counter easy hit

عمران خان ہماری مدد کرو

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) سعودی عرب کے جیلوں میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ اپنے پیاروں کو دیکھنے کے لئے ترس گئے۔ وزیر اعظم عمران خان سعودی عرب دورے پر گئے دورے کے دوران ملکی معاشی مدد کے ساتھ ساتھ انہیں سعودی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کے حوالے سے بات کرنی چاہئے تھی‘
سمندر پا ر پاکستانیوں نے ہمیشہ وطن عزیز کی مان رکھی ہے اور زرمبادلہ بھیج کر ملک کے معاشی حالات کو مستحکم رکھاہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے بہترین تعلقات ہے عمران خان سفارتی پیغام کے ذریعے سعودی حکومت سے درخواست کریں کہ وہ سعودی جیلوں میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو رہا کرکے اور وطن واپس بھیج دے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیدیوں کی وزیر اعظم عمران خان سے مثبت امیدیں وابستہ ہیں۔پیر کو نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعودی عرب کے جیلوں میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے اہل خانہ نے در د بھری آوازوں میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے سر قلم ہونے سے بچائیں۔ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی سزائے موت پر عملدرآمدکو فوراً رکوایا جائے اورہمارے پیاروں کو فی الفور وطن واپسی کے لیے سعودی عرب کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کرنا چاہئے۔ قیدیوں کی اہل خانہ کی جانب سے وزیراعظم کے نام خط لکھا گیا سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے رشتے داروں نے ایک وفد کی صورت میں خط وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں جمع کرایا۔ خط کے مطابق سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے سر قلم کرنے کی شرح میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران آٹھ پاکستانیوں کے سرقلم کیے گئے۔ خط میں کہا گیا کہ ان کے عزیز و اقارب سعودی جیلوں میں کئی برس سے قید ہیں، تاہم پچھلی حکومت کی جانب سے ان کے لیے کسی قسم کی قانونی و سفارتی مدد فراہم نہیں کی گئی۔ انہوں نے نئی حکومت کو اس کے وعدے یاد دلاتے انہوں نے کہا اس پریس کانفرنس کے لیے سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے اہل خانہ آزاد کشمیر، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے دوردراز علاقوں سے سفر کر کے آئے تھے۔بعض مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے اہل خانہ کو سزا پوری ہونے کے باوجود بھی رہا نہیں کیا گیا، جبکہ بعض کا کہنا تھا کہ ان کے رشتے دار قیدیوں کی سزائیں قید سے بلاوجہ بڑھا کر سزائے موت میں تبدیل کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی قیدیوں کو سعودی عرب میں ہر قسم کی سفارتی اور قانونی مدد فراہم کی جائے۔

 

اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں
اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔