counter easy hit

قومی خزانے کو ڈیڑھ کروڑ کا نقصان پہنچانے کی کوشش ناکام۔۔۔۔ کسٹم حکام نے بڑا معرکہ مار لیا

کراچی (ویب ڈیسک) کسٹم اپریزمنٹ ایسٹ نے بروقت کارروائی کر کے ایک امپورٹر کی جانب سے قومی خزانے کو ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچانے کی کوشش ناکام بنا دی ۔ ملزمان نے جعلی دستاویزات پر ترکی سے چاکلیٹ منگوائی تھی، کسٹم حکام نے انوائس اور پیکنگ لسٹ سمیت دستاویزات کی
جانچ پڑتال کی تو اس جعلسازی کا انکشاف ہوا۔ چاکلیٹ درآمد کرنے والی کمپنی کے مالک ، متعلقہ ملازم اور کلیئرنگ ایجنٹ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ملزمان نے چاکلیٹ کی 6کنسائنمنٹس منگوائی تھیں، انہوں نے انوائس اور ترکی پورٹ کی جو دستاویزات پیش کیں وہ جعلی تھیں۔ ذرائع کے مطابق ماڈل کسٹم کلکٹریٹ اپریزمنٹ ایسٹ کے شعبے آر اینڈ ڈی نے سی پورٹ پر ترکی سے آنیوالی چھ کنسائنمنٹس APE-HC-132746، KAPE-HC-132111، KAPE-HC-129170، KAPE-HC-129169 KAPE-HC-24546، KAPE_HC-24550، کو ٹرمینل سے کلیئر ہونے کے بعد خفیہ اطلاع پر فوری طور پر روک دیا اور کنسائنمنٹ کو ٹرمینل سے باہر نہیں جانے دیا گیا ۔کسٹم ذرائع نے بتایا کہ معروف کمپنی نوٹیلاکی چاکلیٹ منگوانے والی لاہور کی کمپنی ایم آئی ٹریڈرز (این ٹی این نمبر 2814069)اور اس کے پارٹنر سلیم ولد محمد حسین ،نور احمد ولد محمد حسین نے کلیئرنگ ایجنٹ پروپرائٹر میسرز کے ایس کے انٹرپرائزز کے مسرور حسین کی مدد سے گڈز ڈیکلیریشن جمع کرائی، اس میں درآمد کی گئی چاکلیٹوں کی قیمت 94ہزار 65امریکی ڈالر یعنی ایک کروڑ 10لاکھ 80ہزار کے لگ بھگ پاکستانی روپے میں ظاہر کی گئی۔ انہوں نے قومی خزانے میں 88لاکھ 49ہزار سے زائد کسٹم اور ٹیکس ڈیوٹی بھی جمع کرا دی
تھی، تاہم کسٹم آر اینڈ ڈی کے حکام نے درآمد کنندہ کی جانب سے جمع کرائی گئی انوائس اور پیکنگ لسٹ سمیت دیگر دستاویزات کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ درآمد کنندہ میسرز ایم آئی ٹریڈرزاور کلیئرنگ ایجنٹ میسرز کے ایس کے انٹرپرائزز نے جعلی دستاویزات کے ذریعے کنسائنمنٹ کلیئر کرنے کی کوشش کی۔ کسٹم ذرائع نے بتایا کہ درآمد کنندہ کی جانب سے جمع کی جانے والی دستاویزات کے مطابق جو کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس ادا کیا گیا اس میں اور ان چاکلیٹوں پر عائد ہونے والی کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس کی حقیقی رقم میں ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کا فرق بنتا ہے ۔ کسٹم ذرائع نے بتایا کہ اس کنسائنمنٹ میں منگوائی گئی چاکلیٹ کی درست مالیت دو لاکھ 39 ہزار امریکی ڈالر یعنی دو کروڑ 82 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد بنتی ہے ، اس پر مجموعی طور پر درآمد کنندہ کو دو کروڑ 24لاکھ سے زائد کی کسٹم اور ٹیکس ڈیوٹی قومی خزانے میں جمع کرانا تھی، جسے کمپنی کی طرف سے بچانے کی کوشش کی گئی ۔کسٹم ذرائع نے بتایا کہ درآمد کنندہ کمپنی کے مالک اس کے پارٹنر اور کلیئرنگ ایجنٹ کے خلاف کسٹم ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ الزام نمبر13/18درج کر لیا ہے اور مقدمے سے متعلق مزید تحقیقات جاری ہے ۔