counter easy hit

مدینہ کے کنویں

حضرت عثمان غنیؓ نے نبی آخر الزماں کی خواہش پر بئر رومہ ایک یہودی سے خرید کر اسے مسلمانوں کیلئے وقف کر دیا

بئرِاریس: یہ کنواں مسجد قبا سے 70 میٹر کے فاصلہ پر مغربی جانب واقع تھا۔ کہا جاتا ہے پہلے اِس کا پانی کھارا تھا، حضرت نبی اقدسؐ نے اپنے دہن اقدس کا لعاب اس میں ڈالا، جِس کی برکت سے اس کھارے کنویں کا پانی میٹھا ہوگیا۔ یہ وہ کنواں تھا جِس کے پانی کو آپؐ پینے کے لیے استعمال کرتے، وضو بھی فرمایا کرتے اور غسل کے لیے بھی اکثر استعمال کیاکرتے تھے۔ یہاں تک کہ آپؐ کے وصال کے بعد اِسی کنویں کے پانی سے آپؐ کو غسل دیا گیا۔حضورِ اکرمؐ کی انگوٹھی جس پر   محمدؐ الرسول اللہ   لکھا ہوا تھا۔ (صحیح مسلم:291 ) وہ انگوٹھی آپؐ کی وفات کے بعدحضرت ابوبکرؓ پھر حضرت عمرؓ کے بعد حضرت عثمانؓ کو ملی ۔ وہ انگوٹھی ایک دن اس کنویں میں جاگری اور پھر تلاشِ بسیار کے باوجود نہ مل سکی۔ اس لیے اس کنویں کو بئرِخاتم بھی کہتے ہیں۔ حضرت عثمانؓ کو اِس انگوٹھی کے گُم ہونے کا ساری عُمر افسوس رہا۔
بئرِ رومہ: مسجدِ نبویؐ سے چار کلو میٹر اور مسجدِ قبلتین سے ایک کلومیٹر کے فاصلہ پر وادی عقیق کے کنارے واقع ہے۔ جب حضورؐ ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو میٹھے پانی کا یہ بڑا کنواں ایک یہودی کی ملکیت تھا، جو لوگوں کو پینے کا پانی قیمتاً بہت مہنگا دیتا تھا۔ حضرت نبی اکرمؐ نے فرمایا جو کوئی شخص مسلمانوں کے لیے بئرِ رومہ خریدے گا اُسے جنت میں اِس سے بہتر انعام ملے گا۔ حضرت عثمانؓ نے اُسی وقت یہ کنواں اُس کے یہودی مالک سے بیس ہزار درہم میں خرید کر حضورِ اکرمؐ کی خواہش کے مطابق عام مسلمانوں کے لیے وقف کردیا۔ اس لیے اس کنویں کو بئرِ عثمانؓ بھی کہتے ہیں۔
بئرِحا: یہ کنواں مسجدِ نبویؐ کے بابِ حضرت عثمانؓ سے شمال کی جانب حضرت ابوطلحہ انصاریؓ کے باغ میں واقع تھا۔ حضرت نبی اقدسؐ اکثر اس کنویں کا پانی پیتے اور باغ میں جاکر آرام بھی کیا کرتے تھے۔ جب یہ آیت نازل ہوئی:(ترجمہ) تم ہر گز نیکی حاصل نہیں کرسکتے جب تک وہ خرچ نہ کرو جو تمہیں محبوب ہو۔(آل عمران:92 ) حضرت ابوطلحہ انصاریؓ نے اِس فرمان الٰہی کے حوالے سے عرض کیا ’’ آقاؐ! بئرحا والا باغ جو مجھے زیادہ پسند ہے، اللہ کی راہ میں صدقہ کرتا ہوں، آپؐ اُسے جہاں مناسب سمجھیں استعمال فرمائیں‘‘ رسولؐ اللہ نے فرمایا: ’’ٹھہرو، یہ تو بڑا نفع بخش سودا ہے۔ اب میری رائے ہے کہ تم اِسے اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دو‘‘ حضرت ابوطلحہؓ نے عرض کیا ’’آقاؐ! ایسا ہی کرتا ہوں‘‘۔ (صحیح بخاری:4554 )
بئرِ عُروہ: حضرت عُروہ بن زبیرؓ نے یہ کنواں کھدوایا تھا۔ مسجدِ نبویؐ سے چار کلومیٹر کے فاصلہ پر شارع عمر پر وادی عقیق کے پل کے قریب واقع ہے۔ اس کنویں کا پانی بہت ہلکا اور میٹھا تھا۔ قریب ہی قصرِ عُروہ ہے۔ یہ کنواں ابھی تک محفوظ ہے۔