counter easy hit

بلوچ خواتین آخر کہاں سے گرفتار کی گئیں؟

It, was, admitted, in, Senate, Body, that, Balouch, Women, were, arrested, by, security, agencies

It, was, admitted, in, Senate, Body, that, Balouch, Women, were, arrested, by, security, agencies

پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے علیحدگی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی اہلیہ اور بچوں سمیت دیگر خواتین کی گرفتاری کی خبر کو اگرچہ مقامی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں کوئی جگہ نہیں ملی لیکن یہ سوشل میڈیا پر زیر بحث اہم موضوعات میں شامل رہی۔بلوچ قوم پرست تنظیموں اور حلقوں کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ ایک اور گوریلا کمانڈر اسلم بلوچ کی ہمشیرہ اور ان کے بچوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

کالعدم بلوچستان لبریشن فرنٹ کا سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر آپریشن میں مارا گیا، سرفراز بگٹی

It, was, admitted, in, Senate, Body, that, Balouch, Women, were, arrested, by, security, agenciesحکومت نے تین خواتین کی گرفتاری کی تصدیق تو کی ہے لیکن حکومت بلوچستان کے ترجمان کے مطابق ان خواتین کو افغانستان سے متصل سرحدی شہر چمن سے گرفتار کیا گیا۔ادھر علیحدگی پسند گروہوں، قوم پرستوں اور سوشل میڈیا کارکنوں کا کہنا ہے کہ انھیں کوئٹہ سے حراست میں لیا گیا ہے۔ان خواتین کو کالعدم تنظیموں سے تعلق کے شبہے میں گرفتار کرنے کے بارے میں بتایا گیا لیکن تاحال ان کی شناخت کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

حکام کے مطابق یہ خواتین ایک گاڑی میں سرحد پار کر کے افغانستان جانا چاہتی تھیں۔دوسری جانب بدھ کو حکومت نے سینیٹ میں تسلیم کیا کہ بلوچستان میں گذشتہ دنوں گرفتار کی جانے والی تین خواتین سکیورٹی اداروں کی حراست میں ہیں۔تاہم حزب اختلاف کے سینیٹروں نے اس جواب کو ناکافی اور ان کی فوری رہائی کا حکم نہ دینے پر اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

It, was, admitted, in, Senate, Body, that, Balouch, Women, were, arrested, by, security, agenciesبلوچستان نیشنل پارٹی (ایم) کے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمد عثمان کاکڑ اور سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل نے مشترکہ توجہ دلاؤ نوٹس میں ایوان میں خواتین اور تین بچوں کی گمشدگی کا معاملہ اٹھایا۔وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے ایوان کو بتایا کہ انھوں نے ان خواتین اور بچوں کے بارے میں تازہ ترین صورتحال جاننے کے لیے بدھ کو بلوچستان کے چیف سیکریٹری، ڈی آئی جی کوئٹہ اور آواران کے ڈی پی او سے بات کر کے معلومات لی ہیں۔ ان کے مطابق یہ خواتین غیرقانونی طور پر چمن کے راستے افغانستان جانا چاہتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایوان کو مزید معلومات کے لیے انھیں وقت دے تو وہ مزید معلومات حاصل ہونے پر ایوان کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔