counter easy hit

منظور وٹو کی بیٹی جہاں آرا کے کاغذات مسترد

جگنو  محسن کے کاغذات منظور،سابق وزیر رضا علی اور منظور وٹو کی بیٹی جہاں آرا کے کاغذات مسترد، سابق وزیرپر 86 لاکھ مالیت کی مرسڈیز بینز کار اور زرعی ٹیکس ظاہر نہ کرنے اعتراض، جہاں آرا وٹو پر دوہری شہریت کا اعتراض، ریٹرنگ آفیسر نے کونسلر نایاب کاشف رائیکوال کے اعتراض پر فیصلہ صادر کردیا۔

Manzoor wattoo daughter Jahanara Wattoo papers rejectedتفصیلات کے مطابق حجرہ شاہ مقیم کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 184سے مسلم لیگ ن کے سابق صوبائی وزیررضاعلی شاہ جنہوں نے اب آزاد امیدوار کی حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کروارکھے تھے جسکی سکروٹنی کے دوران مقامی کونسلر چوہدری نایاب کاشف رائیکوال نےاعتراضات داخل کیے کہ سابق وزیر نے اپنے کاغذات میں زرعی ٹیکس اور ایک 86لاکھ مالیت کی مرسڈیز بینز کار کی ملکیتی اثاثہ جات پوشیدہ رکھے ہیں جس پر دونوں اطراف سے بحث کے دوران رضاعلی گیلانی کی جانب سے موقف اختیارکیاگیاکہ اس نے وہ گاڑی کسی کو فروخت کردی ہے مگر وہ ریٹرنگ آفیسر کو مطمئن نہ کرپائے تمام معالات کی جانچ پرکھ کے بعدفیصل جمیل ریٹرنگ آفیسر اوکاڑہ نے رضاعلی شاہ کے کاغذات نامزدگی مسترد کردئیے ،واضع رہے کہ رضاعلی شاہ نے مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پی ٹی آئی کی ٹکٹ کے حصول کی خاطر نظرانداز کی مگردوسری طرف سے بھی محروم رہے ،دریں اثناء سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد خاں وٹو کی صاحبزادی جہاں آراء وٹو نے بھی اسی حلقہ 184پی پی سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے ،جہاں آراء وٹو پر برطانوی شہریت کا اعتراض ہوا جس پر انہوں نے کہا کہ وہ اب دوہری شہریت کی حامل نہیں ہیں۔اس سلسلے میں انکے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ برطانوی شہریت چھوڑ چکی ہیں مگر اسکا سرٹیفکیٹ کاغذات نامزدگی کے ساتھ نہیں لگایا گیا ،کاغذات مسترد ہونے کے بعد دونوں امیدوار اپیل کریں گے ،علاوہ ازیں اسی حلقہ پی پی 184سے چیئر مین پی سی بی نجم سیٹھی کی اہلیہ معروف اینکر پرسن جگنو محسن نے بھی اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے جو کہ منظور کر لئے گئے ،موجودہ صورتحال وہ ایک مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئی ہیں ۔واضع رہے کہ ان تمام امیدواروں نے آزاد حیثیت میں کاغذات جمع کرائے جبکہ انکی سیاسی وابستگیاں بڑی مضبوط رہیں ہیں جسکے مطابق سابق صدر آصف زرداری کے قابل اعتماد ساتھی میاں منظور احمد خاں وٹو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی صاحبزادی جہاں آراء وٹو پاکستان پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی صدر ہیں جبکہ سید رضا علی شاہ گیلانی ن لیگ میں اپنا اہم سیاسی مقام رکھتے ہیں اور صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن تھے ،دوسری طرف جگنو محسن نے ابھی سیاست میں قدم رکھا ہے اور وہ بھی آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔