counter easy hit

اوئے نگرانو: اس کام سے باز رہنا ورنہ ۔۔۔۔ مولوی خادم حسین نے نگران حکمرانوں کو وارننگ جاری کر دی

لاہور ; یہ ممکن ہی نہیں نبی علیہ الصلوۃ و سلام کی امت ناموس رسالت اورختم نبوت کے حساس معاملے میں سستی کا مظاہرہ کرے اور ہم اس وزیرکوکھلی وارننگ دے رہے ہیں کہ وہ چنددنوں کی اپنی نوکری کر کے اپنے گھر جائے اور ملکی ملی اورختم نبوت اور

ناموس رسالت کے حساس معاملے میں مداخلت سے باز رہیں۔ عاقبت نااندیش ان معاملات میں مداخلت کرکے پہلے بھی رسوا ہوئے ہیں اورآئندہ بھی رسوا ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار ایک نگران وزیر کے ختم نبوت کے بیان پر سربراہ تحریک لبیک یارسول اللہ علامہ خادم حسین رضوی نے ملاقات کے لئے آئے مختلف رہنمائوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا ہم اس نگران وزیر کو متنبہ کرتے ہیں یورپ اور اسکے حواری پہلے ہی ناموس رسالت اورختم نبوت جیسے حساس معاملے میں بے لگام ہوچکے ہیں اس مسئلہ میں زبان کھول کر کس کی خدمت کرنا چاہتے ہو اورملک کے اندرافراتفری پھیلاکرملکی استحکام اورامن کو کیوں داؤ پرلگانا چاہتے ہو۔ انہوں نے پاکستان کی اعلی قیادت سے مطالبہ کیا اس وزیر جیسی غیرسنجیدہ قوتوں سے ملک کو محفوظ رکھنے میں انتہائی اقدام کریں ورنہ تحریک لبیک یارسول اللہ کوئی بھی بڑااعلان کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا ملک بھر سے تقریباً 600 کے قریب تحریک لبیک پاکستان کے امید وار تحفظ ختم نبوت ناموس رسالت اور نظریہ پاکستان کے لیے میدان میں آئے ہیں۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ موجودہ اقتصادی

اور معاشی صورتحال کے تناظر میں ملک گالی گلوچ اور نفرت آمیز سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی پی پی کے چیئرمین نے کہا کہ تجربہ کار سیاستدان اپنی تقاریر کے ذریعے عوام کو مسائل کے بارے آگاہی دینے کے بجائے سیاسی مخالفین پر جسمانی تشدد کے حوالے سے اُکسانے رہے ہیں جس سے صرف ملکی ترقی میں خلل پیدا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ’شہید بینظیر بھٹو کی تربیت میرے ساتھ ہے، اپنے مثبت کردار اور نظریات کی مدد سے نوجوانوں کو متاثر کرنا چاہتا ہوں، یقیناً اسی کی بنیاد پر نوجوان طبقہ سیاست، معیشت اور اقتصادیات وغیرہ میں اپنا کردار ادا کرے گا‘۔بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ ’فاشٹ ذہنیت کے حامل سیاستدانوں کی تعلیمات سے ملک کا ٹیلنٹ ضائع ہو جائے گا‘۔ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے بتایا کہ ’پیپلز پارٹی کے وزیراعظم کا فیصلہ قیادت کرے گی تاہم آصف علی زرداری کے نظریہ مخلوط حکومت سے مثبت نتائج سامنے آ سکیں گے‘۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہر دور میں سیاست، ریاست اور اداروں کو استحکام بخشا اور اس وقت ہر شعبے میں ملک کو شدید بحران کا سامنا ہے جسے صرف پیپلز پارٹی ہی نکال سکتی ہے۔