counter easy hit

وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر

اسلام آباد(شازیہ عبید)جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک  پارٹی کے جنرل سیکرٹری عبدالوہاب بلوچ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ جو این اے95 میانوالی۔ 1 سے پاکستان  جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کی ٹکٹ پر الیکشن2018 میں امیدوار بھی تھے۔ ان کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ الیکشن ٹربیونل میں عمران خان کے کاغذات نامزدگی  کے خلاف آرٹیکل 62(1) (ڈی ) (ایف ) کے تحت ڈس کوالیفیکیشن کے حوالے سے پٹیشن دائرکی گئی، پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا، کہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی نامکمل اور غلط تھے اور آرٹیکل   62(1) (ڈی ) (ایف ) کے تحت صادق و امین نہیں ہیں۔ عمران خان آئین پاکستان اور الیکشن ایکٹ2017 کیخلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔اور کاغزات نامزدگی کی بنیادی شرائط پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان ٹیرین جیڈ وائٹ کے باپ ہیں جوانالوئیسا  سیتا وائٹ کے بطن سے ہیں۔ جن سے عمران خان کا قانونی رشتہ ثابت نہیں۔ اور عمران خان نے سپریم کورٹ کے پاس کیے گئے  سول اپیل نمبر 56-ایل اور57-ایل کے تحت کاغذات نامزدگی کے اقرارنامہ کی شق(ڈی) میں ٹیرین جیڈ وائٹ کا ذکر نہیں کیا۔ اور صرف جمائما خان کے بطن سے ہونے والے دو بیٹوں قاسم خان اور سلیمان خان کا اندراج کیا ہے۔الیکشن 2013 ئ میں بھی عمران خان نے جو این اے71 میانوالی، این اے56 راولپنڈی،این اے 1 پشاور،  سے امیدوار تھےسوچے سمجھے منصوبے کے تحت کاغذات نامزدگی کے اقرارنامہ  میں ٹیرین جیڈ وائٹ کا ذکر نہیں کیا۔ عمران خان اپنے بیٹوں قاسم خان  اور سلیمان خان  کے اثاثوں اور ذمہ داریوں کی تفصیلات فراہم کرنےکی بجائے صرف یہ لکھا کہ دونوں بیٹے اپنی والدہ کے ساتھ انگلینڈ میں مقیم ہیں۔  اور والدین کے زیر کفالت نہیں ہیں۔ حالانکہ اس بات سے قطع نظر کہ اولاد ماں کے ساتھ رہ رہی ہے قانونی طور پر امیدوار کی ذمہ داری ہے کہ اولاد کے اثاثوں اور ذمہ داریوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔اور ان حقائق کی رو سے پٹیشن میں عمران خان کے کاغذات نامزدگی کو مسترد قرار دینے کا مطلبہ کیا گیا ہے ۔اسی طرح عمران خان اپنی بیوی کے اثاثوں کی مکمل تفصیلات فراہم نہ کرسکے۔ اور شادی کی تاریخوں میں بھی تضاد پایا جاتا ہے۔ دستاویزات کے مطابق عمران خان کی بیوی کے پاس ان کے نام زرعی زمین درج ہے ۔ جس پر بنک سے قرضہ حاصل کیا گیا جو پوری طرح ذرعی بنک کو لوٹایا نہیں گیا۔کاغذات نامزدگی کے فارم بی کے دوسرے کالم میں عمران خان  نے پاکستان میں اپنی کل جائیداد کی کل مالیت ظاہر کی ہے جو تین سو کنال اور پانچ مرلے کا گھر ہےجو گائوں موہرہ نور، بنی گالہ اسلام آباد میں واقع ہے۔ جس کا تعمیری رقبہ ایک ہزار مربع فٹ ہے۔ جو تحفے میں ملا اور اسکی مالیت 11471000 پاکستانی روپے بنتی ہےحالانکہ تحصیل اسلام آباد کے ریونیو ریکارڈ23-09-2005کے مطابق ٹرانزیکشن 4353510پاکستانی روپے بنتی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ اصل قیمت عمران خان کی طرف سے فراہم کردہ مالیت سے زیادہ ہے۔ اس طرح عمران خان نے حقائق کو چھپایا اور الیکشن ایکٹ2017 سیکشن 60 (2) کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں اور یہ بات قابل ذکر ہے الیکشن2013 میں حلقہ این اے 1 پشاور کے کاغذات نامزدگی میں اس  جائیداد کی مالیت ظاہر نہیں کی گئی۔  اور جائیداد کی حیثیت تحفے کے طور پر درج کی گئی ہے۔