counter easy hit

پاکستان کو امریکہ کی کالونی نہیں بننا چاہئے

Pakistan and America

Pakistan and America

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید

پاکستان اور امریکہ کی دوستی کبھی بھی مثالی نہیں رہی۔ دونوں اپنے اپنے مفادات کا کھیل کھیلتے رہے ہیں مگر اس کھیل کا بڑا کھلاڑی ہمیشہ امریکہ ہی رہا ہے۔ہم چہ پدی چہ پدی کا شوربہ کے مصداق اس کھیل کا حصہ ضرور رہے ہیں مگر کمانڈ کبھی بھی ہمارے ہاتھ میں نہیں رہی۔اس بڑے کھلاڑی نے ہمیں ہمیشہ استعمال کیا اور کھیل کھیلنے کے بعد گندگی کے ڈھیر میں ہمیشہ پھیکنے کی کوشش کرتا رہا۔اور ہم اپنے سَنے ہوئے کپڑوں کا گند جھاڑنے کی سعیِ لا حاصل بھی کرتے رہے مگر سب بے فائدہ اس ڈرٹی گیم میں ہم نے اپنے دو وزرائے اعظم گنوئے اور ایک کو بہ مشکل تمام بچانے کی کوششیں کرتے رہے ہیں ۔ہمارے اس عظیم دوست نے!!!ہمیں بار بار روس کے خلاف استعمال کیا ۔ پہلی مرتبہ 1962میںU-2 کے واقعے اور اس کے بعد 1979 میںروسی جارحیت کے خلاف ہمارے خطے کو میدان جنگ بنا کر ہمیں اس کا ہراول دستہ بنا دیا گیا اور ساری دنیا سے اللہ کے نام پر جہاد کرنے والے، جہاد کی جدوجہد کےلئے دھوکہ دیکر منگوائے گئے۔ یہ لوگ اللہ کے نام پر دھوکے سے بلوائے گئے اور اور انکے درمیان میں امریکہ نے اپنے ایجنٹ بھیج کر پاکستان میں تخریب کاریاں کرائی گئیں اور پھرجب موقعہ ہاتھ آیا تو ان کو بھی خو د اور اپنے زر خریدوں کے ذریعے دہشت گردی کے نام پر چن چن کر مروا دیا گیا۔ عیسایت کا اصل چہرہ دیکھنا ہے تو صلیبی جنگوں کے بعد وار آن ٹیرر میں بڑی واضح شکل میں دیکھا جا سکتا ہے۔مگر اس کے لئے سچے مسلمان کا دل و دماغ نہایت ضروری ہے۔

بکاﺅ مال کو ڈالروں کی جھنکار اور چمک کے سوائے کچھ نظر نہ آئے گا پاکستان کے ہر طاقتور ادارے میں امریکی پے رول پر پلنے والوں کی ایک بڑی تعداد دیکھی جا سکتی ہے۔گذشتہ دور حکومت میں حکومتی کمزوریوں کی وجہ سے بلیک واٹر اور سی آئی اے کے ہزاروں ایجنٹوں کو بغیر ویزا پا کستان میں داخل کر اکے سینکڑوں ریمنڈ ڈیوس پاکستان میں لا لا کر چھوڑ دیئے گئے ۔ان کے پالن ہار وہ ہیں جو اس ملک کی طاقت کے ایوانوں میں عیاشیوں میں سر گرداں ہیں۔ وہ پاکستان کے مفادات سے قطع نظر دن رات امریکی مفادات کے لئے سرگرداں رہتے ہیں۔یہ اس قدر طاقتور ہیں کہ پاکستان میں کوئی بھی ان کا بال بھی بانکا نہیں کر سکتا ہے اور جس نے ان پر نظر ڈالی وہ خاکستر کر دیا جائے گا۔یہ بات پاکستان پر ہی نہیں بلکہ ساری اسلامی دنیا پر صادق آتی ہے۔کوئی اسلامی مفادات کی بات کر کے تو دیکھے مُرسی جیسے منتخب اسلامک مائنڈیڈ صدر سے بد تر حشر اُس کا اُس کی اپنی آستین میں پلوئے جانے والے سانپوں سے ہی کر وادیا جائے گا۔مسٹر وزیر اعظم پاکستان آپ کو بھی ہوش کے ناخن لے کر آہستہ روی سے چلنا ہواگا ورنہ آپ اپنے ماضی میں جھانک کر دیکھ لیں دودھ کا دودھ پانی کا پانی سامنے آجائے گا!!!عمرانی دھرنے کو آپ کیا سمجھتے ہیں جمہوریت کیلئے ہیں یا عوام کی خوشحالی کے لئے ہیں؟؟؟نہیں جناب!!! یہ طاقتوروں کی انگلیوں کے وہ اشارے ہیں جن کو سمجھنا ہم سب کے لئے انتہائی ضروری۔ آپ کو پاکستان یا مسلم امہ کے لئے کوئی کام کرنے کی اجازت نہیں ہے اس کے لئے کہ ہر اسلامی ملک میںامریکہ کے بنائے گئے ٹھیکیدار موجود ہیںکام کرنا ہے تو اسی تنخواہ پر کرو ،ورنہ وزیر اعظم کا خواب دیکھنے والے عمران خان جیسے اور بہت سے لوگ اس زرخیز مین میں موجود ہیں۔

میر جعفر و میر صادق کے چشم و چراغ اس ملک کے ہر کونے میں نمایاں نظر آجائیں گے۔ جو مغرب کے آقا ﺅںکے واری واری جانے والے غلام ہیں۔سیکریٹری خارجہ سر تاج عزیز نے ابی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوے سچ اگلنے کی کوشش کی تو امریکی شوربہ چٹوں میں تو گویا ایک ہلچل سی پیدا کر دی، کسی نے کہا کہ سرتاج عزیز نے تو امریکہ پاکستان بڑھتے ہوئے تعلقات میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا بیان تاریخ کے تناظر میں تھا۔کسی نے کہا تیر کمان سے نکل چکا ہے اب چاہے اسے جو بھی نام دیدیا جائے۔ہم سمجھتے ہیں کہ سرتاج عزیز کا یہ کہنا کہ ہم امریکہ کے شمنوں کو اپنا دشمن کیوں کیو نکرسمجھیں غلط نہیں ہے؟ کیا امریکہ کبھی نے ہمارے دشمنوں کو اپنا دشمن سمجھا ہے؟؟؟امریکہ کے غلام طاقتور حلقے بتائیں کہ کیا اس نے ہمارا حلیف(سیٹو سینٹوںمیں) ہونے کے باوجود ہندوستان کو اپنا دشمن مانا ؟؟؟ اگر اس کا جواب نہیں ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ امریکا کے حواریوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکی حلقے اسے پاکستان کی دوغلی بلیک میلنگ کی پالیسی سے تعبیر کرتے ہیں۔

حالانکہ ہمیشہ امریکہ کی پاکستان کے بارے دوغلی اور بلیک میلنگ کی پالیسی رہی ہے ۔جو پاکستان سے جرائم کرانے کے بعد جنگلے کے پیچھے کھڑا قہقہے لگا رہا ہوتا ہے اور پاکستان اپنے نا کردہ جرم کی پاداش میں سزا کا حقدار ٹہرتا ہے۔ کیا یہ ہے ہمارا دوست اور ماضی کا حلیف؟امریکہ کے دوستوں اور پاکستان کی جڑیں کاٹنے والوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ پیٹ صرف اُتنا ہی قبول کرتا ہے جتنی اس کی گنجائش ہوتی اور زمین صرف دو بائی سات فٹ ہی ہم سب کا مقدر ہے ۔ اس ملک اور اس قوم سے غداری کا ہمیں بہر حال حساب تو دینا ہی ہوگا۔وہ کسی نے کہا تھا کہ ” لاکھ دارا و سکندر ہوگئے آج بولو وہ سب کہاں کھو گئے آئی ہچکی موت کی اور سو گئے “اپنی قبروں میں وطن اور قوم سے غدارای کی آگ مت بھرو!!! کچھ ایسا کر جاﺅ کہ رہتی دنیا تک تمہیں لوگ سراج الدولہ اور ٹیپو سلطان کی طرح خراجِ تحسین پیش کرتے رہیں۔ یہ لوُٹ میں بٹورا ہوا مال،یہ جاہ و منصب سب یہیں رہ جائے گا۔پاکستان کو امریکہ کی کالونی بنانے اور سمجھنے والوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ پاکستان میں ایسے لوگوں کی تعداد کم ضرور ہے جو کفر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں للکار نے کی ہمت رکھتے ہیں مگر ختم نہیں ہوئے ۔

بڑی عجیب و غریب بات یہ ہے کہ ہماری سرحدوں کو میںگھس کر امریکہ جب اور جہاں چاہتا ہے کاروائیاں کرتا پھرتا ہے۔ کوئی ہماری سرحدوں کا محافظ انہیں روکنے یا انِٹر سپیٹ کرنے کی ہمت ہی نہیں رکھتا ہے۔بلند بانگ دعوے تو بہت ہیں مگر کام کہیں نظر نہیں آتا ہے۔ایبٹ آباد ہو یا وانا ان کی کاروئیاں ہر جگہ تسلسل کے ساتھ جاری ہیںاور ہمارا نظام حیرت سے منہ تکتا ہوا نظر آتا ہے!!! ڈرون حملوں کا ایک طویل سلسلہ اس ملک پر ایک طویل مدت سے جاری ہے ۔مگر ملک کا اقتدار اعلیٰ کہیں ڈھونڈے سے بھی دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ایک دہشت گرد کے مارنے کے نام پر سیکڑوں بنے گناہوں کا خون بہا دیا جاتا ہے۔قوم کی بے حسی دیکھئے ہر جانب سے بغلیں بجائی جا رہی ہیں۔ ایک بین الاقوامی تنظیم کا تازہ ترین دعویٰ سامنے آیاہے کہ 24، افراد کو یا توکئی بار ڈرون میں مارنے کے دعوے کئے گئے ایسا کرنے میں امریکیوں نے 874،ہلاکتیں کیں جن میں 142، بے گناہ معصوم بچے بھی شامل تھے۔ان 24، مطلوبافراد میں ایک شخص ایسا بھی تھا جس کو 7، مرتبہ ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا گویا 18،مطلوبہ افرادکے ساتھ 846 ،بے گناہ مار دیئے گئے اور ہمارے طاقت کے ایوانوں میں شادیانے بجا ئے جا رہے ہیں۔ان بے گناہوں کو کیڑوں مکوڑوں کی طرح مروا دینے کے بعد ان کا کوئی حساب لینے والا نہیں ہے۔غیرتِ اسلامی کا جنازہ یہ لوگ خوب دھوم سے نکال رہے ہیں۔ پوری قوم کوان لوگوں نے امریکہ کی غلامی کی بھٹی میں جھونکا ہوا ہے۔تاریخ سب کچھ نوٹ کر رہی ہے۔جو ان نقاب پوش چہروں کو عیان تو ضرور کرے گی۔

امریکہ کی فطرت کے بارے میں پاکستان کے وزیر دفاع خوا جہ آصف کا بھی کہنا ہے کہ ناکام امریکی پالیسی کی سزا آج بھی پاکستان بھگت رہا ہے۔واحد سپُر پاور کے باعث طاقت کا توازن بگڑ گیا ۔ امریکی ڈپلومیسی خطے میں نا کام ہو چکی ہے۔ اس ضمن میں روس چین خطے میں کردار ادا کریں۔دوسری جانب امریکی مداخلت نے مشرق وسطیٰ کا امن تباہ کر دیا ہے۔امریکہ گذشتہ 12 سالوں سے مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اس کی مداخلت نے عراق و شام کو تقریباََ منتشر کر کے رکھدیا ہے۔اور یہ انتشار پاکستان اور افغانستان میںبھی لانے کی زبردست کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔جس نے پاکستان کو غربت کی لکیر سے بھی نیچے دھکیل دیا ہے۔کیونکہ وار آن ٹیرر میں یہ اس کا حلیف سمجھا جاتا ہے۔

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
shabbir4khurshid@gmail.com