counter easy hit

اسلام آبادیونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کی پاکستان سپر لیگ کے میچوں میں کامیابیاں،یونائیٹڈ نے پشاور کو 26 رنزجبکہ لاہور نے ملتان کو چھ وکٹوں سے ھرایا

..خصو صی رپورٹ ؛(اصغر علی مبارک سے) اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کو 26 رنز سے شکست دیدی اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کو فتح کیلئے 183 رنز کا ہدف دیا لیکن پشاور زلمی کے پلیرز سپین جال میں پھنس کر میچ ھار گے جے پی ڈومنی کی جارحانہ بیٹنگ اور پھر سمیت پٹیل اور ظفر گوہر کی شاندار بولنگ کی بدولت پاکستان سپر لیگ کے اکیسویں میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کو ہرایا۔دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں اسلام آباد کے 183 رنز ہدف کے تعاقب میں پشاور کی ٹیم اسلام آباد کے اسپنرز کے خلاف بے بس نظر آئے۔پی ایس ایل تھری کا پہلا میچ کھیل رہے ظفر گوہر زلمی کی تین وکٹیں لے اڑے جبکہ سمیت پٹیل نے چار بلے بازوں کو پویلین پہنچایا۔زلمی کی جانب سے کامران اکمل اور آندرے فلیچر نے اننگز کا آغاز کیا تاہم 22 کے انفرادی اسکور پر کامران سمیت پٹیل کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔دوسرے آؤٹ ہونے والے بلے باز آندرے فیلچر تھے جو سمیت پٹیل کی گیند پر فہیم اشرف کو کیچ دے بیٹھے۔ اگلی ہی گیند پر پٹیل نے ڈوئن اسمتھ کو بھی آؤٹ کرکے اپنی ٹیم کی پوزیشن مضبوط کردی۔خوش دل شاہ اگلے آؤٹ ہونے والے بیٹسمین تھے جو شاداب خان کی گیند پر حسین طلعت کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔پی ایس ایل تھری میں اپنا پہلا میچ کھیل رہے ظفر گوہر نے بھی شاندار بولنگ کا مظاہرہ کیا اور زلمی کے بلے بازوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا۔ظفر نے کپتان ڈیرن سیمی اور لائم ڈوسن کو کلین بولڈ کیا جبکہ محمد حفیظ کو ایل بی ڈبلیو کرنے میں کامیاب رہے۔اس سے قبل جے پی ڈومنی اور آصف علی کی جارحانہ بلے بازی کی بدولت اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کو جیت کے لیے 183 رنز کا ہدف دے دیا جو کہ اسلام آباد کا پی ایس ایل کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکور ہے۔ جے پی ڈومنی نے چار چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 73 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جبکہ آصف علی دو چوکوں اور چار چھکوں کے ساتھ 45 رنز بناکر نمایاں رہے۔دونوں کے درمیان 71 رنز کی شاندار شراکت قائم ہوئی جس نے اسلام آباد کے 182 رنز کے اسکور میں کلیدی کردار ادا کیا۔اسلام آباد کے پہلے آؤٹ ہونے والے بلے باز لیوک رونکی تھے جو 27 رنز بناکر وہاب ریاض کی گیند پر آؤٹ ہوگئے۔اگلے آؤٹ ہونے والے بلے باز حسین طلعت تھے جو وہاب ریاض کی شاندار گیند پر بولڈ ہوگئے۔ شاداب خان رن آؤٹ ہوئے۔جے پی ڈومنی کے ساتھ 71 رنز کی شاندار شراکت کے بعد آصف علی 45 رنز بناکر وہاب ریاض کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔فہیم اشرف ایک رن بناکر آؤٹ ہوئے تاہم جے پی ڈومنی اختتام تک کریز پر موجود رہے اور اپنی ٹیم کا بڑے ہدف تک پہنچانے میں کامیاب رہے۔پشاور کی جانب سے وہاب ریاض نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین وکٹیں حاصل کیں۔اس سے قبل پشاور زلمی نے ٹاس جیت کر اسلام آباد یونائیٹڈ کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔ پشاور زلمی کی ٹیم میں کپتان ڈیرن سمی کی واپسی ہوئی ہے جبکہ اسلام آباد کی ٹیم میں صاحبزادہ فرحان کی جگہ ظفر گوہر کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔دونوں ٹیمیں اب تک ایونٹ میں 6،6 میچز کھیل چکی ہیں جس میں سے مصباح الحق کی اسلام آباد یونائیٹڈ کو 4 جبکہ ڈیرن سیمی کی پشاور زلمی کو 3 میچز میں کامیابی حاصل ہو سکی ہے۔پوائنٹس ٹیبل پر اسلام آباد یونائیٹڈ 8 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہے جبکہ پشاور زلمی 6 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں پوزیشن پر ہے۔قبل ازیں پاکستان سپر لیگ میں لاہور قلندرز کے سترہ سالہ شاہین آفریدی کی شاندار بالنگ کی بدولت نے ھاٹ فیورٹ اور پوائنٹس ٹیبل پرنو پوائنٹس سے نمبرون ٹیم ملتان سلطانز کو چھ وکٹوں سے ھرا دیا پاکستان سپر لیگ کے 20ویں میچ میں نوجوان فاسٹ باؤلر شاہین آفریدی کی شاندار باؤلنگ کی بدولت لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کو شکست دے کر ایونٹ میں پہلی فتح اپنے نام کر لی۔دبئی میں کھیلے جا رہے میچ میں ملتان سلطانز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو ابتدا میں درست ثابت ہوا۔ شاہین آفریدی نے ریورس سوئنگ سے وسیم اکرم کی یاد تازہ کرتے ہووےشاندار اسپیل میں صرف چار رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کر کے تمام لوگوں کی توجہ محور بن گئے۔ایک موقع پر ملتان سلطانز کی ٹیم بڑے ہدف کی جانب گامزن تھی لیکن شاہین آفریدی نے بہترین اسپیل کرتے ہوئے صرف چار رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کر کے ملتان کی بڑے اسکور کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔شاہین آفریدی کی تباہ کن باؤلنگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملتان سلطانز نے آخری نو وکٹیں صرف 23 رنز کے اضافے سے گنوائیں۔کرکٹ کے تمام حلقوں میں شاہین آفریدی کی اس شاندار باؤلنگ کو خوب سراہا گیا اور قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی بھی ان کی تعریف کیے بنا نہ رہ سکے۔شاہد آفریدی نے ٹوئٹرپر اپنے پیغام میں شاہین آفریدی کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ ایک اور چیمپیئن تیار تیار ہو رہا ہے۔ بالآخر لاہور کی ٹیم کو کچھ خوشیاں نصیب ہوئیں اور میں ان کیلئے بہت خوش ہوں۔پاکستان سپر لیگ کے 20ویں میچ میں نوجوان فاسٹ باؤلر شاہین آفریدی کی شاندار باؤلنگ کی بدولت لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کو شکست دے کر ایونٹ میں پہلی فتح اپنے نام کر لی۔دبئی میں کھیلے جا رہے میچ میں ملتان سلطانز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو ابتدا میں درست ثابت ہوا۔اوپنرز کمار سنگاکارا اور احمد شہزاد نے اپنی ٹیم کو آٹھ اوورز میں 61 رنز کا شاندار آغاز فراہم کیا، سنگاکارا 30 گیندوں پر ایک چھکے اور 8 چوکوں کی مدد سے 45 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد پویلین لوٹے۔احمد شہزاد کا ساتھ دینے صہیب مقصود آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے ٹیم کا اسکور 92 تک پہنچا دیا لیکن اسی اسکور پر 32 رنز بنانے کے بعد شہزاد کی ہمت جواب دے گئی۔ملتان سلطانز نے ایک موقع پر 13 اوورز میں دو وکٹوں کے نقصان پر 93 رنز بنائے تھے اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ باآسانی 150 رنز کا مجموعہ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے لیکن نارائن اور شاہین آفریدی کے شاندار اسپیل نے سلطانز کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔نارائن نے 16 رنز بنانے والے صہیب مقصود کو آؤٹ کر کے ٹیم کو اہم کامیابی دلائی جس کے بعد اگلے اوور میں شاہین آفریدی نے تباہ کن اوور کراتے ہوئے ایک ہی اوور میں شعیب ملک، روس وائٹلی اور سیف بدر کو آؤٹ کر کے ملتان سلطانز کی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کردیا۔اسکور 108 تک پہنچا تو سہیل تنویر رن آؤٹ ہوئے جبکہ سہیل خان نے کیرون پولارڈ کی اننگز کے آگے فل اسٹاپ لگا کر سلطانز کی بڑے اسکور کی رہی سہی امیدوں پر بھی پانی پھیر دیا۔شاہین آفریدی نے تباہ کن باؤلنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے آخری اوور میں مزید دو وکٹیں حاصل کر کے ملتان سلطانز کو 114 رنز پر ٹھکانے لگا دیا۔نوجوان فاسٹ باؤلر نے شاندار اسپیل کرتے ہوئے صرف 4 رنز کے عوض 5 وکٹیں حاصل کیں۔ہدف کے تعاقب میں قلندرز کے اوپنرز نے ٹیم کو 33 رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن اینٹن ڈیوچک حریف کپتان شعیب ملک کو وکٹ دے کر پویلین جا بیٹھے۔قلندرز کو بڑا دھچکا اس وقت لگا جب 41 کے مجموعے پر فخر زمان اور آغاز سلمان دونوں پویلین لوٹ گئے اور ایسا محسوس ہونے لگا کہ شاید ایک مرتبہ لاہور قلندرز کی بیٹنگ لائن روایتی انداز میں زمین بوس ہو جائے گی لیکن سلطانز کی ناقص فیلڈنگ نے قلندرز کی ایونٹ میں پہلی فتح کی راہ ہموار کی۔ملتان سلطانز کو جلد ہی چوتھی وکٹ لینے کا موقع ملا لیکن سیف بدر نے نو اور دس رنز کے انفرادی اسکور پر میک کولم کا دو مرتبہ کیچ ڈراپ کر کے ٹیم میں میچ میں واپسی کے مواقع گنوا دیے۔میک کولم نے ان مواقعوں کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور گلریز صدف کے ساتھ چوتھی وکٹ کیلئے 53 رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کی پہلی فتح کی راہ ہموار کی۔گلریز صدف 27 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے لیکن 35 رنز بنانے والے برینڈن میک کولم نے سہیل اختر کے ساتھ مل کر ٹیم کو مزید کسی نقصان کے ہدف تک رسائی دلا دی۔میچ میں چھ وکٹ سے کامیابی کے ساتھ ہی لاہور قلندرز نے چھ شکستوں کے بعد ایونٹ میں پہلی کامیابی حاصل کر لی۔شاہین آفریدی کو شاندار باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔،قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر لاہور قلندرز کے نوجوان فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کو پاکستان ٹیسٹ ٹیم کی فاسٹ بولنگ میں تجربے کے لئے شامل کرنے کے خواہشمند ہیں۔جمعے کو دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں ملتان سلطانز کے خلاف لاہور قلندرز کے بائیں ہاتھ کے تیز بولر شاہین شاہ آفریدی نے چار رنز دیکر 5 وکٹ کی پرفارمینس پیش کی اور لاہور قلندرز کی پاکستان سپر لیگ 2018 کی پہلی جیت میں اہم کردار ادا کر کے میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
اس سے پہلے لیگ کے تین میچ کھیلنے والے شاہین آفریدی ایک وکٹ بھی حاصل نہیں کر سکے تھے۔خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے 17سال کے تیز بولر نے اس سال نیوزی لینڈ میں کھیلے گئے انڈر 19ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی جہاں 5 میچوں میں بائیں ہاتھ کے تیز بولر نے 12وکٹیں حاصل کی تھیں۔شاہین شاہ آفریدی کے بھائی ریاض آفریدی نے 2004 میں نیشنل اسٹیڈیم میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو میں دو وکٹیں حاصل کی تھیں۔دبئی میں پریس کانفرنس میں جب بائیں ہاتھ کے تیز بولر سے سوال ہوا کہ کرکٹ کی ابتداء کیسے کی تو انہوں نے اپنے بھائی کا حوالہ دیا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان کے لئے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا ان کی خواہش ہے۔دوسری طرف اطلاعات یہ ہیں کہ قومی ٹیم کے کوچ مکی آرتھر تجرباتی بنیادوں پر ٹیسٹ فارمیٹ میں شاہین آفریدی کو اضافی فاسٹ بولر کی حیثیت سے ٹیم کے ہمراہ رکھ کر تیار کرنے کے خواہش مند ہیں۔یاد رہے پاکستان کرکٹ ٹیم کو اس سال مئی میں ڈبلن میں آئرلینڈ کے خلاف واحد ٹیسٹ اور انگلینڈ میں دو ٹیسٹ کھیلنا ہیں۔ممکنہ طور پر پاکستان ٹیم کے اس دورے کے لئے فاسٹ بولنگ آپشنز میں محمد عامر، حسن علی، وہاب ریاض اور محمد عباس ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا قومی سلیکشن کمیٹی مستقبل کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تجرباتی طور پر شاہین شاہ آفریدی کو ٹیم کے ہمراہ رکھنے کے حوالے سے کوچ کی رائے کا احترام کرتی ہے یا پھر انکو نظر انداز کرتی دیتی ھے ،