counter easy hit

پاکستان کا بھارت کو سب سے بڑا جھٹکا

دبئی: پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری سیاسی کشیدگی کے باعث اس بات کے امکانات روشن ہیں کہ پاکستان سپر لیگ کی کوریج کرنے والے کریو میں شامل دو درجن سے زائد بھارتی شہری کراچی اورلاہور کے لئے سفر نہیں کرسکیں گے۔ ان میں متعدد کیمرہ مین،ڈائریکٹر اور پروڈیوسر سمیت دیگر ٹیکنیکل عملہ بھی شامل ہے۔

پی سی بی نے پلان بی کے تحت پاکستانی کریو کو تیار رہنے کی ہدایت کی ہے ۔ پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن نے ہفتے کی شب رابطہ کرنے پر میڈیا کو بتایا کہ اس بارے میں فیصلہ سیکیورٹی ماہرین کی مشاورت سے کریں گے۔ ہم صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اور صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ابھی تک کریو پروگرام کے مطابق پاکستان جائے گا تاہم غیر معمولی صورتحال کی صورت میں پی سی بی کے پاس متبادل پلان موجود ہے۔ پاکستان سپرلیگ کے پاکستان میں ہونے والے آٹھ میچوں کی کوریج کی کوالٹی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ پی سی بی نے پی ایس ایل کی کوریج کے لئے ایک بھارتی کمپنی کی خدمات حاصل کی ہوئیں ہیں اور یہی وجہ ہے کریو میں اکثریت بھارتی شہریوں کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کریو کے لئے پاکستانی ویزے دبئی سے حاصل کئے جارہے ہیں۔ تاہم کریو کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے فارن آفس کی ہدایت کو نظر انداز کرکے پاکستان کو سفر کیا تو وطن واپسی پر ہمیں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ کراچی اور لاہور کے میچوں کے لئے پی سی بی نے دو مختلف کریو کی خدمات حاصل کیں تھیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اب پاکستانی کریو کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

بھارت میں پی ایس ایل میچز دکھانے پر پابندی عائد بھارتی حکومت نے ملک پی ایس ایل میچز دکھانے پر پابندی لگا دی۔ پلوامہ واقعے کے بعد پی ایس ایل میچوں پربھی بھارتی بوکھلاہٹ طاری ہو گئی۔ بھارت نے اپنے عوام سے کھیلوں سے لطف اندوز ہونے کا حق بھی چھین لیا۔ ھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی حکومتی دباؤ پر براڈ کاسٹر کو پی ایس ایل کا بلیک آؤٹ کرنا پڑا۔ کرکٹ کلب آف انڈیا نے بھی دباؤ میں بطور کرکٹر وزیراعظم عمران خان کی تصویر ہٹا دی۔ دوسری جانب پاکستان سپر لیگ کے میچز کے دوران سیاسی بینرز اور نعرے روکنے کے لیے حکام نے جو حکمت عملی تیار کی تھی ذرائع کے مطابق میچ کے دوران گراؤنڈ کو سیاسی اکھاڑا بنانے اور شائقین کو سیاسی نعروں سے باز رکھنے کے لیے حکام نے کئی اہم فیصلے کیے ذرائع کا کہنا ہے کہ شائقین کرکٹ کو میچز کے دوران سیاسی بینرز اور غیر متعلقہ پلے کارڈز لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی اور سیاسی نعرے لگانے پر ایسے افراد کو گراؤنڈ سے باہر نکالنے سمیت انہیں جرمانہ بھی کیا جاسکتا ہے۔پی ایس ایل 4 کا آغاز، رنگا رنگ افتتاحی تقریب دبئی میں ہوئی ذرائع کے مطابق سیاسی شعبدہ بازوں پر کڑی نظر رکھنے کے لیے اہلکار تعینات کیے جائیں گے اور میدان سے باہر بھی گروہوں کی شکل میں نعرے لگانے والوں پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔ یاد رہے کہ ماضی میں بھی کرکٹ میچز کے دوران شائقین کو سیاسی نعرے لگاتے اور سیاسی پرچم تھامے دیکھا گیا ہے جس سے بدنظمی کا خدشہ ہے۔پی ایس ایل کے چوتھے ایڈیشن میں مجموعی طور پر 34 میچز کھیلیں جائیں گے اور فائنل سمیت آخری 8 میچز پاکستان میں ہوں گی۔متحدہ عرب امارات کے تین شہر دبئی، ابوظہبی اور شارجہ 26 میچز کی میزبانی کریں گے جب کہ فائنل سمیت 5 میچز کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم اور 3 میچز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہوں گے۔