counter easy hit

اگر احتساب کو عمل غیر جانبدرانہ طریقے سے جاری نہ رہا تو موجودہ حکومت کو تاریخ کبھی بھی معاف نہیں کرے گی:

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) معروف اینکر پرس کامران شاہد کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے غیر جانبدارانہ احتساب شروع کیا تو تاریخ کبھی حکومت کو معاف نہیں کرے گی، احتساب کا عمل ایسا ہونا چاہیئے کہ سب کو احتساب ہوتا دکھائی دے ۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل پر اپن پروگرام میں معروف اینکر پرسن کامران شاہد کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے غیر جانبدارانہ احتساب شروع کیا تو تاریخ کبھی حکومت کو معاف نہیں کرے گی، احتساب کا عمل ایسا ہونا چاہیئے کہ سب کو احتساب ہوتا دکھائی دے، پرویز مشرف کے خلاف جو غداری کیس عدالت میں چل رہا ہے اس کی پیروی کی جانی چاہیے نا کہ تاریخیں لیتے رہیں، سب کو نظر آنا چاہیے کہ حکومت کی جانب سے احتساب کا عمل شفاف ہے ، جب وزیر اعظم عمران خان سے سوال کیا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ انکی اس وقت ترجیح پرویز مشرف ہیں ہی نہیں، اگر وزیر اعظم کی پہلی ترجیح نواز شریف اور آصف زرداری ہیں ، اور احتساب کا پہیہ بار بار انہی کے گرد گھمایا جائے گا تو پھر تاریخ کبھی بھی حکومت کو معاف نہیں کرے گی ۔
علاوہ ازیں نواز شریف کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے سینئر صحافی حسن نثار کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے فیصلے سے مجھے دکھ ہوا، اس فیصلے کے بعد میرے لیے مقام عبرت ہے، ایک ندامت ہے اور شرمندگی ہے اگر نواز شریف اس کیس میں بچ جاتے تو شاید میں اپنے آپ کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہوجاتا، لیکن اب اس میں ممیرے لیے مقام عبرت پیدا ہوگیا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے ٹرائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حسن نثار کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کو سیاست کا پورا پورا موقع ملنا چاہیئے کیونکہ بروں کے گھر میں اچھے بھی تو پیدا ہوجاتے ہیں۔پروگرام میں شریک سینئر صحافی حفیظ اللہ خان کا کہنا تھا کہ خصوصی دعا مانگی تھی کہ نواز شریف کو سزا ہوجائے کیونکہ نواز شریف کی سزا سے ہی حالات تبدیلی کی طرف جائیں کیونکہ ہم نے کامریڈوں سے یہی سنا ہے کہ بدنے جب مرتے ہیں تب ہی انقلاب آتا ہے، تالیاں بتیس ہیں، سیٹیاں بجتی ہیں اور اسٹیج جمتے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ نواز شریف اس معاملے کو کیسے ڈیل کرتے ہیں، نواز شریف جس وقت پاکستان سے جا رہے تھے تب بھی یہ حفیظ اللہ خان کا کہنا تھا کہ جس کیس میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی وہ ایون فیلڈ ریفرنس سے بھی زیادہ کمزور تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سب کے سامنے پڑا ہے، واجد ضیاء کو آئی جی ریلوے میں تعینات کر دیا گیا ہے جو لوگ جے آئی ٹی میں شامل تھے ان کو بہت جلد پروموشنیں دی جاتیں ہیں اور عہدوں سے نوازا جاتا ہے۔