counter easy hit

اتوار کو رابعہ کے ہاتھوں پر مہندی لگائی تھی، بہن عائشہ

کراچی:  اورنگی ٹاؤن کے علاقے بلوچ پاڑہ سے اغوا کے بعد مبینہ زیادتی اور قتل کی جانے والی کمسن رابعہ کی بڑی بہن عائشہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے اتوار کو رابعہ کے ہاتھوں پر مہندی لگائی تھی اور اس وجہ سے جب وہ کھانا نہیں کھا سکی میں نے خود اپنے ہاتھ سے اسے کھانا کھلایا تھا ، میری بہن بہت پیاری اور معصوم تھی جو اب اس دنیا میں نہیں رہی ، مقتولہ رابعہ کی والدہ نے ایکسپریس سے بات چیت کے دوران زارو قطار روتے ہوئے بتایا کہ میرا شوہر محنت مزدوری کرتا ہے اور ہم کرایے کے گھر میں رہتے ہیں۔

Rabia had henna on her hands on sunday, sister Ayeshaجن ظالموں نے میری بیٹی کو اغوا کے بعد بدتمیزی کا نشانہ بنایا اللہ تعالی انھیں عبرت ناک سزا دیگا ، انھوں نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ملزمان کو ایسی مثالی سزا دی جائے کہ اس کے بعد کسی اور کی بیٹی کے ساتھ ایسا دلخراش واقعہ رونما نہ ہو سکے ، آخر میری بیٹی کا کیا قصور تھا ؟ کیا ہم درندوں کے درمیان بستے ہیں ؟ دریں اثنا رابعہ کے اغوا اور اسے قتل کیے جانے کے خلاف ہنگامہ آرائی میں فائرنگ سے ایک شخص کی ہلاکت کی اطلاع پر ڈی آئی جی ویسٹ عامر فاروقی بھی موقع پر پہنچ گئے اور اس موقع پر انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مقتولہ کے اہلخانہ کی جانب سے نامزد کیے جانے والے 3 ملزمان میں سے 2 تو پہلے ہی گرفتار کیے جا چکے ہیں واقعے کی غیر جانبدار انکوائری کی جا رہی ہے اور پولیس اہلکاروں کے بیانات بھی قلمبند کیے جا رہے ہیں۔

اس نکتے پر بھی تحقیقات کی جا رہی ہے کہ فائرنگ کا حکم کس نے دیا تھا جبکہ پولیس کے پاس مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیل موجود تھے ، انھوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہے کہ فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شخص کو کس کی گولی لگی تھی اور اگر اس واقعے میں پولیس ملوث ہوئی چاہیے وہ کسی بھی رینک کا افسر ہو اس کے خلاف نہ صرف قانونی بلکہ محکمہ جاتی کارروائی بھی عمل میں لائی جائیگی ، آئی جی سندھ کی جانب سے بنائی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی ایڈمن عاصم قائمخانی کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی کے دوران نامعلوم افراد کی جانب سے بھی فائرنگ کی گئی تھی اور واقعے کی تمام پہلوؤں پر باریک بینی سے تحقیقات کی جا رہی ہے ۔

علاوہ ازیں تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی عاصم قائمخانی اور ایس ایس پی ویسٹ عمر شاہ حامد مقتولہ رابعہ کے گھر پہنچ گئے جہاں انھوں نے مقتولہ کے والد بقا محمد سے ملاقات کی اور ان سے معلومات بھی حاصل کیں اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے رابعہ کو چیز خریدنے کے لیے پیسے دیے تھے اور جب وہ واپس گھر نہیں آئی تو میں اس کی تلاش میں نکل گیا ، ہماری کسی سے بھی کوئی دشمنی نہیں  ، پولیس افسران نے مقتولہ کے والد کو یقین دلایا کہ ان کے ساتھ انصاف ہوگیا اور معصوم رابعہ کے قاتل کسی بھی صورت سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔

ہلاکت کی تحقیقات کے لیےکمیٹی تشکیل

آئی جی سندھ نے منگھوپیر واقعے پر ڈی آئی جی ایڈمن کو تحقیقاتی افسر نامزد کرتے ہوئے غیرجانبدارانہ اور شفاف انکوائری کے احکام دیے ہیں ،آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے منگھوپیر سے بچی کی لاش ملنے اور لواحقین کے احتجاج کے حوالے سے نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی غربی سے تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کرلی ہے،آئی جی نے ہدایت کی ہے کہ مقتولہ بچی کے لواحقین کو اعتماد میں لیا جائے،واردات میں ملوث ملزمان کی جلد گرفتاری کو یقینی بنایا جائے، آئی جی سندھ نے منگھوپیر واقعے کے لیے ڈی آئی جی ایڈمن کراچی رینج عاصم قائم خانی کو باقاعدہ تحقیقاتی افسر نامزد کرتے ہوئے غیرجانبدارانہ اور شفاف انکوائری کے احکام جاری کیے ہیں۔