counter easy hit

اگر کوئی قابل ، اہل اور ماہر مسلمان نہ ملے تو کیا کسی غیر مسلم کو بڑا سرکاری عہدہ دیا جا سکتا ہے ؟ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اسلامی تاریخ کا ایک واقعہ بیان کر کے عمران خان کی بڑی مشکل حل کر دی

لاہور (ویب ڈیسک) تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے کے بعد عمران خان کی پالیسیوں پر سب سے زیادہ تنقید ایک قادیانی کو مالیاتی مشیر مقرر کرنے پر ہوئی ، اس حوالے سے نامور پاکستانی سائنسدان اور کالم نگار ڈاکٹر عبدالقدیر خان روزنامہ جنگ میں اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں

پوری دنیا یہود و نصاریٰ کی عقلمندی، سمجھداری اور عیاری سے پوری طرح واقف ہے۔ ان دونوں نے شروع ہی سے اسلام اور مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے اور تباہ کرنے میں کوئی کسر نہ اُٹھا رکھی ہے۔ انکی سازشیں عیاں ہوتی ہیں مگر اس وقت جب یہ اپنا مقصد حاصل کرچکے ہوتے ہیں۔ ان کی عیاریوں اور سازشوں کی وجہ سے ہی ہمارے پیارے رسولؐ نے ان کو مکّہ، مدینہ سے دور کردیا تھا۔ کلام مجید میں سورہ المائدہ (5آیت 51)میں اللہ تعالیٰ نے صاف صاف حکم دیا ہے کہ، ’’اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بنائو۔یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا (یعنی کافر و مشرک)۔ بے شک اللہ تعالیٰ ظالم (گنہگار) لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا‘‘۔ حضرت عمرؓ کے دور کا مشہور واقعہ ہے کہ لوگوں نے ان کو شکایت بھیجی کہ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ نے ایک یہودی کو مالیات کا سربراہ لگا دیا ہےوہ مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ آپؓ نے فوراً ہدایت بھیجی کہ اس کو ہٹا کر کوئی مسلمان تعینات کردیا جائے۔ کچھ عرصہ بعد حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کا خط آیا کہ انھوں نے تلاش کیا مگر کوئی اچھا آدمی نہ ملا اس لئے اُس کو ہی کام کرنے دے رہے ہیں۔ یہ خط پڑھ کر حضرت عمرؓ غصّہ میں آگئے اور لکھا کہ اب لوگوں کی جرأت ہو گئی ہے کہ وہ امیرالمومنین کے احکامات کو نظرانداز کرکے اپنی مرضی کرنا چاہتے ہیں اور آگے لکھ دیا کہ یہودی فوت ہوگیا ہے۔ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کو اب جرأت نہ ہوئی کہ حکم عدولی کرسکیں۔ یہودی کو ہٹا کر ایک مسلمان لگادیا اور اس نے بہت اچھے طریقےسے فرائض ادا کئے اور عوام بے حد خوش ہوگئے۔