counter easy hit

میں اس شخص کی محبت میں بہت عرصہ گرفتار رہی ہوں ہمارا بریک اپ صرف اس وجہ سے ہوا ۔۔۔ صباءقمرنے پہلی بار زندگی کے ایسے رازوں سے پردہ اٹھادیا کہ پوری فلم انڈسٹری میں تہلکہ مچ گیا

لاہور(ویب ڈیسک)پاکستانی اداکارہ صبا قمر کا شمار بہترین فنکاروں میں کیا جاتا ہے، جن کے مداح دنیا بھر میں موجود ہیں، تاہم وہ اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں زیادہ بات کرنا پسند نہیں کرتیں۔اور اب انہوں نے پہلی بار اپنی زندگی کے چند رازوں سے پردہ اٹھایا ہے۔

انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹربیون کو دیئے گئے انٹرویو میں صبا قمر نے پہلی بار محبت اور بریک اپ پر بات کی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ ماضی میں کسی کی محبت میں گرفتار رہ چکی ہیں اور یہ رشتہ ٹوٹ بھی گیا۔صبا قمر نے کہا ‘کیا آپ جانتے ہیں کہ میں کچھ پاگل ہوں، آپ سمجھ نہیں سکیں گے جب میں آپ کو بتاؤں گی کہ آخر میں نے تنہا رہنے کا انتخاب کیوں کیا’۔ان کا کہنا تھا ‘ میں 2011 سے تنہا ہوں مگر اس بریک اپ نے میری زندگی بدل دی’۔اس بریک اپ کے بعد کسی پیارے کو کھونے کے احساس اور جذباتی انتشار سے بچنے کے لیے صبا قمر نے مختلف چیزوں کو آزیا جن میں یوگا بھی شامل تھا، مگر یہ اتنا آسان تجربہ نہیں تھا۔انہوں نے بتایا کہ بریک اپ کے بعد کود کو سنبھالنا آسان نہیں ہوا اور جب ان کے بوائے فرینڈ کا تعلق کسی اور سے قائم ہوگیا تو وہ بہت زیادہ حسد محسوس کرنے لگیں ‘ اس دوسری خاتون سے حسد کرتی تھی جو وہ توجہ حاصل کررہی تھی جو کبھی مجھے حاصل تھی، یہ جذبات اتنے زیادہ بڑھ گئے کہ میں نے اپنے یوگا انسٹرکٹر کو اپنے دل کا حال بتایا’۔اس یوگا انسٹرکٹر نے اداکارہ کو بہترین حل بتایا ‘انہوں نے مجھے کہا کہ اگر تم اس سے محبت کرتی ہو تو اس کے نئے تعلق پر اس کے لیے خوش ہو’۔صبا قمر کا کہنا تھا کہ اس مشورے نے انہیں جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور وہ حقیقت میں واپس آگئیں اور انہیں احساس ہوا کہ جب کوئی جوڑا ایک دوسرے سے مسلسل بات چیت کرتا ہے تو یہ محبت نہیں بلکہ ایک دوسرے سے جڑنے کا احساس ہوتا ہے، نوجوان نسل محبت کے حوالے سے زیادہ واقفیت نہیں رکھتی۔صبا قمر کا مزید کہنا تھا کہ زندگی اتنی گلیمرس نہیں ہوتی جتنی آن اسکرین نظر آتی ہے اور ہر ایک کی طرح ان کے اندر بھی خامیاں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو لگتا ہے کہ ان کے سامنے امیدواروں لمبی قطار ہے جو اداکارہ سے شادی کرنا چاہتے ہیں مگر ایسا کچھ نہیں ‘میں تنہا ہوں اور زندگی کا سفر کا اچھا ہے، لوگوں کا تاثر ہے کہ امیدواروں کی لمبی قطار میرا ہاتھ تھامنے کے لیے موجود ہے مگر یہ حقیقت نہیں، میری خواہش ہے کہ ایسا ہوتا’۔