counter easy hit

(تاریخ ایشیاء) تحریر چیف اکرام الدین

قرون وسطی سے قبل ایشیاء(یورپی) کو براعظم نہیں سمجھا جاتا تھا تا کہ قرون وسطی میں یورپ کی تقسیم کے وقت تین براعظموں کے نظریے کو ختم کیا گیا اور ایشیاء کو بطور براعظم تسلیم کیا گیا اس وقت ایشیاء دنیا کا سب سے بڑا اور زیادہ آبادی والا براعظم تسلیم کیا جاتا ہے یہ پوری کائنات کے کل رقبے کا 8۔6 فیصد کل بری علاقے کا 29۔4 فیصد اور کل آبادی کے 60 فیصد حصے کا حامل ہے ایشیاء جغرافیائی طور پر نہر سوئز کے مشرق ،کوہ قفقاز،بحرہ قزوین، بحرہ اسود کے جنوب میں واقع ہے جبکہ عام طور پر ماہر جفرافیہ دان ایشیاء اور یورپ کو الگ براعظم تسلیم نہیں کرتے اور ایک ہی براعظم قرار دیتے ہیں بہر حال یہ مکتبہ فکر کے مختلف خیالات ہیں لیکن عالمی سطح پر ایشیاء کو ایک الگ براعظم کی حیثیت حاصل ہے ایشیاء زمانہ قدیم سے مختلف تہذیبوں کا مسکن رہا ہے یہاں کی زمین،روایات، تہزیب و ثقافت اور لوگوں میں بڑا تنوع پایا جاتا ہے سوویت یونین کی تقسیم کے بعد یہاں تاجکستان،قازقستان، کرغستان، اور ترکمستان جیسی ریاستیں وجود میں آئیں اس سے قبل سترہویں صدی عیسوی میں سلطنت روس نے ایشیاء میں اپنا دائرہ حکومت بڑھایا اور انیسویں صدی کے آخر تک سائبیریا اور وسط ایشیاء پر مکمل کنڑول حاصل کر لیا پھر آہستہ آہستہ یورپی طاقتوں سے ایشیاء پر نظریں جمالیں اور ایشیاء کی حکمرانی کیلئے روس اور برطانیہ میں رسہ کشی شروع ہو گئی اور آخر کار برطانیہ نے وسطی ایشیاء میں اپنی دسترس قائم کر لی لیکن وقت گزارنے کے ساتھ ساتھ ایشیاء کے کئی ممالک مغربی ہتھکنڈوں سے آزاد ہو گئے جن میں پاکستان،بھارت، اور چین کے نام سرفہرست ہیں ایشیاء کے جنوب مغرب میں واقع ممالک کے لوگ مسلمان ہے لیکن قومیت اور مسالک کی بنیاد پر تقسیم ہیں ایشیاء میں اب تک تقریبا 56 ممالک خودمختار ریاستوں کی حیثیت حاصل کر چکے ہیں جن میں چائنہ،افغانستان،پاکستان، بھارت، بحرین، بنگلہ دیش، ایران، اعراق، جاپان، جنوبی کوریا، کویت، لبنان، اور سعودی عرب وغیرہ قابل ذکر ہیں ایشیاء کی آبادی زیادہ تر زمانہ قدیم سے دریاوں کی کثرت کی وجہ سے پیشہ زراعت سے منسلک ہے ان دریاوں میں دریائے یانگزے،دریائے گنگا، دریائے سندھ، اور دیگر دریا شامل ہے ایشیاء کے صحر اور پہاڑی علاقے تقریبا غیر آباد ہیں خصوصا روس میں آبادی بہت کم ہیں جبکہ جاپان اور بھارت دنیا کے گنجان آباد ممالک میں شامل ہیں ایشیاء کی مختلف تہذیبوں کی وجہ سے یہاں کی عوام کی معیار زندگی میں بھی بہت زیادہ تفریق پائی جاتی ہے کیونکہ ایک طرف جاپان اور مشرقی وسطی کی خلیجی ریاستوں کے عوام طرز زندگی کے اعلی معیار اپنائے ہوئے ہیں اور بعض ایشیاء کے غریب ترین ممالک بھی ہے جن کا معیار زندگی انتہائی مفلسانہ ہے جن میں افغانستان،لاوس، بنگلہ دیش اور بھارت کے بعض علاقے شامل ہیں ایشیاء کی زمین کے بعض خطے بانجھ مٹھی، سخت یا خشک موسم کے باعث نہ قابل کاشت ہیں علاوہ ازیں ایشیاء کے بعض غریب ممالک کی معیشیت کو خانہ جنگیوں، قحط سالی، سیلاب، قدرتی آفات، اور دہشت گردی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website