counter easy hit

نواز شریف بمقابلہ جمہوریت دشمن قوتیں؟

وہ کسی نے کیا خوب کہا تھا کہ جس کے ساتھ اچھائی کرو پھر اسکے شر سے بھی ڈرو، اور عام طورپر ہم نےاکثر اچھائی کا بدلہ برائی میں ہی ملتے دیکھا ہے۔ نہ ہی میں نواز شریف پارٹی یا مسلم لیگ ن کی حکومت کا کوئی عہدہ دار ہوں اور نہ مجھے انکی ذات سے کوئی دلچسپی ہے مگر جمہوریت پسند ہونے کے ناطے جمہوریت کی بقاء کی خاطر لڑنے والوں کے ساتھ ناانصافی ہوتے دیکھ دل خون کے آنسوں روتا ہے، نواز شریف کے ساتھ بھلے ہی لاکھ اختلاف سہی مگرصرف انکے خلاف  اور وہ بھی انتقامی کارروائی ہر گز قابل قبول نہیں۔ جس طرح نواز شریف کے خلاف تیزی سے کاروائی جاری ہے اسی طرح باقی لوگوں کے خلاف بھی کاروائی شروع کی جائے اور پھرجب کسی پرکرپشن ثابت ہوجائے تو اسے آئین اور قانون کے تحت سزا دی جائے پھر وہ چاہے کوئی فوجی جرنیل ہو، جج ہو یا پھر سیاست دان۔ ایسا کسی صورت نہیں ہونا چاہئے کہ صرف ایک سیاستدان کو سنگسار کیا جائے مگر باقی لوگوں کو کھلی چھوٹ دے دی جائے۔

کچھ لوگ آج مسلم لیگ ن پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے مشرف کو ملک سے باہر کیوں جانے دیا؟ اگر اس وقت نواز حکومت پرویز مشرف کو ملک سے باہر نہ بھی جانے دیتی اور سزا دلوانے کیلئے کارروائی بھی آگے بڑھاتی تو اول تو پاکستان میں جمہوریت ہی نہ رہتی اور اگر رہتی بھی تو پھر یہی لوگ آ کر نواز شریف پر تنقید کرتے کہ وہ ایک انتقامی سیاستدان ہےاور یہ سب مشرف کے خلاف زاتی نفرت کی بنیاد پر کیا رہا ہے وغیرہ وغیرہ

کم از کم یہ تو ہم سب کو معلوم ہے کہ پاکستان میں اقتدار کس کے پاس ہوتا ہے اوراختیار کس کے پاس۔ یہ سارا کچھ جانتے ہوئے بھی ہمارے دانشور دوست بڑے طنز و مزاح کے ساتھ نواز شریف حکومت کو کہتے ہیں آپ نے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ سمجھوتے کیوں کیئے اور اگر ہمت ہے تو پھر سابق جنرل پرویز مشرف کو واپس پاکستان لاکر سزا دلوا کر دیکھاؤ؟ کوئی نام نہاد جمہوریت پسند جمہوریت کے ان دشمنوں سے یہ سوال کرنے کی جرآت تک نہیں کرتا کہ جنہوں نے سابق جنرل پرویز مشرف کو باہر نکلوانے میں مدد کی اور حکومت پر زور دیا کہ یہ پاکستانی فوج کا سابق سربراہ رہا ہے لہذا اسکے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی نہیں ہو سکتی۔

نواز شریف سے متعلق کسی نے  بہت ہی خوبصورت بات لکھی کہ (سابق وزیراعظم پاکستان نوازشریف کو دھوکہ دینا انتہائی آسان ہے اور یہ انکی بہت بڑی کمزوری ہے کہ وہ ایک سیدھے سادے انسان ہیں لہذا دوسروں کو بھی اپنے جیسا سمجھتے ہیں) لیکن انکی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ انہوں نے کبھی بھی کسی کو دانستہ طور پر دھوکہ دینے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی جان بوجھ کر کسی کو دھوکا دیا.  نواز شریف کی اسی سادگی سے ہمیشہ جمہوریت دشمن طاقتوں نے فائدہ اٹھایا. سوال یہ اہم ہے کہ کیا صرف نواز شریف نے جھوٹ بولا؟ کیا صرف نوازشریف نے کرپشن کی تھی یا پھر تمام برائیوں کی جڑ ہی نواز شریف ہے اور باقی سب دودھ کے دھلے ہوئے ہیں؟

میزان عدل تیرا جھکاؤ ہے جس طرف،   اس سمت سے دلوں نے بڑے زخم کھا لیئے

نواز شریف کا جرم یہ ہے کے انہوں نے اندرونی و بیرونی دباؤ کے باوجود بھی  پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا دیا، نواز شریف کا اس سے بھی بڑا جرم یہ ہے کہ وہ کئی بار گھر جانے کے بعد بھی جمہوریت دشمن قوتوں سے مسلسل لڑتے رہے اورپیپلزپارٹی کیساتھ مل کر ایک آمر سے پاکستان کو نجات دلوائی۔ نواز شریف نے گناہِ کبیرہ یہ کیا کہ 2013 میں حکومت میں آنے کے بعد ڈوبتے ہوئے پاکستان کو بچایا، امن بحال کیا، دہشتگردی جیسے ناسور سے ہماری جان چھڑائی۔ بشمول بھارت، خطے میں امن کے قیام کی جدوجہد کی اور اقوام متحدہ میں کشمیر پر موثر انداز میں آواز اٹھائی جو بھارت اور اسکے اتحادیوں کو پسند نہیں آئی اور ان گستاخیوں کی سزا پر اسے جو کچھ ملا وہ آپ سب مجھ سےبہتر جانتے ہیں۔

پاکستان اور جمہوریت دشمن قوتیں نہیں چاہتی کہ پاکستان میں جمہوریت قائم و دائم رہے بلکہ وہ تو چاہتے ہیں کہ پاکستان ہمیشہ عدم استحکام اور آمریت کا شکار رہے تاکہ کبھی بھی ترقی راہ پر گامزن نہ ہوسکے۔ اگر پاکستان کو مضبوط بنانا ہے تو وہ تب ہی ممکن ہے جب ریاست کے سبھی ادارے اپنی حدود میں رہ کر آئین و قانون کے تحت مل جل کر کام کریں اور اپنے اداروں میں چھپی کالی بھیڑوں کے خلاف بھی وہی معیار اختیار کریں گے کہ جیسا وہ دوسرے لوگے کے ساتھ ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔

پاکستان بنانے والے بھی سیاستدان ہیں اور اس کو چلانا بھی انہی سیاستدانوں نے ہی ہے۔ اگر کسی عوامی نمائدے نے اپنی عوام کے ساتھ دھوکا کیا ہے تو اسے وہ بہتر جانتے ہیں اور انہیں الیکشن میں اپنے ووٹ کے ذریعے مسترد کرنے کا اختیار بھی رکھتے ہیں البتہ ہمارے نادان سیاستدانوں کی سادگیوں اور ابن الوقت سیاستدانوں کی مکاریوں سے جمہوریت کے دشمنوں نے خوب فائدہ اٹھالیا۔

نواز شریف نااہلی کا فیصلہ عدالت نے دیا اس کا بضدااحترام لیکن تاریخ کا فیصلہ ابھی باقی ہے اور وہ فیصلہ 2018 میں پاکستان کی عوام نے اپنے ووٹ کے زریعے دینا ہے کہ نواز شریف واقعی مجرم تھا بھی یا نہیں ؟ لہذا تب تک نواز شریف کا مقابلہ جمہوریت دشمن قوتوں سے جاری و ساری ہےاور ہم پرامید  ہیں کہ جیت ہمیشہ سچ کی ہوئی ہے اور آئیندہ بھی سچ ہی جیتے گا۔