counter easy hit

پورا کراچی کچی آبادی کا منظر پیش کر رہا ہے، جسٹس گلزار احمد

کراچی : جسٹس گلزار نے پارکوں پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ 250 ارب کہاں خرچ کیے، قبضوں میں معاونت کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف چیف سیکریٹری اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی.

KARACHI: The government has presented a view of the population of Karachi, Justice Gulzar Ahmadتفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں‌ پارکوں اور کھیل کے میدانوں پر قبضے سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے قبضے کرنے اور معاونت کرنے والوں کے خلاف انکوائری کمیشن قائم کرنے کا حکم دیا.

پارکوں اور کھیلوں کے میدانوں پر قبضے کی سماعت سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کی توہین عدالت کی درخواست پر ہوئی، جس میں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو قبضہ مافیا کے خلاف انکوائری کرنے کی ہدایات دیں.

عدالت کا کہنا تھا کہ قبضوں میں معاونت کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف چیف سیکرٹری کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے، چیف سیکریٹری اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی.

جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ پورا کراچی کچی آبادی کا منظر پیش کر رہا ہے، نوے فیصد کراچی کو تباہ کردیا گیا، 250 ارب خرچ کیے وہ کہاں لگے ہیں، کوئی حساب لینے والا یا حساب دینے والا ہے۔

کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جوحساب لینے والے ہیں وہ اپنا حساب بنا رہے ہیں، ملک صرف دعاؤں سے نہیں چل سکتا، اس کو چلانے کے لیے کچھ کرنا ہوگا، اگر دعاؤں سے ملک چل رہے ہوتے تو افغانستان، عراق اور شام کا یہ حال نہ ہوتا۔

عدالت نے کہا کہ خدا کے لیے قدرت سے مت چھیڑ چھاڑ کریں، کراچی جیسے خوبصورت شہر کوعمارتوں کا شہر بنا دیا گیا، پارکوں، فلاحی پلاٹوں اور گٹرکی جگہ پر بھی عمارتیں بنا دی گئیں۔

شارع فیصل پر 2 عمارتوں کے سوا سب کچرا عمارتیں بنائی گئیں ہیں، 10 سال میں آپ کی حکومت نے کیا کیا؟ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے جسٹس گلزار احمد کا مکالمہ

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ باتھ آئی لینڈ مائی کلاچی روڈ بنا کر تباہ کردیا گیا، 2010 سے کیس چل رہا ہے ایک فیصد بھی پیش رفت نہیں ہوئی، شہر کی بڑی شاہراہوں پر ایک پارک نہیں، دنیا کے اتنے بڑے شہر سے کیا سلوک کر رہے ہیں۔

انہوں نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ سوال کیا کہ کیا اپنے شہریوں کے لیے کچھ کرنا نہیں چاہتے، شارع فیصل پر ہر طرف دیواریں کھڑی ہو رہی ہیں، ریلوے کے ساتھ ساتھ شارع فیصل پر کون دیواریں بنا رہا ہے؟

جسٹس گلزار نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تحفظات نوٹ کریں اور ایکشن لیں، جائیں اور بلڈوزر چلا کرقبضے ختم کرائیں۔