counter easy hit

‘موئن جو دڑو بنانے والوں کو سندھی قوم سے معافی مانگنی چاہیے’

Hiritik Roshan new Movie moin Jodaro is asked to apologize Sindhi Nation

Hiritik Roshan new Movie moin Jodaro is asked to apologize Sindhi Nation

ٹھٹہ: سندھ کے وزیر ثقافت، سیاحت اور آثار قدیمہ سردار علی شاہ نے ہندوستانی فلم ‘موئن جو دڑو’ کے حوالے سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلم کے ڈائریکٹر کو تاریخی حقائق مسخ کرنے اور 5 ہزار سالہ پرانی انتہائی تہذیب یافتہ ثقافت کا مذاق اڑانے پر سندھی قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق مکلی قبرستان کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سردار علی شاہ نے کہا کہ وہ جلد ہی سندھ کے ردعمل اور اعتراضات کے حوالے سے فلم کے ڈائریکٹر سے بات چیت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلم میں ہڑپہ جنگ اور لیوی کی بازیابی دکھائی گئی، جبکہ یہ محض فلمسازوں کی ذہنی اختراع ہے اور اس کا موئن جو دڑو کی تاریخ سے کچھ لینا دینا نہیں۔

یاد رہے کہ بولی وڈ اداکار ہریتھیک روشن کی فلم ’موئن جو دڑو‘ رواں برس 12 اگست کو ریلیز کی گئی، جسے شائقین کا ملا جلا ردعمل موصول ہوا۔

فلم ’موئن جو دڑو‘ 100 کروڑ کے بجٹ پر بنائی گئی فلم ہے جس کی پروموشنز کے لیے 15 کروڑ ہندوستانی روپے بھی خرچ کیے گئے۔

فلم وادی سندھ کی تاریخی تہذیب موئن جو دڑو پر مشتمل ہے جس میں ہریتھیک نے ایک نوجوان کسان ’سرمن‘ کا کردار ادا کیا ہے جو شہر جاکر ایک پنڈت کی بیٹی ’چانی‘ سے ملاقات کرتا ہے۔

سرمن اس دوران چانی، موئن جو دڑو اور اپنے ماضی کے بارے میں کئی رازوں سے بھی پردہ اٹھاتا ہے۔

صوبائی وزیر ثقافت کے مطابق دنیا سندھ کے تاریخی ورثے کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مکلی قبرستان اور موئن جو دڑو کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا جبکہ یونیسکو، حکومت کے تعاون سے ان سائٹس کی دیکھ بھال کرتی ہے۔

حال ہی میں ترکی میں ہونے والے یونیسکو کے ایک اجلاس (جس میں عالمی ثقافتی ورثہ سائٹس کے نمائندوں نے شرکت کی) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سردار علی شاہ نے بتایا کہ مکلی قبرستان کے حوالے سے یونیسکو کے تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ اس جگہ کو عالمی ثقافتی ورثوں کی سائٹس سے نکالے جانے سے بچایا جاسکے۔

انھوں نے مزید کہا کہ مکلی قبرستان کی حدود میں لینڈ مافیا کی جانب سے غیر قانونی تجاوزات، محکمہ آثار قدیمہ کی دلچسپی کی کمی کا نتیجہ ہیں جبکہ اس کے پیچھے کچھ سیاسی مسائل بھی ہیں۔

اس موقع پر یونیسکو کے نمائندے ایاز قاضی، ٹھٹہ کے ڈپٹی کمشنر طاہر سانگی، مکلی کے کیوریٹر ارشاد رند اور دیگر افراد بھی موجود تھے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website