counter easy hit

اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی سیاسی وابستگیاں ۔۔۔سعید اللہ دراصل کون ہے ؟ دھماکہ خیز انکشاف ہو گیا

اسلام آباد; اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سعید اللہ گوندل کو تبدیل کرنے کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اعلیٰ حکام سے رابطہ کرلیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے ان تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سعید اللہ گوندل کا تعلق

ضلع منڈی بہاؤالدین اور گوندل خاندان سے ہے اور ان کے قریبی رشتہ دار پاکستان تحریک انصاف کے نہ صرف ٹکٹ ہولڈرز ہیں بلکہ وہ پاکستان مسلم لیگ(ن) سے عداوت جیسا ماحول رکھتے ہیں ایسی صورتحال میں اس فیملی اور اس کے بیک گراؤنڈ سے تعلق رکھنے والےکسی بھی پولیس آفیسر کو اڈیالہ جیل میں تعینات نہ کیا جائے ۔ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سعید اللہ گوندل کو بہت جلد ملتان ، میانوالی یا بھکر میں لگائے جانے کا امکان ہے ۔ جبکہ دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ قیادت کی طرف سے انتخابی مہم میں نازیبا زبان کا استعمال پی ٹی آئی کو فائدہ دے گی، انتخابی مہم میں نازیبا زبان کے استعمال میں تمام سیاسی جماعتیں شامل ہیں، عوام سیاسی لیڈرز کی طرف سے نازیبا زبان کے استعمال پر خوش ہوتی ہے، انتخابات سے قبل نواز، مریم اور صفدر کو ضمانت ملنے کے امکانات بہت کم ہیں، سیاسی سرگرمیوں پر دہشتگردی کے مقدمات قائم نہیں کیے جانے چاہئیں،لاہو ر میں دفعہ 144نافذ نہیں تھی لیکن ن لیگی کارکنوں پر اس کے تحت مقدمات بنانے سے زیادہ مضحکہ خیز بات نہیں ہوسکتی ،انسداد دہشتگردی ایکٹ میں قانونی طورپر بہت سے مسائل ہیں۔

ان خیالات کا اظہار حسن نثار، ریما عمر، مظہر عباس، ارشاد بھٹی، حفیظ اللہ نیازی اور شہزاد چوہدری نے جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال انتخابی مہم کے دوران پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے نازیبا زبان کا استعمال! کیا ایسی زبان سے تحریک انصاف کو فائدہ ہوگا؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ صرف سیاست ہی نہیں پورے معاشرے میں اخلاقی قدریں برباد ہورہی ہیں، بازاری زبان عام آدمی کی زبان ہے، یہ صرف کہنے کی بات ہے کہ سیاست میں بہت گند بڑھ گیا ہے، سیاست میں گند پہلے بھی بہت تھا۔ریماعمر کا کہنا تھا کہ قیادت کی طرف سے انتخابی مہم میں نازیبا زبان کا استعمال پی ٹی آئی کو فائدہ دے گی، انتخابی مہم میں نازیبا زبان کا استعمال الیکشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے لیکن اس پر ایکشن نہیں لیا جاتا کیونکہ ووٹر بھی ایسی زبان کو سپورٹ کرتے ہیں، پاکستان میں اس وقت دلائل سے بات کرنے یا سننے کا ماحول نہیں ہے، ٹرمپ انتخابی مہم میں نازیبا زبان استعمال کرنے کے باوجود امریکی صدر بن گئے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ انتخابی مہم میں نازیبا زبان کے استعمال میں تمام سیاسی جماعتیں شامل ہیں، عوام سیاسی لیڈرز کی طرف سے نازیبا زبان کے استعمال پر خوش ہوتی ہے،

سوشل میڈیا پرکلثوم نواز، نواز شریف کی والدہ اور مریم نواز سے متعلق اچھی زبان استعمال نہیں کی جارہی۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت کسی کا مذاق اڑائے یانازیبا زبان استعمال کرے تو اس کے اثرات برے ہوتے ہیں، پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا میں کارکردگی ہوتی تو انہیں نازیبا زبان استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔مظہر عباس نے کہا کہ اچھی یا بری زبان کے استعمال کا تعلق تربیت سے ہوتا ہے، زبان صرف درباری یا بازاری نہیں عوامی زبان بھی ہوتی ہے، سیاسی جماعتوں نے نازیبا زبان کے استعمال کو کنٹرول نہیں کیا تو طویل مدت میں اسے نقصان ہوگا۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس بار انتخابی مہم منفی انداز میں چلائی جارہی ہے، نازیبا زبان کے استعمال سے سیاسی جماعتوں کے ووٹر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا البتہ غیرجانبدار اور باشعور ووٹر اپنا راستہ اختیار کرسکتا ہے۔دوسرے سوال احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف نواز، مریم، صفدر کی اپیلیں دائر، کیا انتخابات سے پہلے ضمانت ہوگی؟ کا جواب دیتے ہوئے ریما عمر نے کہا کہ انتخابات سے قبل نواز، مریم اور صفدر کو ضمانت ملنے کے امکانات بہت کم ہیں، قانون میں گنجائش ہے کہ نواز، مریم اور صفدر کیخلاف احتساب عدالت کا فیصلہ معطل ہوجائے اور انہیں ضمانت مل جائے لیکن اس کیلئے شریف خاندان کے وکلاء کو احتساب عدالت کے فیصلے میں واضح مسائل ثابت کرنا ہوں گے۔