک سکتے ہیں، گزشتہ حکومتوں نے جو قرضے لیے ان کی قسطیں دینے کے بھی قابل نہ تھےسوئٹزلینڈ سمیت 26 ممالک کے ساتھ معاہدے ہو چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد جناح کنونشن میں حکومت کی جانب سے ایک تقریب منعقد سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آئی اے نے اب تک 375 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس پکڑے ہیں ، وزیراعظم کو اقامہ لینے کیلیے کیوں ضرورت تھی؟ جب وزیراقامہ لے کر منی لانڈرنگ کریں تو پھر وہ کیسے منی لانڈرنگ روک سکتے ہیں، گزشتہ حکومتوں نے جو قرضے لیے ان کی قسطیں دینے کے بھی قابل نہ تھے،حیران کن بات ہے کہ اقامہ والوں کے اکاؤنٹس کی تفصیل نہیں ملی ، دبئی میں پاکستانیوں کے اکاؤنٹس میں 135 ارب روپے کا پتا چلا ہے ، نیب کی سزا دلانے کی شرح صرف چھ فیصد ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ہم نے 26 ملکوں کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ،ہم نے ایک ایسیٹ ریکوری یونٹ بنایا ،
جو قرضے گزشتہ حکومتوں نے لیے تھے ان کی ادائیگی کیلیے بھی پیسے نہیں تھے،ہم نے ایف آئی اے کو مضبوط کیا ، ہمارا نیب پر کوئی اختیار یا کنٹرول نہیں ،نیب میں ہم نے کوئی ایک چپڑاسی بھی بھرتی نہیں کیانیب آزاد ادارہ ہے ،میرے خیال میں نیب اس سے بہتر کارکردگی دکھا سکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نیب اس سے بہت بہتر پرفارم کرسکتا ہے ،نیب بدقسمتی سے ہمارے نیچے نہیں آزاد ادارہ ہے،عوام کو پتا چلنا چاہیے کہ ملک کو کیسے لوٹا گیا ہے ،ہر روز انکشافات ہورہے ہیں ،لوگوں کو اندازہ ہی نہیں ہے کہ کس لیول کی چوریاں ہوئی ہیں،پیسا بنانے کے لیے ایک ایک ادارے کو تباہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ سارے پاکستان میں غریب گھرانوں کو صحت کارڈ ملے گا،بیماری پر غریب آدمی کا تمام بجٹ برباد ہوجاتا ہے ،سرکاری اسپتالوں میں اصلاحات اور صحت کارڈ ملک میں لارہے ہیں، اسپتالوں کاسسٹم ہی ایساہے کہ پرائیویٹ سیکٹرکامقابلہ نہیں کیاجاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ریفارمز میں بھی کوشش ہے کہ گورنمنٹ اسپتالوں کا ٹھیک کیا جائے ، سرکاری اسپتالوں کو ٹھیک کرنے کیلیے ٹاسک فورس بنائی گئی ،تعلیم کے لیے ایک مکمل پلان لے کر آرہے ہیں ،پلان بنایا کہ بچوں کو کیسے اسکولوں میں واپس لانا ہے ، ہماری کوشش ہے کہ ایک تعلیمی نصاب لے کر آئیں ۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت سے دوستی کے پیچھے یہ وجہ ہے کہ تجارت بڑھے گی، بھارت سے دوستی کی کوشش کے پیچھے بھی یہی وجہ ہے، سو دن میں کوشش کی کہ ہماری پالیسی سے عام آدمی کو فائدہ ہو، جانوروں کے معاشرے میں ہوتا ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس ، انسانی معاشرے میں کمزور طبقے کی ذمے داری ریاست پر ہوتی ہے ۔
انکا کہنا ہے کہ بیواؤں ، معذوروں اور یتیموں کا خیال رکھا گیاانسان کے ہاتھ میں صرف کوشش ہوتی ہے کامیابی اللہ کے ہاتھ میں ہے، مدینہ کی ریاست میں تمام پالیسیاں رحم پر تھیں، غریبوں کو اوپر لانے کیلیے تھیں، مجھے اب بھی بتانا پڑتا ہے کہ میں ملک کا وزیراعظم ہوں، مجھ سے کسی نے پوچھا کہ سو دن ہوگئے کیا فرق نظر آیا، جب کسی پر ظلم دیکھتا ہوں تو غصہ آتا کہ یہ کیا ہورہا ہے ، جب ٹی وی دیکھتا ہوں اور کسی پر کوئی ظلم ہورہا ہو تو بشریٰ بیگم کہتی ہیں یہ کیا ہورہا ہے