counter easy hit

2019 میں سیاسی تبدیلیاں ۔۔۔۔مظہر عباس

لاہور (ویب ڈیسک) 2019 پاکستان اور وزیراعظم عمران خان کیلئے قومی اور بین الاقوامی محاذ دونوں پر نہایت اہم ہے ، یہ نہ صرف عمران خان کی قائدانہ صلاحیتوں کی آزمائش ہوگی کہ وہ تبدیل ہوتے منظر نامے سے کس طرح نمٹ پائیں گے ۔ انہیں ملک کے سیاسی اور اقتصادی استحکام کو بھی ممکن بنانا ہے ۔ نامور تجزیہ کار مظہر عباس اپنے ایک خصوصی تبصرے میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ اس مقصد کیلئے وزیراعظم کو خود ’’ اپنا گھر ‘‘ ترتیب میں رکھنا ہوگا جو اس وقت اعظم سواتی ، عبدالرزاق دائود اور ڈاکٹر فرخ سلیم جیسے تنازعات میں گھرا ہوا ہے ۔ عمران خان کو خود اپنے اعصاب اور جذبات کو بھی قابو میں رکھنا ہوگا ، کچھ اپوزیشن رہنما گندی زبان استعمال کر رہے ہیں ایسے میں حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے حواس پر قابو رکھے۔ انہیں جلد معلوم ہو جائے گا کہ یہی ان کیلئے بہتر ہے ۔ لہٰذا وزیراعظم کو کون سے حقیقی چیلنجز درپیش ہیں اور وہ ان سے نمٹنے کیلئے تیار بھی ہیں؟ قومی محاذ پر انہیں اپوزیشن رہنمائوں کے خلاف مقدمات کے مضمرات سے نمٹنا ہوگا۔ 2019 میں اس حوالے سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری ان کی اولین آزمائش ہیں۔ ان کے پاس دو آپشن ہیں اول خود کو عدالتی کارروائیوں سے دور رکھیں اور اپوزیشن رہنمائوں کے خلاف مقدمات میں قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنے دیں یا جارحانہ رویہ اور لہجہ اختیار کر لیں۔ اس وقت انہوں نے یہ دوسرا راستہ اختیار کر رکھا ہے جس سے سیاسی استحکام لانے میں مدد نہیں ملے گی اور اقتصادیات پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ یہ یقینی ہے کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم صفدر کی سیاسی قسمت کا فیصلہ رواں سال ہی ہو جائے گا ۔ جس سے مسلم لیگ ( ن) کی قسمت بھی وابستہ ہے ۔ سابق حکمراں جماعت نے محاذ آرائی سے اجتناب کرکے اپنی شیرازہ بندی کر رکھی ہے ۔ رواں سال آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کی قیادت کو سنگین مقدمات کا سامنا ہوگا جس کی وجہ سے حتی کہ سندھ کے سیٹ اپ میں تبدیلیاں بھی رونما ہو سکتی ہیں۔ نیب کی بھی اس دوران آزمائش ہوگی۔ 2019 سپریم کورٹ آف پاکستان کیلئے بھی چیف جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ نیا دور لائے گا ۔ 17 جنوری کو ان کی ریٹائرمنٹ پر جسٹس آصف سعید کھوسہ ان کی جگہ لیں گے جنہیں چند اہم مقدمات نمٹانے ہونگے۔ 2019 میں ایک اور بڑا چیلنج ملک میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوگا ۔ حکومت بظاہر الجھن کا شکار دکھائی دیتی ہے وہ ملک اور خصوصاً پنجاب کیلئے نیا بلدیاتی آرڈیننس نہیں لا سکی۔ بلدیاتی انتخابات تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت کیلئے حقیقی آزمائش ہونگے۔ رواں سال فروری ہی میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے اہم مقدمے کی بین الاقوامی عدالت انصاف میں سماعت ہوگی جو بلوچستان سے جاسوسی کے الزام میں پکڑا جانے والا بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر اور جسے پاکستان میں پہلے ہی سزائے موت کا سامنا ہے ۔ بھارت سے کشیدگی کے باوجود تعلقات میں بہتری کیلئے پاکستان کی سول اور فوجی قیادت ایک صفحہ پر اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام دو طرفہ تنازعات پر گفت و شنید کیلئے تیار ہیں ۔ وزیراعظم عمران خان کو امید ہے کہ رواں سال بھارت میں عام انتخابات کے بعد وہاں کی حکومت پاکستان سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لے گی ۔ 2019 افغانستان کا بھی سال ہوگا۔